لاہور (خصوصی نامہ نگار + نوائے وقت رپورٹ) امیر جماعۃ الدعوۃ حافظ سعید کی صدارت میں گزشتہ روز مرکز طیبہ مریدکے میں علماء کنونشن منعقد ہوا۔ جس میں کہا گیا کہ پاکستان دہشتگردی کی زد میں ہے۔ امریکہ اور اتحادیوں نے پاکستان پر غیر اعلانیہ جنگ مسلط کر رکھی ہے۔ قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا کہ طالبان سے مذاکرات جاری رکھے جائیں۔ نیٹو سپلائی فوری بند کی جائے اس معاملے پر صوبے اور وفاق مشترکہ موقف اختیار کریں۔ کنونشن میں شریک علماء اور شیوخ الحدیث نے متفقہ طور پر قرار دیا ہے کہ اس وقت عالم اسلام اور پاکستان دہشت گردی، قتل و غارت گری اور فتنہ تکفیر کی زد میں ہے۔ ملک کو کمزور کرنے کیلئے امریکہ، بھارت اور ان کے اتحادی ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو چکے ہیں۔ ایک طرف ڈرون حملوں کے ذریعہ قبائلی مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے تو دوسری طرف ان حملوں کے ردعمل میں خودکش حملوں ، تخریب کاری اور دہشت گردی کو پروان چڑھانے کی سازشیں کی جارہی ہیں۔ پچھلے چند برسوں میں اسلام دشمن قوتوں نے پاکستان میں بدترین دہشت گردی اور تخریب کاری کے وسیع نیٹ ورک قائم کئے جس کے نتیجہ میں بچے، بوڑھے، عورتیں، افواج پاکستان اور ملکی دفاع سے متعلقہ ادارے اس جنگ کا نشانہ بن رہے ہیں۔ علماء کرام نے واضح طور پر اعلان کیا کہ بھارت و امریکہ سمیت کسی نے بھی پاکستان کی طرف میلی نگاہ ڈالنے کی جرأت کی تو پوری پاکستانی قوم افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑی ہو گی اور دشمن کی ہر جارحیت کا منہ توڑ جواب دیاجائے گا۔ علماء کنونشن میں کہا گیا ہے کہ ہمارے اصل دشمن امریکہ، بھارت اور ان کے اتحادی ہیں جن کی طرف سے کئے جانے والے ڈرون حملوں اور دہشت گردی سے پاکستانیوں کا خون بہہ رہا ہے۔ منظم منصوبہ بندی کے تحت پاکستان میں اتحاد و یکجہتی کی فضا سبوتاژ کرنے اور ڈرون حملوں کے خلاف چلائی جانے والی ملک گیر تحریک کمزور کرنے کیلئے’’ شہید کون ہے اور کون نہیں‘‘ کی بحث میں قوم کو الجھانے کی کوشش کی گئی۔ علماء کرام اور شیوخ الحدیث نے قرار دیا کہ سب علماء کرام اس بات پر متفق ہیں کہ شہید کا معاملہ اپنی جان قربان کرنے والے کی نیت اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص ہے۔ اس لئے شرعی طور پراس کو زیر بحث لانا ہی درست نہیں۔ حکومت پاکستان اور سیاسی و مذہبی تنظیموں کو اپنی سمت درست رکھتے ہوئے اپنی تمام توجہ اپنے اصل دشمن امریکہ ، بھارت اور ان کے اتحادیوں کی جانب رکھنی چاہیے جن کی نظروں میں ایٹمی پاکستان کا وجود کانٹے کی طرح کھٹکتا ہے اور وہ اسے کسی صورت مضبوط اور مستحکم نہیں دیکھنا چاہتے۔علماء کنونشن میں کہا گیا ہے کہ دشمنان اسلام فتنہ تکفیر کی مکمل آبیاری کر رہے ہیں۔ ان کی خواہش ہے کہ افواج پاکستان اور عوام کے درمیان گہری خلیج حائل کردی جائے تاکہ وہ یہاں آسانی سے اپنے مذموم ایجنڈے پورے کر سکیں۔ انہوں نے قرار دیا کہ حکومت پاکستان نام نہاد دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ سے علیحدگی کا اعلان کرے۔کنونشن میں حافظ عبدالسلام بن محمد، حافظ عبدالرحمن مکی، پروفیسر ظفر اقبال، حافظ عبدالغفار مدنی، مفتی مبشر ربانی، مفتی عبدالرحمان عابد، مولانا سیف اللہ خالد، مولانا شمشاد سلفی سمیت ہزاروں علمائ، مدارس کے اساتذہ اور شیوخ الحدیث نے شرکت کی۔