فرانس کے دارالحکومت پیرس میں فرانس اور جرمنی کے درمیان فٹبال میچ جاری تھا کہ مختلف علاقوں میں دہشتگردوں نے حملے کردیئے۔ اس وقت فرانسیسی صدر اور کابینہ کے اراکین اسٹیڈیم میں فٹبال میچ دیکھ رہے تھے۔ فٹبال اسٹیڈیم کے قریب ریسٹورنٹ میں خود کش حملہ ہوا جس میں پندرہ افراد ہلاک ہوگئے۔ پہلے حملے کے کچھ دیر بعد یکے بعد دیگرے دو اور دھماکے ہوئے جس سے صورتحال مزید خراب ہوگئی۔ دھماکوں کے فوری بعد صدر کی سیکیورٹی پرمامور اہلکاروں نے صدراورکابینہ کے ارکان کو وہاں سے نکال لیا۔ گاڑیوں میں سوار دہشتگردوں نے بارز اور ہوٹلوں میں شہریوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا۔ سب سے زیادہ شہری بٹاکلان تھیڑ کے ہال میں مارے گئے۔ حملے کے وقت بٹکان ہال میں امریکا کا کیلی فورنیا روک بینڈ فن کا مظاہرہ کرنے والا تھا۔ حملے کے بعد روشنیوں اور خوشبوں کے شہر پیرس میں افراتفری اور چیخ و پکار کے منظر نظر آرہے تھے.
دہشتگردوں کے حملوں کے بعد فرانسیسی فورسز اور پولیس نے فوری طور پر شہر کو گھیرے میں لے لیا۔ دہشتگردوں کیخلاف کارروائی کے دوران چاردہشتگرد بٹاکلن کانسرٹ ہال ،تین نیشنل سٹیڈیم کے قریب اور ایک مشرقی پیرس گلی میں مارا گیا۔ مارے گئے دہشتگردوں نے خودکش جیکٹس پہن رکھی تھیں.
دہشتگردوں کے حملوں کے بعد پیرس کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی جبکہ خون کے عطیات کیلئے اپیل بھی کی گئی۔ شہر بھر میں مواصلات کا نظام مفلوج ہو کر رہ گیا. ٹرانسپورٹ بھی معطل ہوگئی۔ حکومت کے جانب سے تعلیمی ادارے بند رکھنے کا اعلان کردیا گیا۔
فرانس نےسرحدیں بند کردیں۔ ملک میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ دارالحکومت میں فوج تعینات کر دی گئی۔ پیرس میں آج تمام اسکول اور یونیورسٹیاں بند رہیں گی۔ فرانس کےتمام ایئرپورٹس پرسیکیورٹی انتہائی سخت کر دی گئی۔
فرانس میں دہشتگرد حملوں کےبعد دنیا کےکئی ممالک میں سیکیورٹی سخت کردی گئی۔