اسلام آباد: سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ میں 2000سے نیب کا گاہک ہوں اور اب انہوں نے ٹیکس کے بارے میں پوچھا جو میں چاہتا تھا کہ نیب پوچھے۔
شاہد خاقان عباسی ایل این جی ریفرنس کے معاملے میں نیب کی کمبائنڈ انوسٹی گیشن ٹیم کے سامنے پیش ہوئے تھے ۔جس کے بعد انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ نیب نے سوالنامہ دیا ہے جس کا تحریری جواب دیا جائے گا۔
ن لیگی رہنما نے بتایا کہ نیب نے اثاثوں سے متعلق سوالات کیے ہیں۔ میرے ساتھ 20سال سے سوالات ،جوابات اور پیشیوں کاسلسلہ جاری ہے۔ نیب نے اب بچوں اور بہو کو بھی نوٹس بھیج دیا ہے۔انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ چیئرمین نیب اجلاس بلائیں گے اور پھر مجھے گرفتار کرا دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ نے نیب قانون کا مسودہ حکومت کو دے دیا ہے جس میں نیب قانون میں موجود خامیوں کو دور کیا گیا ہے۔ ہم احتساب کو نہیں خامیوں کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔
نیب نئے شواہد کی روشنی میں ن لیگی رہنما شاہد خاقان عباسی سے تحقیقات کر رہا ہے اور ایل این جی معاہدوں کے دوران ہونے والی ٹرانزیکشنز سے متعلق سوالات پوچھے گئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق نیب کی کمبائنڈ انوسٹی گیشن ٹیم کے سامنے ن لیگی رہنما نے ٹرانزیکشنز سے لا تعلقی کا اظہار کیا ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے بتایا کہ ایل این جی معاہدہ قوائد کے مطابق کیا۔ نیب ٹیم نے سوال کیا کہ آپ کے اکاؤنٹ میں اربوں روپوں کی اچانک ٹرانزیکشنز کیسے ہوئی؟
نیب نے شاہد خاقان عباسی کو ایک اور سوالنامہ دیدیا ہے اور سابق وزیراعظم کوتحریری جواب جمع کروانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ تحریری جواب کی روشنی میں شاہد خاقان کی دوبارہ طلبی کا فیصلہ کیا جائے گا۔