لاہور(وقائع نگار خصوصی) لاہورہائیکورٹ نے سموگ پر بروقت قابونہ پانے کے خلاف دائر درخواست پر سیکرٹری ماحولیات کو طلب کرتے ہوئے قراردیاکہ محکمہ ماحولیات کے پاس سموگ کی پیمائش کا ریکارڈ ہی نہیں، لوگوں کی زندگیاں کم ہو رہی ہیں۔ عدالتی معاون بیرسٹر سارہ بلال نے آگاہ کیا کہ سموگ کی وجہ سے پنجاب میں ہیلتھ ایمرجنسی لگانی چاہئے جس پر عدالت نے کہا کہ پنجاب حکومت کی کارکردگی صرف کاغذوں اور دستاویزات تک نظر آ رہی ہے، افسوس کہ محکمہ ماحولیات کے پاس سموگ کی پیمائش کا ریکارڈ ہی نہیں، لوگوں کی زندگیاں کم ہو رہی ہیں اور پنجاب حکومت سو رہی ہے، افسوس کہ حکومت اتنی ایمرجنسی سے کام نہیں کر رہی جتنا تقاضا ہے، عوام کو ہنگامی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، سوشل میڈیا کے مطابق سموگ اور آلودگی میں پاکستان عالمی حد پار کر چکا ہے، آلودگی اس حد تک بڑھنے کے باوجود حکومت کے پاس پیمائش کے اعدادو شمار نہیں ہے، عدالت نے سماعت آج منگل تک ملتوی کرتے ہوئے سیکرٹری ماحولیات کو طلب کرلیا۔ علاوہ ازیں عدالت نے لاہور ہائیکورٹ نے ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کیلئے مؤثر اقدامات نہ کرنے کے خلاف دائر درخواست میں ترمیم کی اجازت دے دی ہے۔ درخواست میں ماحولیاتی آلودگی کو کنٹرول کرنے کے لئے اقدامات نہ کرنے کی نشاندہی کی گئی۔ علاوہ ازیں لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب کے دریاؤں سے ریت نکالنے کے منصوبوں کے لئے محکمہ ماحولیات کا سروے لازمی قرار دے دیا اور ریمارکس دیئے کہ ماحولیاتی آلودگی پر کسی قسم کا سمجھوتہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ماحولیاتی آلودگی سے آج یہ دن دیکھنا پڑ رہا ہے۔ درخواست گزار کمپنی کے وکیل نے بتایا کہ ریت نکالنے کا باقاعدہ معاہدہ ہوا جس کے بعد کمپنی نے دریا سے ریت نکالنے شروع کی۔ ضلعی انتظامیہ نے اب درخواست گزار کمپنی کو ریت نکالنے سے بھی روک دیا گیا اور مشینری کو قبضے میں لے لیا۔ وکیل نے مطابق ضلعی انتظامیہ کا اقدام معاہدے کی نفی کرتا ہے جس کی قانون اجازت نہیں دیتا. محکمہ موسمیات کے وکیل نے بتایا کہ درخواست گزار کمپنی ڈریجرمشین سے ریت نکال رہی تھی جو بہت خطرناک ہے،وکیل کے مطابق مشین سے ریت صرف سمندر سے نکالی جاتی ہے اس مشین سے دریا کی نچلی سطح کو بہت زیادہ نقصان ہو رہا ہے۔
سموگ پر کارکردگی صرف کاغذوں میں ، پنجاب حکومت سورہی ہے ، لوگوں کی زندگیاں کم ہورہی ہیں : ہائیکورٹ
Nov 14, 2017