اسلام آباد (اے این این) وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کیلئے امریکی دبائو سے زیادہ رقم کا حصول مسئلہ ہے، ایران نے 50کروڑ ڈالر دینے سے انکار کر دیا ہے۔ پچھلے سال جس رقم کی یقین دہانی کرائی تھی اس سے بھی معذرت کرلی ہے، الیکشن کمیشن کو بلدیاتی الیکشن کیلئے فنڈز کی فراہمی انکار نہیں کیا، چھپائی کے معاملے میں وفاقی حکومت نہیں پڑنا چاہتی تھی، 8.8فیصد بجٹ خسارہ کوئی ملک برداشت نہیں کر سکتا، آئی ایم ایف کی کوئی شرط تسلیم نہیں کی۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں وفاقی وزیر نے کہا کہ بجلی کی جو قیمتیں بڑھ رہی ہیں اس کی وجہ پچھلی کی حکومت نے بجلی کی قیمتیں بڑھانی تھیں لیکن الیکشن کی وجہ سے معاملے کو دبائے رکھا۔ پھر جو نگران حکومت آئی انہوں نے بھی تھوڑی بزدلی کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے الیکشن تو نہیں لڑنا تھا وہ ایمانداری کے ساتھ جو کام ہونے والا تھا وہ کردیتے جب ہم حکومت میں آئے 381 ارب روپے ریونیو تھا، ٹیکسز اکٹھے کرنے تھے یہ پچھلی حکومت کا کام تھا۔ نگران حکومت نے آئی ایم ایف کی میٹنگ میں وہاں جاکر کمٹ کیا کہ 0.5 جی ڈی پی کے 200 ارب کے ٹیکسز لگائیں گے ، سمری حکومت کے ریکارڈ میں موجود ہے ہماری حکومت نے اس پر عملدرآمد کیا،9 ارب ڈالرز ادھار پچھلی حکومت نے لئے اب ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہم ادا نہیں کرینگے۔ پاکستان کی خودمختاری تو اسی کا نام ہے کہ عوام مرضی سے فیصلہ کریں، عوام نے تو احتساب کردیا اور میاں نواز شریف پارٹی کو مینڈیٹ دیا۔ آئل پرائس جو ہماری پہنچ سے باہر ہے، میاں نواز شریف ہر مہینے اصل پرائس سے کم کرواتے ہیں۔ پانچواں مہینہ ہے کہ تیل کی قیمتوں پر حکومت نے سبسڈی دی، اس مہینے سمری تیل کی قیمتیں بڑھانے کی تھی، وزیراعظم نے کہا کہ اس مہینے کسی شے کی قیمت بڑھانے نہیں دوں گا پھر جو قیمت کم ہوئی وہ مذاق بن گئی حالانکہ اس مہینے 2ارب 20 کروڑ روپے سبسڈی دی گئی۔