ایوان صدر کے سابق براجمان نے فرمایا ہے کہ کوئی کسی سے بات کرنے کو تیار نہ ہو تو دوسرے کا ردّعمل یہی ہوتا ہے کہ ٹھیک ہے، بات نہیں کرنی تو نہ کرو (ہم بھی مرے نہیں جا رہے)۔ لیکن ہمارے گریٹ خان گریٹ ہیں۔ انہوں نے دوسری طرف سے انکارِ مسلسل کو انا کا مسئلہ نہیں بنایا اور عظمت کا راستہ اپناتے ہوئے کہا ہے کہ وہ جو بھی کہیں، میں تو ان سے مذاکرات کروں گا اور انہوں نے مجھے ذمہ داری دی ہے کہ میں ان سے مذاکرات کیلئے رابطہ کروں اور سرگرم ہو جائوں۔
سابق براجمان کے اس بیان کو پی ٹی آئی کے اس ’’بیانئے‘‘ سے ملا کر پڑھا جائے کہ ’’معافی تو ہم لوگ اپنے باپ سے بھی نہیں مانگتے‘‘ تو کیا فامولا بنے گا؟
شاید اس قسم کا: H2O=CO2
یعنی جرمنی جاپان کی سرحد مل جائے گی، اور وہاں کارخانے بھی لگیں گے، فارم ہائوس بھی بنیں گے۔
_____
ایک اور خبر سابق براجمان صاحب کے بارے میں زیر گردش ہے اور ثقہ راویوں نے خود سابق براجمان ہی سے گفتگو کی روشنی میں بتایا ہے کہ براجمان صاحب نے سابق ہونے سے پہلے ایک ’’بڑے‘‘ سے ملاقات کی اور آبدیدہ ہو کر، یعنی اپنی چشم کو نمی سے آلودہ کر کے عرض گزاری کہ مائی باپ، بہت ہو گیا، اب معاف کر دیں، اب بچے کی کیا جان لو گے۔ ساتھ ہی دو آنسو ٹپک پڑے اور لہجہ گلوگیر ہو گیا۔ رقّت طاری کر کے بلند کئے اس نالے کو کئی ماہ گزر چکے، افلاک سے جواب کا ہنوز انتظار ہے۔ دوسری خبر یہ ہے کہ کپتان ڈٹ کر کھڑا ہے
_____
گریٹ خان کی طرف سے بنائے گئے چھ جماعتی اتحاد نے ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے اور بتایا ہے کہ تحریک آئین کی سربلندی کیلئے چلائی جائے گی۔ آئین کی سربلندی کے تحت یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ مذاکرات سیاسی جماعتوں سے ہوں گے نہ حکومت سے۔ بلکہ فوج سے ہوں گے۔
آئین کی سربلندی بذریعہ فوج کے لئے مذاکرات؟۔ افسوس یہ نکتہ ہمارے آئین سازوں کو سوجھا ہی نہیں۔ ایک ہمارے آئین ساز کیا ، دنیا کے کسی بھی ملک کے آئین ساز اس نکتے کا سراغ نہیں لگا سکے،
آئین کی سربلندی میں آئین سے مراد ’’آئین نو‘‘ سمجھا جائے۔
_____
چھ جماعتی اتحاد کا نام اپنی جگہ تشریح یا تصحیح طلب ہے۔ جب یہ بنا تھا تو اس میں جماعت اسلامی کا مندوب بھی شریک ہوا تھا۔ تب سراج الحق صاحب امیر تھے۔ فوراً بعد حافظ نعیم الرحمن نے حلف اٹھا لیا اور انہوں نے بتایا کہ ہم اس اتحاد میں شامل نہیں ہیں۔ شامل ہوں گے یا نہیں، فیصلہ شوریٰ کرے گی۔
گزشتہ روز حافظ صاحب نے واضح کر دیا کہ جماعت کسی بھی اتحاد میں شامل نہیں ہو گی گویا چھ جماعتی اتحاد اب پانچ جماعتی الائنس ہے اور پانچ میں سے ایک جماعت صاحبزادہ حامد رضا خاں ہیں جو پی ٹی آئی کے ٹکٹ یا…بعد ازاں جب ٹکٹ انتخابی نشان نہ ملنے کی وجہ سے غیر موثر ہو گئے تو حمایت یافتہ تھے۔ اسی کے کوٹے سے منتخب ہوئے وگرنہ:
ع:شہر میں حامد کی پارٹی کیا تھی۔
لیکن احباب مصر ہیں کہ نہیں، وہ بھی پارٹی ہیں۔ بہرحال، معاملہ ہرچند کہیں کہ ہے، نہیں ہے والا ہے۔ یوں یہ چار جماعتی اتحاد ہے۔
لیکن میڈیا خیال خاطر انصاف کا تقاضا نبھاتے ہوئے بدستور چار جماعتی کو چھ جماعتی ہی کہے جا رہا ہے۔ کل کلاں کو دو جماعتیں چھوڑ گئیں تب بھی میڈیا چھ جماعتی اتحاد ہی کہے جائے گا۔
_____
حافظ نعیم الرحمن نے گزشتہ روز بلوچستان اسمبلی کے باہر دھرنے سے خطاب کیا اور بلوچوں کو ان کے حقوق دینے کا مطالبہ کیا اور لاپتہ افراد کی بازیابی کی بھی بات کی۔
اللہ رحم کرے۔ بلوچوں کو حقوق دینے کی بات کرنا نو مئی سے بھی زیادہ خطرناک جسارت سمجھی جاتی ہے۔ سیانے لوگ ایسی بات نہیں کرتے۔ سب سے زیادہ سیانے آصف زرداری ہیں، انہوں نے کبھی ایسی بات کی ؟۔ شہباز شریف بھی سیانے ہیں، وہ بھی احتیاط کرتے ہیں۔ بہادر ترین سیاسی لیڈر مولانا فضل الرحمن سمجھے جاتے ہیں، بلوچستان کے حقوق کے نام سے وہ بھی کترا کر نکل جاتے ہیں۔
ایک عشرہ پہلے نواز شریف شدو مد سے بلوچستان والی بات کیا کرتے تھے، لیکن اب وہ بھی ڈھیر سیانے ہو گئے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمن نے سیانے پن میں شگاف ڈال دیا ہے۔ یا سلام و یا حفیظ
_____
پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ نے حکم دیا ہے کہ پختونخواہ میں بجلی چوروں کو چور نہ کہا جائے۔ کسی نے ان چوروں کو چور کہا تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہو گا۔
بڑا مشکل سا معاملہ ہے۔ بجلی چور کو بجلی چور نہ کہا جائے تو کیا گھڑی چور کہا جائے؟۔ اس سے پہلے بھی گنڈاپور صاحب اپنا ایک حکم منوا چکے ہیں۔ جب ان کی گاڑی سے ’’وہ‘‘ والی بوتلیں برآمد ہوئیں تو انہوں نے حکم دیا کہ اسے ’’وہ‘‘ نہ کہا جائے بلکہ بلیک لیبل اسلامی شہید کہا جائے۔ تب سے میڈیا ان بوتلوں کو بلیک لیبل اسلامی شہد ہی کہتا چلا آ رہا ہے۔ گنڈاپور صاحب حکم نامہ مکمل فرمائیں۔ یعنی بتا دیں کہ بجلی چوروں کو بجلی چور کے بجائے جو کہا جائے ، وہ بتا دیں۔
پورے ملک میں 70 فیصد بجلی چوری صرف پختونخواہ میں ہوتی ہے۔ گنڈاپور کے ارشادات کا بین السطور یہ ہے کہ بجلی چوری کرنا ان غریبوں کا حق ہے۔
کے پی کے غریب یہ حق پہلے استعمال نہیں کرتے تھے۔ پی ٹی آئی کے دس سالہ دور میں یہ کلچر پیدا ہوا، پروان چڑھا اور اب سکّہ رائج الوقت ہے۔
سچ ہے، پی ٹی آئی ایک کلچر ساز پارٹی ہے۔
_____
پوری دنیا میں سب سے سستا آٹا آزاد کشمیر میں ملتا ہے، بہت سے لوگ زیادہ آٹاخرید کر پنجاب میں مہنگے داموں بیچ دیتے ہیں۔ سستی ترین بجلی بھی آزاد کشمیر میں ملتی ہے۔ خیر، اب وہاں کوئی ایکشن کمیٹی ہنگامے کر رہی ہے کہ آٹا بجلی مزید سستی کر دو، مطلب مفت کر دو۔ اس مطالبے کو منوانے کیلئے کمیٹی والے پولیس والوں کو پہاڑ پر سے گرا گرا کر قتل کر رہے ہیں، انہیں گولیاں مار رہے ہیں۔
کر دو بھئی آٹا مفت اور بجلی بھی مفت۔ بیٹھے بٹھائے ایک محاذ اور کھل گیا ہے۔
سابق براجمان کا مشن۔
May 14, 2024