اطلاعات ونشریات کے وزیر شبلی فراز نے کہا ہے کہ کوروناوائرس کےتناظرمیں احساس ہنگامی نقد امداد پروگرام کے تحت مستحق خاندانوں میں اب تک سو ارب روپے سے زائد تقسیم کئے جاچکے ہیں۔ آج سینٹ میں مختلف ارکان کی جانب سے اٹھائے گئے نکات اعتراض کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے چھوٹے کاروباروں اور یومیہ اجرت والے مزدروں کیلئے بارہ سو ارب روپے کا ایک شاندار پیکیج کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہاکہ سندھ کو اکتیس ارب روپے مالیت کے وسائل فراہم کئے گئے جبکہ حکومت کوروناوائرس سے نمٹنے کے طریقوں پر روزانہ کی بنیاد پر طبی ماہرین اور صوبوں سے مشاورت کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے صوبوں کو بلا امتیاز حفاظتی آلات فراہم کئے۔ وفاقی وزیر نے حزب اختلاف پر زوردیا کہ عالمی وبا پر قابو پانے اورلوگوں کو زندگیاں بچانے کیلئے الزام تراشی کی بجائے حکومت سے تعاون کرے۔ انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ کوروناوائرس کے پھیلاو سے بچنے کیلئے احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کریں۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کورونا وائرس کی تشخیص کیلئے ٹیسٹ مفت کئے جانے چاہئیں اور پسماندہ علاقوں میں لیبارٹریز قائم کی جانی چاہئیں۔سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ ڈاکٹرز، نرسز اور دیگر معاون طبی عملے کیلئے حفاظتی سامان ترجیحی بنیادوں پر فراہم کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ بلوچستان میں اگر مناسب اقدامات نہ کئے گئے تو آنے والے دنوں میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں ٹیسٹ کی سہولتیں فراہم کی جانی چاہئیں۔روبینہ خالد نے کہا کہ پشاور اور پورے خیبرپختونخوا میں ڈاکٹرز اور طبی عملے کے صف ا ول کے کارکنوں کے لئے ذاتی تحفظ کا سامان مناسب تعداد میں فراہم نہیں کیا جارہا۔سینیٹر فیصل جاوید خان نے حکومت پر الزام تراشی کی بجائے کورونا سے نمٹنے کے لئے جامع سوچ اختیار کرنے پر زور دیا۔