انٹرنیٹ کی بندش سے اربوں کا نقصان

ٹیلی کام انڈسٹری سے وابستہ لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو موبائل براڈ بینڈ سروس سے روزانہ ساڑھے 28کروڑ ٹیکس ریونیو ملتا ہے اور اس سروس کی تین دن کی بندش سے حکومت کو تقریباً 86 کروڑ کے ٹیکس ریونیو کا نقصان پہنچا ہے۔ آل پاکستان سافٹ وئیر ایکسپورٹ ایسوسی ایشن کے مطابق، آئی ٹی سیکٹر کا ایک دن کا کاروبار 12 ملین ڈالر ہے اور تین دن میں آئی ٹی سیکٹر کو 10 ارب کا نقصان ہوا ہے۔ تاجر رہنما فیضان راوت نے اپنے بیان میں کہا کہ انٹرنیٹ اور ڈیٹا سروسز بند ہونے سے اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے، ہمارے ریسٹورنٹ سے وابستہ افراد جو آن لائن سروسز دیتے ہیں، کورئیر سروس اور رائڈرز بھی متاثر ہو رہے ہیں۔ مذہبی تہوار بالخصوص محرم الحرام یا ہنگامی صورتحال کے پیش نظر انٹرنیٹ بند کرنا اب معمول بن چکا ہے جس سے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔ انٹرنیٹ کے اس دور میں بیشتر کاروبار کا انحصار اس جدید ٹیکنالوجی پر ہے جس کی بندش یا تکنیکی خرابی کی صورت میں کاروبار تقریباً ٹھپ ہو کر رہ جاتا ہے۔ اس وقت بہت سے کاروبار بیرون ممالک آن لائن جڑے ہوئے ہیں، انٹرنیٹ سروس بند ہونے سے ان کا بھٹہ بیٹھ گیا ہے اور ملک کو اربوں کا نقصان ہوا ہے۔ ایسی صورتحال میں بہت سے ممالک پاکستان کے ساتھ آن لائن کام کرنے سے کتراتے ہیں۔ ملک میں آئی ٹی کا شعبہ ترقی کررہا ہے جس سے ملک کو کثیر زرمبادلہ بھی مل رہا ہے تو ہنگامی صورتحال یا مذہبی تہواروں پر انٹرنیٹ سروس بند کرکے اس سے منسلک کاروباروں کو کیوں متاثر کیا جاتا ہے؟ اگر ضروری ہو تو حساس علاقوں میں جزوی یا کلی طور پر اس سروس کو بند کرکے کام چلایا جا سکتا ہے لیکن انٹرنیٹ بند کرکے پورے ملک کو مفلوج کرنا کسی طرح بھی مناسب نہیں۔ انٹرنیٹ بند کرنے سے دہشت گردی یا احتجاجی مہم کو تو نہیں روکا جا سکتا، حکومت لاء اینڈ آرڈر کے نظام کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرے اور قانون نافذ کرنے والے اور خفیہ اداروں کو متحرک کرے تو ہنگامی صورت میں انٹرنیٹ بند کرنے کی کبھی نوبت نہ آئے۔ 

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...