کراچی (کامرس رپورٹر) وفاقی وزیر تجارت جام کمال نے کہا ہے کہ گندم بحران میں ان کی حکومت کا کوئی کردار نہیں ہے، ملک میں گندم کے سٹرٹیجک ضرورت کو پورا کرنے کے لئے ہمیشہ ٹی سی پی کے ذریعے گندم منگوائی جاتی تھی، اس مرتبہ پہلی بار ایسا ہوا کہ ٹی سی پی کو اس سے باہر رکھا گیا اور ایسی پالیسی بنائی گئی کے نجی شعبہ نے سستی گندم منگوا کر مہنگی گندم بیچی۔ گزشتہ روز چیف ایگزیکٹو آفیسر ٹی ڈیپ زبیر موتی والا کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران جام کمال نے کہا کہ ایران اور روس کے ساتھ بارٹر ٹریڈ میں کموڈیٹی ٹو کموڈیٹی میں کافی سپیس ہے، تاہم سٹیٹ بنک کی کچھ قباحتیں جس کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔ جام کمال نے کہا کہ گندم امپورٹ کرنے کی اجازت ان کی حکومت نے نہیں دی تھی، ٹی سی پی کو پہلی بار گندم منگوانے کے عمل سے باہر رکھ کر نجی شعبے سے گندم منگوائی گئی۔ جام کمال نے کہا کہ یہ کہنا قبل ازوقت ہے کہ کون ذمہ ہے یا کس کی غفلت کی وجہ سے یہ صورت حال کا سامنا کرنا پڑا،گندم کے حوالے وزیراعظم ایک تحقیقاتی کمیٹی بنا دی ہے۔گندم میں غفلت برتنے کو بھی مدنظر رکھاجا رہا ہے۔ نگران حکومت نے پرائیوٹ اداروں کو گندم برآمد کرنے کی اجازت دی تھی۔ جام کمال نے کہا کہ اگر کسان کو اس بار مناسب قیمت نہ ملی تو کہیں یہ نہ ہو کہ وہ اگلی بار گندم ہی نہ اگائے جس کا ملک متحمل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل مارکیٹ میں گندم ملک سے سستی تو ہے لیکن اگر گندم کی مقامی پیدوار کم ہوگئی تو مقامی کسان کہاں جائے گا۔ بارٹر سسٹم پر جام کمال نے کہا سٹیٹ بنک کی کچھ قباحت ہے جس کو دور کیا جائے گا۔ جام کمال خان نے کہا کہ ٹی ڈیپ کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اینگرو کے باعث ٹیکسٹائل کی ایکسپورٹ 6 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ وفاقی وزیر تجارت جام کمال نے کہا کہ مالی سال کی اختتام تک ایگری فوڈکی 7عشاریہ 5ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔ ٹیکسٹائل کی گروتھ میں 1عشاریہ 4فیصد کی کمی ہوئی ہے۔
گندم بحران میں حکومت کا کوئی کردار نہیں، ذمہ دار کون کہنا قبل از وقت: جام کمال
May 14, 2024