اسلام آباد، مردان، سیالکوٹ (نوائے وقت رپورٹ، نمائندہ خصوصی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملکی مستقبل کا فیصلہ لندن میں بیٹھا چوروں کا ٹولہ نہیں، پاکستانی قوم کرے گی۔ حقیقی آزادی کا وقت آگیا، سیاست نہیں کر رہا، انقلاب کیلئے اسلام آباد بلا رہا ہوں، قوم بھرپور ساتھ دے۔ جو سازش روک سکتے تھے ان کو بتایا تھا معاشی بحالی دم توڑ جائے گی، افسوس پھر بھی کچھ نہیں کیا گیا۔ مردان جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مردان آنے کا ایک مقصد ہے، آپ سب کو اسلام آباد جانے کے لیے تیار کر رہا ہوں، جب کال دوں تو آپ نے میرے ساتھ اسلام آباد جانا ہے، اسلام آباد سیاست کے لیے نہیں ایک انقلاب کے لیے بلا رہا ہوں۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے اپنی ایکسپورٹ میں تاریخی اضافہ کیا، ہم نے ریکارڈ ٹیکس اکٹھا کیا، عالمی سطح پر مہنگائی کے دوران ہم نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کیں، کسانوں کو پہلی دفعہ پورا معاوضہ ملا، ورلڈ بینک کے مطابق کرونا کے دوران سب سے زیادہ روزگار پاکستانیوں کو ملا، ہماری انڈسٹری بڑھ رہی تھی، جب معیشت 5 اعشاریہ 6 فیصد پر گروتھ تب میر جعفروں نے مل کر سازش کی، جب مجھے سازش کا پتا چلا تو ان کے پاس گیا جو سازش کو روک سکتے تھے، انہیں کہا اگر سازش کامیاب ہوئی تو ملک تباہی کی طرف جائے گا، شوکت ترین کو بھیجا ان کو بتاؤ جو اپنے آپ کو نیوٹرل کہتے ہیں، شوکت ترین نے بھی انہیں بتایا لیکن افسوس سازش کو نہیں روکا گیا، آج سٹاک مارکیٹ نیچے اور ڈالر 200 پر جارہا ہے، آج میڈیا کے لوگ مہنگائی بارے عوام سے کیوں نہیں پوچھتے، جب ملک پاؤں پر کھڑا ہو رہا تھا تب انہوں نے سازش کے ذریعے ہماری حکومت گرائی۔ عمران خان نے کہا کہ مجھے پتہ ہے کس، کس نے سازش کی ہے، ایک، ایک میر جعفر کی شکل دل پر نقش ہوگئی۔ چیف جسٹس کو صدر مملکت نے خط لکھا ہے، کمیشن بنائیں، اوپن کورٹ میں سماعت کرائیں تاکہ پوری قوم کو میر جعفر کا پتا چلے، بلاول کے سارے پیسوں کا امریکیوں کو پتا ہے کدھر، کدھر پڑے ہیں، یہ کبھی امریکا کے خلاف بات نہیں کرے گا، بلاول امریکیوں کو کہے گا پیسے دے دو ورنہ عمران واپس آجائے گا، امریکہ اگر پیسے دے گا تو پھر اڈے مانگے گا، ہم نے کسی کی غلامی نہیں کرنی، بلاول میں جرات نہیں ہوگی کہ روس سے 30 فیصد پٹرول لینے کا کہے، ہماری حکومت روس سے 30 فیصد سستا تیل لینے کی بات کر رہی تھی، روس سے سستا تیل، گندم ملنے سے پاکستان کے عوام کو فائدہ ہونا تھا، اس حکومت کو وہ کرنا پڑے گا جو امریکا کہے گا، اس حکومت کو یوکرین جنگ میں روس کے خلاف بیان دینے کا کہا جائے گا، جب غلام اوپر بیٹھ جائیں تو پھر وہی کریں گے جو امریکہ کہے گا۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ شہباز شریف اور بیٹوں پر 24 ارب منی لانڈرنگ کے کیسز ہیں، ڈاکٹر رضوان بڑا دلیر آفیسر تھا اسے حمزہ نے دھمکیاں دی تھیں، ڈاکٹر رضوان پر انہوں نے اتنا دباؤ ڈالا وہ بیچارہ ہارٹ اٹیک سے مر گیا، ایم کیو ایم نے بھی چن، چن کر پولیس افسروں کو قتل کروایا تھا، سارے چور اقتدار میں آکر بیٹھ گئے، تمام ادارے تباہ اور بڑے ڈاکوؤں کے کیس معاف ہوں گے، ہمارے انصاف کے نظام کی قبر کھودی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کے ہوتے ہوئے ملک میں صاف اور شفاف الیکشن نہیں ہو سکتے، لوٹوں نے اپنی پارٹی، حلقوں، جمہوریت سے غداری کی، الیکشن کمیشن کو پتا ہے لوٹے کون ہے؟ وہ ان کو بچانے کے لیے قانون ڈھونڈ رہا ہے، یہ قانونی نہیں ملک کی اخلاقیات کا مسئلہ ہے، اگر الیکشن کمشنر نے لوٹوں کو بچایا تو یہ قوم آپ کو بھی معاف نہیں کرے گی۔ الیکشن کمشنر ساری قوم آپ کی طرف دیکھ رہی ہے، ہمیں کسی سپر پاور کی غلامی نہیں کرنی، حقیقی آزادی کے لیے نکلنا ہے، پاکستان کے سب سے بڑے ڈاکوؤں کے خلاف نکلنا ہے، ہم نے ملک کی اخلاقیات بچانے کے لیے باہر نکلنا ہے، ہم نے وہ پاکستان بنانا ہے جس کا قائداعظم، علامہ اقبال نے خواب دیکھا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی میری عمر سے کم ہے وہ نوجوان ہے، چوروں کے ٹولے کو پیغام دے رہا ہوں، سزا یافتہ، ڈاکو، مفرور، بزدل، ڈاکو لندن میں بیٹھا ہے سن لے، ڈاکو مفرور نے نہیں پاکستان کی عوام فیصلہ کرے گی قیادت کون کرے گا۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ نوجوانو یہ پاکستان کے لیے فیصلہ کن وقت ہے، امریکا کے پٹھو،غلاموں سے ملک کو آزاد کرنا ہے، ڈاکوؤں کا ٹولہ، تھری سٹوجز، زرداری بڑی بیماری سے ملک کو آزاد کرنا ہے، ڈیزل نے پیسہ بنانے والی وزارت پکڑ لی ہے، اگر آپ نے الیکشن کی تاریخ نہ دی تو پھرعوام کا سمندر سب کو بہا کر لے جائے گا۔ نواز شریف جیسا بزدل آدمی نہیں دیکھا، ہر دفعہ باہر بھاگ جاتا ہے، فضل الرحمان کو مولانا نہیں کہتا کیونکہ یہ ڈیزل کے پرمٹ پر بکنے والا ہے، فضل الرحمان امریکی سفیر کو کہتا ہے مجھے بھی موقع دیں ان سے بہتر خدمت کروں گا۔ اپنے خوف پر قابو پانے کے لئے ہمیں سب سے پہلے خوف کی زنجیروں کو توڑنا ہوگا، زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے، مجھے کہا جاتا ہے سارے مافیاز سے میری جان کو خطرہ ہے، میرا ایمان ہے جب موت کا وقت آتا ہے تو آگے، پیچھے وقت نہیں ہوسکتا، انہوں نے میری کردار کشی کی لیکن اللہ نے مجھے عزت دی، سرکاری افسران، فوجیوں سے کہتا ہوں رزق اللہ کے ہاتھ میں ہے۔کبھی غلام بڑے کام نہیں کر سکتا، صرف آزاد لوگ کر سکتے ہیں، ہمارے اوپر امریکہ کے غلام بٹھائے ہیں، یہ کبھی عظیم قوم نہیں بننے دیں گے۔جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب اقتدار سنبھالا تو ملک کا دیوالیہ نکل گیا، اقتدار سنبھالا تو 30 ارب ڈالر کا بیرونی خسارہ ملا، حکمران خود امیر اور ملک غریب ہوگیا، دوست ملک چین، یو اے ای، سعودی عرب سے پیسے مانگ کر ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، میرے لیے قرضے مانگتے ہوئے سب سے زیادہ شرمندگی کا وقت تھا، جو قرضے لیتا ہے ان کی کوئی عزت نہیں ہوتی، سابق حکمرانوں نے لوٹ مار کر کے ملک کا دیوالیہ نکالا، ہم نے محنت سے ملک کو کھڑا کیا۔دریں اثناء سابق وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز سینئر صحافیوں سے ملاقات کی۔ عمران خان نے کہا کہ کئی شخصیات کے نمبرز بلاک کردیئے ہیں۔ الیکشن کے مطالبے تک کسی سے بات نہیں کروں گا۔ ڈریں اس وقت سے جب میں اصل میر جعفر کا نام لوں گا۔ نیب کبھی میرے کنٹرول میں تھا ہی نہیں جنہوں نے کیسز بنائے انہوں نے ریلیف دیا تو میں کیاا کرسکتا تھا۔ میری مس کیلکولیشن تھی، سٹیک ہولڈرز کرپشن کو مسئلہ سمجھتے تھے۔ وقت آنے پر پتہ چلا کرپشن تو ان کا مسئلہ ہی نہیں۔ جو قوم آزادی کے بارے میں اس قدر حساس ہو اسے غلام نہیں بنایا جاسکتا۔ امپورٹڈ کٹھ پتلیوں کو ہٹا کر قوم کو اپنے مستقبل کے تعین کا موقع دیا جائے۔ سازشیوں کے اقتدار کو زبردستی دوام دینے کی کوشش کی تو قوم مزاحمت کرے گی۔ ان کی مس کیلکولیشن تھی کہ خان گیا تو پبلک نہیں نکلے گی۔ کرپشن کے معاملے پر کسی سے ہینڈ شیک نہیں کروں گا۔ فوری طور الیکشن کی تاریخ دی جائے ورنہ لانگ مارچ ہوگا۔ ڈاکٹر رضوان کے ساتھ شریفوں نے بہت غلط کیا۔ آئندہ کوئی بھی سرکاری افسر قاتلوں کیخلاف کارروائی سے ڈرے گا۔ علیم خان کو جیل میں نیب نے ڈالا جو ہمارے کنٹرول میں نہیں تھا۔ میں آئندہ مخلوط حکومت میں آنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ سٹاک مارکیٹ 3000 پوائنٹس گر گیا صورتحال سے ظاہر ہے مارکیٹ کا امپورٹڈ حکومت پر اعتماد نہیں۔ اتحادی کے ساتھ حکومت بنانا میری بڑی سیاسی غلطی تھی۔ کسی بھی سسٹم میں 2 میر جعفر اور میر صادق ہوسکتے ہیں، دوبارہ حکومت میں آنے کے بعد جوڈیشل ، پارلیمانی، پولیس ریفارمز کروں گا۔ لیڈر ایماندار ہو تو کچھ نہیں ہوتا۔ سسٹم ٹھیک کرنا ہوتا ہے۔ یہ والا سسٹم مجھے کبھی بھی چلنے نہیں دے گا۔ قیامت کی نشانی ہے کہ نیب اصلاحات کی بات زرداری کررہا ہے۔ قیامت کی نشانی ہے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب پر کیسز ہیں۔ وزیراعظم اس سے مشورہ کرنے گیا ہے جو پاکستان کی عدالتوں سے بھاگا ہوا ہے۔ مجھے کسی سے رابطے میں رہنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس وقت تک نمبرز بلاک رکھوں گا جب تک الیکشن کی تاریخ نہیں دی جاتی۔ الیکشن کا اعلان ہوگیا تو تمام پارٹیوں کو الیکشن ریفارمز کی دعوت دوں گا۔ سیالکوٹ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق سابق وزیر اعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف آج سیالکوٹ میں جلسہ عام سے خطاب کریں گے ۔سیالکوٹ بارہ پتھر سی ٹی آئی گراونڈ میں جلسہ کی تیاریاں جاری ہیں۔انتظامی و سکیورٹی امور سرانجام دینے کے لیے پولیس کی ڈیوٹی بھی لگا دی گئی ہے ۔ دوسری طرف سی ٹی آئی گراونڈ میںپی ٹی آئی جلسہ کے انعقاد پر کرسچن کمیونٹی کے سینئر شہری سراپا احتجاج ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ یہاں پر ہماری مذہبی عبادت ہوتی ہے اس کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہ کیا جائے ۔ فیصل آباد سے آئی این پی کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین سابق وزیر اعظم عمران خان کل 15 مئی کو فیصل آباد میں جلسہ عام سے خطاب کریں گے، ضلعی وسٹی تنظیموں کے عہدیداران اور ممبران اسمبلی تیاریوں میں دن رات مصروف ہیں، دھوبی گھاٹ میںہونے والے جلسہ عام پر دو کروڑ سے زائد اخراجات آئیں گے، تمام تراخراجات ممبران اسمبلی، ٹکٹ ہولڈرز برداشت کرینگے۔ آج تحریک انصاف کی مقامی تنظیم ریلی نکالے گی۔ این این آئی کے مطابق عمران خان 17 مئی 2022 منگل کوہاٹ میں جلسہ عام سے خطاب کریں گے۔صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا مزید کہنا تھا شہباز شریف کے علاوہ بھی کئی کردار میر جعفر اور میر صادق ہیں، وقت آنے پر ان کرداروں کے نام لوں گا۔ جن لوگوں کو لایا گیا اس سے بہتر تھا پاکستان پر ایٹم بم گرا دیتے۔ پاکستان سازش میں شریک لوگوں کی ترجیحات میں نہیں تھا؟ جو کریمنلز لائے گئے۔ انہوں نے ہر ادارہ اور جوڈیشل سسٹم تباہ کر دیا۔ کرپشن اہم شخصیات کیلئے ایشو ہی نہیں۔ میں صدمے میں ہوں کہ یہ لوگ چوروں کو اقتدار میں لائے۔ مجھے بارہا کہا گیا آپ کرپشن کیسز کے پیچھے نہ پڑیں کارکردگی پر توجہ دیں۔ سازش کرنے والوں نے غلط اندازہ لگایا۔ ہمیشہ ایسے فیصلے ہوتے رہے کہ میری حکومت کمزور رہے۔ ن لیگ کے 30 ایم پی ایز فارورڈ بلاک بنانا چاہتے تھے۔ اگر فارورڈ بلاک بن جاتا تو ن لیگ کی سیاست ختم ہو جاتی لیکن ان ایم پی ایز کو طاقتور حلقوں نے پیغام دیا ’’جہاں ہیں‘ وہیں رہیں‘‘۔ آٹھ دس لوگوں کو کرپش میں سزا ہونی چاہئے تھی لیکن ایسا نہیں ہونے دیا گیا۔ اسٹیبلشمنٹ سے پیغام آ رہے ہیں لیکن میں کسی سے بات نہیں کر رہا۔ یو این میں یوکرائن معاملے پر ووٹنگ میں حصہ نہ لینا درست فیصلہ تھا۔ اسلام آباد مارچ کی تیاری شروع کردی ہے۔ جب عوام سڑکوں پر نکلتے ہیں تو بہت سے آپشن کھل جاتے ہیں۔