لندن(این این آئی)وزیر خارجہ برطانیہ ڈیوڈ کیمرون نے امکان ظاہر کیا ہے کہ ان کا ملک غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل کے لئے اپنی فوج نہیں بھجے گا۔ البتہ اس کام کے لئے برطانیہ ٹھیکیداروں سے مدد لے سکتا ہے۔ ماضی میں امریکہ بھی ہر جگہ پر اپنی فوج کے استعمال کے بجائے سول کنٹریکٹرز کو بھی بروئے کار لاتا رہا ہے۔افغانستان، پاکستان اور عراق میں امریکہ ایسا کر چکا ہے۔ امریکہ اسے بلیک واٹر کا نام بھی دیتا رہا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اب جبکہ امریکہ نے غزہ سے جڑی ساحلی پٹی پر پینٹاگون کے ذریعے ایک نئی بندرگاہ تعمیر کرلی ہے ۔ اس پندرگاہ کو چلانے کے لئے اسے پینٹاگون کے ساتھ دیگر اتحادیوں کی فوج کی ضرورت ہے۔ جیسا کہ امریکہ کی کوشش ہوتی ہے کہ اپنے چھوٹی سی جنگی یا غیر جنگی ضرورت کے لئے بھی تنہا اپنی فوج کو استعمال نہیں کرتا بلکہ سب اتحادیوں کو ساتھ ملاتا ہے۔ نئی بندر گاہ کے لئے بھی برطانیہ وغیرہ کی ضرورت ہے۔اسی بارے میں وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے امکان ظاہر کیا ہے کہ ان کا ملک اپنی فوج نہیں بھیجے گا۔ خیال رہے یہ فوج غزہ کے ساحل پر تعینات کرنے کا امریکی منصوبہ ہے۔ تاکہ اپنی فوج کی موجودگی میں اور امدادی سامان کی ترسیل اور تقسیم ممکن بنا سکے۔برطانوی وزیر خارجہ نے یہ اس کے باوجود کہا کہ ان کاملک اس کوشش کا پوری طرح حصہ ہے اور کی رائل نیوی میں سارے منصوبے میں ساتھ رہی ہے۔ رائل نیوی کا بحری جہاز لاجسٹک کے امور میں خدمات پیش کرتا رہا ہے۔لیکن غزہ کے نزدیک اپنے فوجیوں کو کسی بھی آپریشن کا اب حصہ بنانے سے برطانبہ گریز کی پالیسی دکھا رہا ہے۔
غزہ سے جڑی نئی امریکی بندرگاہ پر اپنی فوج تعینات نہیں کریں گے ، برطانیہ
May 14, 2024