مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گن کے استعمال کے خلاف ©”ماس ملائنڈنگ مہم“ شروع کرنی ہوگی، صدر آزاد کشمیر

اسلام آباد ( نوائے وقت رپورٹ+وقائع نگار خصوصی) صدر آزاد جموںوکشمیر سردار محمد مسعود خان نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ شملہ معاہدے کے باوجود مسئلہ کشمیر کی بین الاقوامی جہت متاثر نہیں ہوئی۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر مسل¿ہ کشمیر سب سے دیرینہ اور حل طلب مسئلہ اب بھی موجود ہے ۔ پاک بھارت دو طرفہ مذاکرات کے ذریعے مسل¿ہ کشمیر کا منصفانہ حل ناممکن ہوتا جا رہا ہے۔ کیونکہ بھارت ہر بار مسئلہ کشمیر کو غیر اہم امور کے بھاری بھر کم ایجنڈے کے نیچے دبا دیتا ہے ۔ جب تک بھارت مسئلہ کشمیر پر علیحدہ سے مذاکرات پر تیار نہیں ہوتا دو طرفہ مذاکرات کا عمل بے سود ثابت ہو گا ہمیں مسل¿ہ کشمیر کے حوالے سے اصولی موقف پر غیر متزلزل رہنا چاہیے ۔ ہماری طرف سے کوئی آپشن یا تجویز سامنے نہیں آنی چاہیے ۔ ہندوستان اگر کوئی آپشن دیتا ہے تو اس پر غور کیا جا سکتا ہے ۔ وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کی طرف سے دنیا کے اہم دارلحکومتوں میں بھیجے گئے خصوصی ایلچیوں نے بہترین کام کیا ہے ۔ آزاد کشمیر کے ارکان اسمبلی ، صحافیوں اور سول سوسائٹی کے افراد بھی اگر بیرون ملک جا کر مسل¿ہ کشمیر اجاگر کرنے کیلئے کوئی کردار ادا کرتے ہیں جو یہ احسن اقدام ہو گا ۔ بھارت کی قابض افواج نے مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر نوجوان لڑکوں لڑکیوں اور بچیوں کو بصارت سے محروم کر دیا ہے ۔ جتنے نوجوانوں کی پیلٹ گن کے چھروں سے آنکھیں متاثر ہوئی ہیں انکے درست اعدادا وشمار حاصل کرے ۔ہمیں بین الاقوامی سطح پر Mass blinding compaign ماس بلائنڈنگ کیمپین شروع کرنی ہو گی ۔ یہ بھارت کا ایک سنگین جرم ہے ۔ جس پر اسے بین الاقوامی برادری کے سامنے جوابدہ ٹھہرایا جائے گا کسی نوجوان کو ساری زندگی کیلئے بصارت سے محروم کر دینا ۔ اسکی آنکھیں چھین لینا اسے قتل کرنے سے بھی بڑا جرم ہے ۔ آزاد کشمیر اور پاکستان کا میڈیا اس مہم کے سلسلے میں بھر پور تعاون کرے ۔ اس سلسلے میں اخبارات خصوصی ضمیمے نکالیں ۔ ٹی وی چینلز دستاویزی پروگرام اور ڈاکومنٹریز تیار کروائیں اور سوشل میڈیا پر ان مظلوم نوجوانوں کی تصاویر انٹر ویو اور عوام کے تاثرات شئیر کئے جائیں تاکہ اس مہم کو زیادہ موثر بنایا جا سکے ان خیالات کا اظہار صدر سردار مسعود خان نے گزشتہ روز یہاں راولپنڈی اسلام آباد سے شائع ہونے والی قومی و علاقائی اخبارات کے مدیروں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ صدر آزاد کشمیر نے مدیران اخبارات کو مسلہ کشمیر کے تاریخی پس منظر ، مقبوضہ کشمیر میں برہان وانی کی شہادت کے بعد شروع ہونے والی احتجاجی تحریک کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی اور انہیں بتایا کہ مقبوضہ کشمیر کی موجودہ تحریک کی قیادت نوجوان نسل کے ہاتھوں میں ہے ۔ جن کا دہشتگردی سے کوئی تعلق نہیں حال ہی میں بھارت کے جن سیاسی رہنماو¿ں نے مقبوضہ کشمیر کے حالات کا جائزہ لینے کے لیے وہاں کا دورہ کیا ۔ انہوں نے بھی اپنی رپورٹ میں واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ یہ نوجوان مقامی ہیں جنہوں نے قابض افواج کے ظلم و بربریت سے تنگ آ کر احتجاج کا راستہ چنا ہے۔ ان کا ہتھیار انٹر نیٹ، اور سوشل میڈیا ہے۔ وہاں کسی دہشتگرد یا شدت پسند تنظیم کا کوئی وجود نہیں اور نہ ہی موجودہ تحریک کو پاکستان کے ساتھ جوڑا جا سکتا ہے ۔ صدر سردارمسعود خان نے کہا کہ گزشتہ ساڑھے تین ماہ کے دوران تقریباً 20 ہزار افراد زخمی ہوئے ایک ہزار نوجوانوں کی آنکھیں کلی یا جزوی طور پر بینائی سے محروم ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کالے قوانین کی آڑ میں قابض افواج کشمیریوں کی نئی نسل کو عمر بھر کیلئے اپاہج بنا رہی ہیں ۔ بین الاقوامی برادری اور انسانی حقوق کے علمبردار وں کو اس کا نوٹس لینا ہو گا انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کے عوام اور پاکستانی قوم کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے مظلوم بھائیوں کا ہر ممکن طریقے سے ساتھ دیں ۔صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارت کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات کی وجہ سے مسلہ کشمیر کے حوالے سے کشمیریوں کی کلیدی حیثیت کم ہوئی ہے اور پاکستان جو اہم فریق ہے اس کو اہمیت نہیں دی جا رہی ۔ مذاکرات پر بھارتی ایجنڈا حاوی ہو جاتا ہے اور مذاکرات کے لئے وہ کوئی ٹائم فریم ہی مقرر نہیں کرتا ۔ بھارت مذاکرات کا دورانیہ طویل تر کر دیتا ہے اور چار پانچ سال میں ایک دور مکمل ہوتا ہے ۔ جس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلتا اور پھر بھارتی حکمران کوئی بہانہ بنا کر اس سلسلے کو ہی منقطع کر دیتے ہیں ۔ ماضی کی تاریخ کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ بھارت مذاکرات میں سنجیدہ نہیں وہ صرف مسائل کو طول دینے اور وقت حاصل کرنے کیلئے ڈرامہ رچاتا ہے۔ ایک سوال بر صدر آزاد کشمیر نے بتایا کہ بیرون ملک مسلہ کشمیر اجاگر کرنے کیلئے آزاد کشمیرکی حکومت اپنی ذمہ داری سے ہر گز غافل نہیں ۔ میں خود امریکا بر طانیہ اور ناروے کا دورہ کر چکا ہوں وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان اور سنئیر وزیر چوہدری فاروق برسلز ہیگ اور برلن کے دورے پر ہیں ۔ قائد حزب اختلاف چوہدری یاسین بھی یورپ میں مسلہ کشمیر کے حوالے سے کام کر رہے ہیں ۔ سپیکر شاہ غلام قادر بھی بڑے محترک ہیں۔ غیر سرکاری تنظیموں اور انسانی حقوق کے اداروں کے ساتھ ان کا قریبی رابطہ ہے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ پاکستان میں مسلہ کشمیر پر بات کرنا صرف پارلیمانی کشمیر کمیٹی تک محدو د نہیں ، پور ی پارلیمنٹ کشمیریوں کی ترجمان بن چکی ہے سپیکر قومی اسمبلی خود اس حوالے سے متحرک ہیں پارلیمنٹ میں موجود تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کشمیری قوم کے ساتھ ہیں اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف کھل کر آواز بلند کرتے ہیں ۔ انہوںنے کا کہ مسلہ کشمیر پر پاکستان میں مکمل ہم آہنگی اور اتفاق رائے موجود ہے

ای پیپر دی نیشن