پشاور(بیورورپورٹ)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں خیبر پختونخوا حکومت کے وفاق سے 24 مطالبات پر سینٹ کی سپیشل کمیٹی کی رپورٹ کو حتمی شکل دے دی گئی وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان کی حکومت صوبے کے آئینی حقوق کےلئے مثبت جدوجہد کر رہی ہے۔ انہوں نے متعلقہ محکموں کے اعلیٰ حکام کو ہدایت کی کہ وہ صوبے کے حقوق کے حصول کےلئے باہمی رابط کو یقینی بنائیں۔ قواعد و ضوابط اور آئینی تقاضوں کے عین مطابق بھر پور تیاری کریں تا کہ وقت کا ضیاع نہ ہو۔ان کی حکومت صوبے کے احساس محرومیوں کا ازالہ کرنے کےلئے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔ صوبے کو دیرپا ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ان کی اولین ترجیح ہے۔ وزیراعلیٰ ہاﺅس پشاور میں منعقدہ سپیشل کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر نعمان وزیر، سینیٹر شبلی فراز، صوبائی وزیر قانون امتیاز شاہد قریشی، چیف سیکرٹری، صوبائی محکموں توانائی، بین الصوبائی رابطہ، ایکسائز، خزانہ، داخلہ، صنعت، آبپاشی، منصوبہ بندی و ترقیات، ریلیف اور ٹرانسپورٹ کے انتظامی سیکرٹریوں اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کو صوبائی حکومت کے 24مطالبات پر سینٹ کی سپیشل کمیٹی کی رپورٹ پر بریفننگ دی گئی اور متعلقہ محکموں کی سفارشات و تجاویز سے بھی وزیراعلیٰ کی منظوری کےلئے پیش کی گئیں۔ وزیراعلیٰ نے معمولی ترامیم اور اضافہ کے ساتھ رپورٹ سے اتفاق کیا۔ وزیراعلیٰ نے بجلی کے خالص منافع کی مد میں خیبر پختونخوا کے شیئر کا مستقل حل ناگزیر قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اے جی این قاضی فارمولا مسئلے کا مستقل اور واحد حل ہے جو بدستور مشترکہ مفادات کونسل سے منظور ہو چکا ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ رپورٹ میں اے جی این قاضی فارمولا کے نفاذ کےلئے سفارشات ڈالیں اور اس سلسلے میں مشترکہ مفادات کونسل کےلئے سمری جلد بھیجیں۔ ہم اس مسئلے کا مستقل حل چاہتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے آئین کے آرٹیکل 167کے تحت قرضوں کے حصول کے لئے صوبوں کے آئینی اختیار سے متعلق سفارشات سے بھی اتفاق کیا تا ہم انہوںنے ہدایت کی کہ پن بجلی سمیت دوسرے منصوبے بھی سفارشات میں ڈالیں۔ اسی طرح وزیراعلیٰ نے 100 MMCFD گیس کی تخصیص اور اس کے استعمال سے متعلق ہدایت کی کہ اس ضمن میں سفارشات کو پہلے سے طے شدہ معاہدے سے ہم آہنگ کریں کیونکہ ہم گیس سے بجلی پیدا کرنے کے ساتھ انڈسٹریز کو گیس بھی فراہم کرنا چاہتے ہیں۔
پرویزخٹک