انقرہ برلن (آئی این پی) ترکیہ میں صدارتی اور پارلیمانی انتخابات ہوں گے۔6 کروڑ 40لاکھ ووٹرز حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ یہ الیکشن ایک ایسے وقت پر ہو رہے ہیں جب ترکی کو معاشی بدحالی، مہنگائی اور فروری میں آنے والے شدید زلزلے کا سامنا کرنا پڑا۔ ترکی کے81 صوبوں میں انتخابات کیلئے 26 پارٹیاں مدمقابل ہیں۔ رواں انتخابات میں 6 ملین نئے ووٹرز شامل ہوئے ہیں جبکہ 3۔4 ملین ووٹرز بیرون ممالک سے ووٹ ڈال سکیں گے ۔ ووٹرز 600 ارکان پارلیمنٹ کا انتخاب بھی کریں گے۔ صدارتی انتخاب میں موجودہ صدر رجب طیب اردگان کا مقابلہ حزب اختلاف کے رہنما کمال قلیچ داراوغلو سے ہے۔ وہ حزب اختلاف کی 6 جماعتوں کے اتحاد کے متفقہ امیدوار ہیں۔ ترک نژاد جرمنی کے سابق فٹبالر مسعود اوزل نے ترکیہ کے انتخابات میں رجب طیب اردگان کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ ترکیہ نے روس پر صدارتی انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کر دیئے جس کے رد عمل میں روس نے الزامات کی تردید کی ہے۔ کریملن کی ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ ترکیہ صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت کے الزامات جھوٹے ہیں۔ ترک صدر طیب اردگان کے حریف کمال کلیک داد اوغلو نے روس کی جانب سے صدارتی انتخابات میں رائے شماری غلط شائع کرنے پر انتباہ جاری کیا تھا۔