پیرس (اے ایف پی + نوائے وقت رپورٹ) فرانس کے دارالحکومت پیرس کے چھ علاقوں میں فائرنگ اور دھماکوں میں 60 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔ 100 افراد کو یرغمال بنا لیا گیا۔ داعش نے مبارکباد دی ۔پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ برطانوی اخبار نے پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ حملے خودکش تھے۔ دو دھماکے ایک سٹیڈیم کے قریب ہوئے جہاں جرمنی اور فرانس کے درمیان فٹ بال میچ ہورہا تھا۔ پٹیٹ کمیوج ریسٹورنٹ کے قریب فائرنگ کی آوازیں سنائی دیں۔ اطلاعات کے مطابق ایک شخص نے وہاں اندھا دھند فائرنگ کی۔ سٹیڈیم کے قریب کے 3 دھماکے سنے گئے۔ اطلاعات کے مطابق اس وقت فرانسیسی صدر فرانسوااولاند اور ان کی کابینہ کے وزراء بھی سٹیڈیم میں میچ دیکھ رہے تھے انہیں بحفاظت نکال لیا گیا۔ بی بی سی کے مطابق اس نے ریسٹورنٹ کے قریب 10 افراد کو سڑک پر مردہ یا زخمی حالت میں دیکھا۔ نجی ٹی وی کے مطابق پیرس کے مختلف علاقوں میں دہشتگردانہ حملے کئے گئے۔ دہشتگرد حملوں سے قبل سٹیڈیم میں فرانس اور جرمنی کا فٹبال میچ ہو رہا تھا۔ نجی ٹی وی کے مطابق سٹیڈیم کے قریب پہلے 3 دھماکے ہوئے جس کے فوراً بعد سٹیڈیم کے اردگرد ریسٹورنٹ سمیت مختلف مقامات پر فائرنگ شروع ہو گئی۔ حملہ آوروں نے 100 افراد کو بٹاکلن کنسرٹ ہال میں یرغمال بنا لیا گیا۔ دھماکوں اور فائرنگ سے سٹیڈیم کے اندر اور باہر لوگوں میں بھگدڑ مچ گئی۔ لوگوں نے وہاں سے نکلنے کی کوشش کی۔ فرانسیسی پولیس نے فوری طور پر علاقے کو اپنے گھیرے میں لے کر چیکنگ شروع کر دی ہے۔ برطانوی اخبار کے مطابق ایک کلاشنکوف بردار شخص کو دیکھا گیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق فرانس میں دہشتگردی منصوبہ کے تحت کی گئی ہے۔ پہلے دھماکے کئے گئے پھر گاڑیوں میں سوار افراد نے کمیوڈین ریسٹورنٹ پر فائرنگ کی بعد ازاں پیرس کے دیگر علاقوں میں بھی فائرنگ کی۔ جن ریسٹورنٹ پر فائرنگ کی گئی وہ چارلی ایبڈو کے دفتر سے محض چند میٹر دور ہے۔ ٹیلیگراف کے مطابق حملہ آور نے حملہ سے قبل اللہ اکبر کہا۔ جس ریسٹورنٹ کو سب سے پہلے نشانہ بنایا گیا اس کا نام لابیلے کیفے ہے۔ ریسٹورنٹ میں 11 افراد ہلاک ہوئے باقی افراد دیگر مقامات پرہلاک ہوئے۔