لاہور (نمائندہ سپورٹس) پاکستان ہاکی کھلاڑیوں کے مسائل ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہے، ملک کی نمائندگی کرتے ہیں تو گھر کا چولہا نہیں جلتا لیگ ہاکی کو ترجیح دیتے ہیں تو غداری کا طعنہ ملتا ہے۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں کہ وہ کھلاڑیوں کی ضرورتوں کو پورا کرسکے، پی، ایچ، ایف ایک عرصے سے حکومت سے خصوصی گرانٹ کے لئے اپیل کررہی ہے لیکن اس سلسلہ میں ابھی تک کوئی مثبت پیش رفت نہیں ہوسکی۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر اختر رسول کاکہنا ہے کہ19 نومبر کو وزیراعظم پاکستان میاں نوا زشریف سے ہاکی ٹیم کے کھلاڑیوں اور فیڈریشن کے آفیشلز کی ملاقات متوقع ہے۔ امید ہے وزیراعظم پاکستان قومی کھیل کے مسائل حل کرنے کے لئے مثبت اقدامات کریں گے۔ لیگ ہاکی میں شرکت نہ کرنے سے کھلاڑیوں کو مالی نقصان ہوا ہے اور ہمیں اس کا احساس ہے۔ ہمیں قومی کھیل کو دوبارہ عروج پر لے جانے کے لئے حکومت کے تعاون کوضرورت ہے۔ قومی ہاکی ٹیم کے گول کیپر عمران بٹ کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے سپورٹ نہیں کرنی تو پھر قومی کھیل کو ختم کردیا جائے۔ کھلاڑی کب تک بغیر پیسوں کے کھیلتے رہیں گے۔ ہم قربانی دے رہے ہیں مالی نقصان کرارہے ہیں ملک کو نمائندگی کے لئے لاکھوں کا نقصان کررہے ہیں۔ لیکن مسائل کے حل کے لئے کون کام کررہا ہے۔کیا یہ پی، ایچ، ایف، کو ذمہ داری نہیں ہے۔ کیا اب کھلاڑی خود پیسے مانگنا شروع کردے۔ حب الوطنی اپنی جگہ ہے لیکن ہمارے معاوضے کے بغیر اور معاشی مسائل کو ساتھ لے کر ہم کب تک کھیلتے رہیںگے اگر حالات یہی رہے تو مستقبل میں ملک میں کوئی بھی ہاکی کھلاڑی نظر نہیں آئے گا۔ قومی ہاکی ٹیم کے کپتان محمد عمران کا کہنا ہے کہ کھلاڑیوں کے مسائل حل کرنا حکومت اور ہاکی فیڈریشن کی ذمہ داری ہے۔ ہم ہاکی کھیل رہے ہیں لیکن ہمارے مسائل بھی حل ہونے چاہئیں۔ لیگ ہاکی کے معاملے میں فیڈریشن کو مناسب منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے۔