اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے عدالتی امور میں مداخلت پر چیف جسٹس عامرفاروق کو ایک اور خط لکھ دیا۔
تفصیلات کے مطابق عدالتی امور میں مداخلت کا ایک اور الزام سامنے آیا، جسٹس بابر ستار نے چیف جسٹس عامرفاروق کو خط لکھا۔جس میں جسٹس بابر ستار نے انکشاف کیا کہ آڈیو لیکس کیس میں ٹاپ آفیشل کی طرف سے پیغام ملا پیچھےہٹ جاؤ ، پیغام دیا گیاسرویلینس طریقہ کار کی اسکروٹنی سے پیچھے ہٹ جاؤ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج نے خط میں لکھا میں نے اس طرح کےدھمکی آمیز حربے پرکوئی توجہ نہیں دی ، میں نے یہ نہیں سمجھاکہ ایسے پیغامات سے انصاف کو کافی نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔خط کے متن میں کہا گیا کہ پی ٹی اے سے متعلقہ مقدمات میں بدنیتی پر مبنی مہم دھمکی آمیزحربہ معلوم ہوتا ہے. آڈیو لیکس کیس میں خفیہ ،تحقیقاتی اداروں کو عدالت نےنوٹس کئے . متعلقہ وزارتیں ، ریگولیٹری باڈیز ،ایف آئی اے، انٹیلی جنس ادارے کونوٹس کئےان کا مزید کہنا تھا کہ عدالت نے ریگولیٹری باڈیز پی ٹی اے ، پیمرا کوبھی نوٹس کئے تھے۔
دوسری جانب اٹارنی جنرل منصور اعوان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس بابر ستار کی جانب سے عدالتی امور میں مداخلت کے الزام پر وضاحت دی.منصور اعوان کا کہنا تھا کہ خط سے تاثر یہ جارہاہے کہ اسلام آبادہائیکورٹ میں مداخلت ہورہی ہے. کسی ایسے شخص کی طرف سے پیغام گیا جونہیں جاناچاہئے تھا۔انھوں نے واضح کیا کہ ریاسستی ادارہ عدلیہ کے کام نہ مداخلت کرسکتا ہے نہ کرتاہے، عدلیہ میں مداخلت کے اس تاثر کی پرزور نفی کرتاہوں۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز نے گزشتہ ماہ 26 مارچ کو عدالتی کیسز میں انٹیلیجنس ایجنسیز کی مداخلت پر سپریم جوڈیشل کونسل میں خط بھیج دیا۔
ججز کے جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مداخلت اور ججز پر اثر انداز ہونے پر جوڈیشنل کنونشن بلایا جائے جبکہ خط جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اسحاق، جسٹس ارباب محمد طاہر، جسٹس ثمن رفعت امتیاز کی جانب سے لکھا گیا تھا.