فیصل آباد (آئی این پی) پاکستان دودھ دینے والے 7کروڑ سے زائد جانوروں کے ساتھ ملک پروڈیوسنگ کنٹریز میں چوتھے نمبر پر آگیا مگر اس میں سے صرف 4فیصد دودھ ویلیو ایڈیشن اور پراسیسنگ کے مراحل کیلئے استعمال کیا جاتا ہے جبکہ عوام کی اکثریت کے خالص دودھ سے محروم ہونے کے باعث نیوٹریشن ضروریات بھی پوری نہیں ہو پا رہیں۔ جامعہ زرعیہ میں منعقدہ ربیع کنونشن، فوڈ فیسٹیول اور انٹرنیشنل سمپوزیم کے دوران مختلف ماہرین نے بتایاکہ دودھ مختلف ڈیری پراڈکٹس بشمول دہی، پنیر، مکھن یا دوسری اشیاء میں تبدیل ہوتا ہے لہٰذا جانور پالنے والے چھوٹے کسانوں کو فارم کی سطح پر دودھ کی پراسیسنگ اور ویلیو ایڈیشن کے بے پناہ مواقع سے فائدہ اُٹھانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں فارم سے صارف تک پہنچنے کے دوران ضائع ہو جانیوالی 40فیصد خوراک کو بچانے کیلئے بہترین ہینڈلنگ، پیکنگ، سٹوریج اور ٹرانسپورٹیشن پر توجہ دینا ہوگی۔ یونیورسٹی کے ساتھ فرانسیسی سفارتخانے اور فرانسیسی اداروں کے اشتراک عمل کو سراہتے ہوئے ماہرین نے اسے مزید بلندیوں سے ہمکنار کرنے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔