اسلام آباد: ایوان بالا یعنی سینیٹ میں کورونا وائرس اور اس کے متعلق اٹھائے جانے والے اقدامات پر بحث ہوئی جس میں حکومت اور اپوزیشن ارکین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں تمام اراکین ماسکس پہن کر شریک ہوئے۔
وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا ہے کہ اپوزیشن سے ہاتھ جوڑ کر کہتا ہوں کورونا پر سیاست نہ کریں۔ حکومت نے ہر صوبے کو سپورٹ کیا ہے اور کسی سے امتیازی سلوک نہیں کیا۔ سندھ کو اکتیس ارب روپے سے زیادہ کے وسائل دیئے۔انہوں نے کہا کہ حکومت تمام دستیاب وسائل بروئے کار لا کر مسائلے پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔لیکن اپوزیشن کے پاس کوئی کووڈ پلان ہے تو وہ بھی بتائے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جی ڈی پی تین سو ارب ڈالر ہے۔ وزیراعظم ایک فلاحی مائنڈ سیٹ رکھتے ہیں اور مالی حالات کم ہونے کے باوجود 1.2 کھرب کا اکنامک پیکیج دیا ہے۔
شبلی فراز نے کہا کہ کورونا کے باعث کاروبار بند ہونا بہت سنجیدہ مسئلہ ہے اور ہم نے چھوٹی اور بڑی انڈسٹری کیلئے بھی پیکج دیا ہے۔
مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ کورونا سے لوگ مر رہے ہیں لیکن حکومت کہتی ہے سندھ میں اپنا لوہا منوائے گی۔
مشاہد اللہ نے کہا لوہا تو آپ پنجاب میں بھی نہیں منوا سکے، سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا حکومت کہتی ہے کورونا کے خلاف بہترین اقدامات کر رہی ہے لیکن اقدامات نظر نہیں آ رہے۔
سینیٹ اجلاس میں ملک میں خطرناک حد تک بڑھتے کورونا وائرس کے معاملے پر بحث کی گئی۔ کورونا وائرس کے معیشت پر اثرات، قرضوں کے حوالے سے دوبارہ مذاکرات اور عوام کے لیے ریلیف پروگرام پر بھی بحث کی گئی۔
ہنگامی حالات میں ملک کو متحد رکھنے سے متعلق وفاقی حکومت کی پالیسی اور کورونا وائرس بحران کے دوران پارلیمنٹ کی کردار پر بحث ہوئی۔ سرحدوں اور ملک میں کورونا بحران سے نمٹے کی صحت کی سہولیات کی فراہمی پر غور کیا گیا۔
کورونا وائرس کے قومی سیکیورٹی اور خارجہ پالیسی پر اثرات، کورونا وائرس بحران کے دوران مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت اور بھارت میں مودی حکومت کی جانب سے مسلمانوں کو درپیش مسائل پر بحث کی ہوئی۔
سینیٹ اجلاس کے دوران چین کے ساتھ اظہار یکجہتی اور اظہار تشکر کی قرارداد منظور کی گئی جو راجہ ظفر الحق نے پیش کی۔