اسلام آباد (نوائے وقت نیوز) سپریم کورٹ نے پاکپتن کی اوقاف کی زمین کے معاملے میں نواز شریف کو 4 دسمبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے۔ نواز شریف نے پاکپتن دربار کے گرد اوقاف کی زمین کی الاٹمنٹ کا نوٹیفکیشن ڈی نوٹیفائی کیا تھا۔ نواز شریف نے 1985ء میں بطور وزیراعلیٰ پنجاب نوٹیفکیشن کو ڈی نوٹیفائی کیا تھا۔ عدالت نے کہا کہ پاک پتن دربار کی زمین کا نوٹیفکیشن نواز شریف نے واپس لیا۔ نواز شریف کے وکیل کے جواب کو سپریم کورٹ نے مسترد کر دیا۔ سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ ڈی نوٹیفکیشن کی سمری نواز شریف نے دستخط نہیں کی تھی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو اندازہ ہے آپ کس قسم کا جواب دے رہے ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اس کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں، آپ نے 3 بار وزیراعظم رہنے والے محترم سے متعلق عدالت میں یہ موقف دیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے پتہ ہے اس شریف آدمی کو پتہ بھی نہیں ہوگا کیا آپ جواب فائل کرنے سے پہلے نواز شریف سے ملے؟ نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ 2بار ملا ہوں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایک آدمی کی طرف سے آپ نے ایسا موقف لے لیا، ان کا سارا سیاسی کیریئر دائو پر لگا دیا ہے۔ کیس کی فائل میں سمری لگی ہوئی ہے جس پر نواز شریف کے دستخط موجود ہیں، اس کا مطلب تو یہ ہے کہ پھر سارے کا سارا فراڈ ہوا ہے۔
پاکپتن اوقاف زمین کیس: نوازشریف 4 دسمبر کو سپریم کورٹ طلب
Nov 14, 2018