احسان فراموش

May 14, 2024

تزئن اختر

اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں  کہ مر جائیں گے - مر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے ---- شاعر نے یہ بات عام لوگوں کے لیے کہی ہے جو اپنی فطری موت مرتے ہیں۔ یقیناً مرنے والوں کے ساتھ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ شہداء کو ہر قوم میں سب سے زیادہ عزت دی جاتی ہے اور اگر ہم  اسلام کی بات کریں تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے "اور جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے جائیں ان کے بارے میں یہ مت کہو کہ وہ مر گئے ہیں۔ بلکہ وہ زندہ ہیں لیکن تم اس کا شعور نہیں رکھتے۔" ہم کتنے بدقسمت ہیں کہ محض سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے لیے ہم اپنی مکروہ چالوں میں  شہیدوں کوبھی نشانہ بنا رہے ہیں۔ ہم کتنے احسان فراموش لوگ  ہیں۔

اس ملک کی گندی سیاست نے گزشتہ سال 9 مئی کو  شہداء کی قبروں کوبھی لپیٹ میں لے لیا۔  ہماری قوم کے شہید ہیروز سے منسوب تنصیبات کو تباہ کرنے اور شہداء کی قبروں پر حملوں کے دل شکن  مناظر دیکھ کر شہداء کے بچے رو رہے تھے۔ شہداء کے اہل خانہ سوال کر رہے تھے کہ یہ وہ لوگ ہیں جن کے لیے ہمارے باپ، ہمارے بیٹے، ہمارے شوہر، ہمارے بھائی نے اپنی قیمتی جان قربان کر دی؟
یہ وہ پس منظر ہے جس نے حکومت کوتحریک دی  کہ 9 مئی کو شہداء  کو خراج عقیدت پیش  اور شہداء کے  لواحقین کے  ساتھ اظہار یکجہتی کیا جائے۔ 9 مئی  جسے چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر نے  ہماری تاریخ کا سیاہ باب قرار دیا ہے۔9 مئی جس کو ایک سال مکمل ہو چکا ہے۔ اس موقع پر کنونشن سنٹر اسلام آباد میں منعقدہ ایک پروقار تقریب میں حکومت پاکستان کی طرف سے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ 
تقریب میں وزیر اعظم شہباز شریف شریک تھے جبکہ شہدا کے اہل خانہ کو بطور مہمان خصوصی مدعو کیا گیا تھا۔ وزارت اطلاعات نے موضوع کی اہمیت کے پیش نظر تمام انتظامات کیے۔ وزیر اطلاعات محمد عطاء تارڑ اور ان کی ٹیم سیکرٹری اطلاعات میڈم شاہرہ شاہد، پرنسپل انفارمیشن آفیسر مبشر حسن نے قومی جوش و جذبے کے ساتھ تقریب کا انعقاد کیا۔
اس موقع پر میجر اکبر اعوان شہید کی اہلیہ، میجر منیب افضل شہید کے والد، کیپٹن کاشف شہید کی والدہ اور کرنل سہیل عابد شہید کی اہلیہ نمایاں تھے جنہوں نے اپنے پیاروں کے آخری لمحات کی تفصیلات بتائیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے پیارے کتنے فرض شناس اور محب وطن تھے جو مادر وطن کے لیے اپنے آپ کو اپنے خاندانوں کو بھول  گئے۔ 
شہداء کے  لواحقین کی یہ بات سب کے دلوں کو چیر گئی کہ ہمیں اپنے شہداء  پر فخر ہے، ہم ان کی شہادت پر نہیں روئے لیکن جب 9 مئی کو ہجوم کے ہاتھوں شہداء کی قبروں کی بے حرمتی ہوئی تو ہم اپنے آنسو نہ روک سکے۔ہر ایک نے ان کے درد کو محسوس کیا اور یہ سن کر ہر آنکھ نم ہو گئی۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے شہداء کے لواحقین کو یقین دلایا کہ حکومت 9 مئی کے  مجرموں کو عدالتوں کے ذریعے سخت سے سخت سزائیں دلائے گی تاکہ مستقبل میں ایسے ناخوشگوار واقعات کا اعادہ نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ قانون اپنی ذمہ داری پر عمل کرے گا اور ملک میں ایسا کوئی واقعہ دوبارہ نہیں ہوگا۔وزیراعظم نے اہل خانہ سے فرداً فرداً ملاقات کی اور شہداء کے لیے اپنے جذبات اور اہل خانہ کے لیے احترام کا اظہار کیا۔ انہوں نے اہل خانہ کے لیے ہمیشہ اپنے تعاون کا یقین دلایا۔
تقریب کا اہم اور قابل تعریف پہلو یہ تھا کہ شہداء کے لواحقین کو مہمانوں کی اگلی صف میں بٹھایا گیا اور وزراء پچھلی نشستوں پر بیٹھے تھے۔ ایک اور قابل ذکر نکتہ یہ تھا کہ اس موقع پر نہ صرف پاک فوج کے شہداء بلکہ دیگر محکموں  کے شہداء  جیسے پولیس اور دیگر سیکورٹی فورسز اور عام شہریوں کو بھی یاد کیا گیا۔
انسپکٹر جنرل پولیس اسلام آباد ناصر رضوی 09 مئی 2023 کو ڈی آئی جی آپریشنز لاہور تھے، انہوں نے اپنی آزمائش کی  یادیں شیئر کیں کہ انہوں نے صرف 92 اہلکاروں کے ساتھ 7 سے 8 ہزار کے ہجوم کا سامنا کیا اور انہیں کنٹرول کیا۔ ہجوم کی طرف سے پھینکے گئے پتھروں سے ان کی آنکھ زخمی  ہو گئی لیکن انہوں  نے موقع پر ہی اپنی ڈیوٹی جاری رکھی۔ بعد میں جب ہسپتال پہنچے تو ڈاکٹر نے کہا آپ نے بہت دیر کر دی۔ ان کی ایک آنکھ ضائع ہو چکی تھی۔
9 مئی کوچیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر نے کور ہیڈ کوارٹر لاہور کا دورہ کیا جہاں 09 مئی 2023 کو ہجوم نے جناح ہاؤس کو نذر آتش کر دیا تھا۔ انہوں نے واضح کیا کہ 09 مئی کے ماسٹر مائنڈز کا ضرور احتساب کیا جائے گا۔ انہوں نے کسی بھی ڈیل یا سمجھوتہ کو خارج از امکان قرار دیا۔
مختصر یہ کہ سول اور ملٹری دونوں فریق اس بات پر بالکل واضح ہیں کہ 09 مئی پر کیا کرنا ہے اور وہ اس پر 100 فیصد درست ہیں۔ شہداء ہمارے قومی ہیرو ہیں اور کوئی بھی قوم اپنے شہداء کی بے عزتی نہیں کر سکتی۔ زلت اور تباہی اس قوم کا مقدر بن جاتی ہے جو اپنے بہادروں کی قربانی کی قدر نہیں کرتی۔
ہماری آزادی، خودمختاری، امن اور سلامتی صرف ہمارے شہداء کی انمول قربانیوں کی بدولت ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں عوام بھی سول اور عسکری قیادت کے ساتھ ایک پیج پر ہے۔ عوام کے ذہنوں میں کوئی شک نہیں کہ 09 مئی کے مجرموں کے ساتھ کیا کیا جانا چاہیے۔ انہیں ایک بار سب کے لیے مثال بنانا سب پہ لازم ہے کیونکہ شہید کی جو موت ہے وو قوم کی حیات ہے۔اور قوم کو زندگی دینے والوں کی شان میں گستاخی کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جا سکتی-
ایک شہید کی والدہ نے کہا کہ میرے بیٹے کا سارا خون جسم سے بہہ گیا اور اب جب میں سجدہ کرتی ہوں تو مٹی سے اپنے بیٹے کے خون کی خوشبو آتی ہے۔ وہ ماں سچ کہتی ہے یہ مٹی شہیدوں کے خون کی مقروض ہے۔یہ زمین اسی لیے آباد اور سر سبز ہے کیوں  کہ شہیدوں نے اس کو اپنے خون سے سیراب کیا ہے، ان شہیدوں کا ہم پر حق ہے اور ہم پر فرض ہے کہ ان کے مجرموں کو قرا ر واقعی سزا ضرور ملے اور اس میں اب کوئی سیا سی مصلحت یا کوئی نظریہ ضرورت رکاوٹ نہ بن پائے ورنہ 09 مئی کے مجرموں اور ہم میں کوئی فرق نہیں رہے گا۔

مزیدخبریں