وال سٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق مودی سرکار نے اقتدار کی ہوس میں بھارت کے مسلمانوں کو درانداز قرار دیکر انکے خلاف نیا پراپیگنڈا شروع کر دیا ہے کہ مسلمان بھارت میں انتہا پسندی اور مسلم سوچ کو فروغ دے رہے ہیں۔ وال سٹریٹ جرنل کے مطابق مودی سرکار کے سوشل میڈیا گروہ کی جانب سے مسلمانوں کو دہشت گردوں کے طور پر دکھایا گیا ہے، ویڈیو میں اپوزیشن رہنمائوں اور مسلمانوں کی ٹوپیوں کا بھی مذاق اڑایا گیا جبکہ بھارتی اپوزیشن جماعت کانگرس نے بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کی انتہا پسند پالیسیوں کے باعث مسلمان، سکھ، عیسائی اور تمام اقلیتیں بدتر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی بھارت کو اقلیتوں کیلئے خطرناک ملک قرار دے دیا ہے۔ سربراہ امریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی کے مطابق نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بھارت مذہبی آزادی میں شدید تنزلی کا شکار ہوا ہے۔
مودی سرکار کی بھارتی اقلیتوں بالخصوص مسلمان دشمن پالیسیوں کے تناظر میں کئی عالمی اداروں‘ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور بین الاقوامی جرائد کی کئی رپورٹیں منظر عام پر آچکی ہیں۔ گزشتہ روز امریکہ کے مؤثر ترین جریدے وال سٹریٹ جرنل نے مسلم دشمنی پر مودی سرکار کی پالیسیوں کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جبکہ سربراہ امریکی کمیشن برائے مذہبی امور نے بھی مذہبی آزادی کے حوالے سے بھارت کو شدید تنزلی کا شکار قرار دیاہے۔ بھارت میں اپوزیشن جماعت کانگرس بھی نریندر مودی کے دور حکومت میں مسلمان‘ سکھ‘ عسائی سمیت تمام اقلیتوں کی مشکلات کا تذکرہ کر چکی ہے جسے اپوزیشن کی جانب سے سیاسی پوائنٹ سکورنگ تو قرار دیا جا سکتا ہے مگر حقائق یہی ہیں کہ بھارت میں کوئی بھی جماعت برسراقتدار ہو‘ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے حوالے سے انکی پالیسیاں مختلف نہیں ہوتیں۔ عام انتخابات کے موقع پر پارٹی قیادتوں کی جانب سے پاکستان اور بھارتی مسلمانوں کے ساتھ شدید نفرت کا اظہار کرکے ہندو ووٹروں کی ہمدردیاں حاصل کرنا بھارتی سیاست دانوں نے اپنا وطیرہ بنایا ہوا ہے۔ وال سٹریٹ جرنل کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد ضروری ہو گیا ہے کہ بھارتی ریشہ دوانیوں کے آگے مؤثر بند باندھا جائے۔ اسکی عالمی سازشیں بے نقاب ہونے پر بھی اگر اسکے خلاف کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی تو عالمی اداروں اور