کراچی میں ریلوے سے متعلق قومی اسمبلی کی سب کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہےکہ سندھ میں ریلوے کی اربوں روپے کی اراضی قبضہ مافیا کے قابو میں آ گئی اور سرکاری اراضی پر قبضہ کئی برسوں سے ختم نہیں کرایا جا سکا ۔519ایکڑ زمین پر کچی آبادیاں 43ایکڑ پر غیرقانونی تجارتی سرگرمیاں اور 123 ایکڑ رقبے پر کاشتکاری شروع کر دی گئی ہے۔ ریلوے اراضی پر قبضے سے متعلق بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ دادو ،بدین،ٹنڈو آدم، میرپور خاص سمیت 6اضلاع میں 519 ایکڑ قیمتی ریلوے اراضی پر قائم کچی آبادیوں کو ہٹانا مشکل ہے جبکہ سندھ حکومت وفاقی سرکار کی اراضی پر قبضہ ختم کرانے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ ایف ڈبلیو او،واپڈا اور سائٹ سمیت دیگر سرکاری اداروں نے بھی ریلوے کی سونے جیسی اراضی پر ہاتھ صاف کیے اور 24ایکڑ ہتھیا لیے۔ ارکان قومی اسمبلی نے سرکاری اراضی پر قبضہ کرانے والے ریلوے افسران کے خلاف کارروائی کے بارے میں دریافت کیا تو کوئی جواب نہ ملا۔ پاکستان ریلوے کے ریونیو میں اضافہ ضرور ہوا مگر اربوں روپے مالیت کی اراضی قبضہ مافیا سے واگزار کرانے میں ناکام ریلوے حکام کے خلاف کارروائی نہ ہو سکی۔۔