لاہور (وقائع نگار خصوصی + نیوز رپورٹر) لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 20 نومبر تک کیلئے توسیع کر دی ہے اور نیب کو حمزہ شہباز کو گرفتار کرنے روک دیا جبکہ سعد رفیق اور سلمان رفیق نے ڈی جی نیب لاہور کے انٹرویوز، اپنے خلاف نیب کی کارروائی کو عدالت عالیہ میں چیلنج کردیا ہے۔ درخواست میں اپوزیشن لیڈر نے اپنی گرفتاری کا خدشہ ظاہر کیا۔ جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ حمزہ شہباز خود عدالت میں پیش ہوئے لیکن ان کے وکیل کی عدم دستیابی کی وجہ سے درخواست ضمانت پر بحث نہ ہوسکی۔ حمزہ شہباز کی پیشی کے موقع پر لاہور ہائیکورٹ میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ کارکنوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی جو حمزہ شہباز کے حق میں نعرے لگاتے رہے۔ جسٹس علی باقر نجفی کی عدالت کو جانے والے راستے پر لگے دروازے کو بند کر دیا گیا۔ حمزہ شہباز نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ عمران خان کی حکومت نے عوام کو شدید مشکلات میں ڈال دیا ہے۔ لوگوں کو ریلیف کی بجائے مہنگائی کی چکی میں پیسا جا رہا ہے۔ مسلم لیگ (ن) عوامی حقوق کی جنگ جاری ررکھے گی۔ انہوں نے ایسے احتساب کو مسترد کر دیا جو امتیازی پالیسی کو روا رکھے۔ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق نے عدالت عدالیہ سے استدعا کی ہے کہ ڈی جی نیب لاہور کو عہدے سے برطرف کیاجائے اور درخواست گزاروں کے خلاف تفتیش کسی اور نیب ریجن منتقل کرنے کا حکم صادر کیا جائے۔ درخواست میں چیئرمین نیب ریٹائرڈ جسٹس جاوید اقبال، پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) اور ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں دعویٰ کیا کہ ڈی جی نیب لاہور مسلم لیگ ن کیخلاف ایک پارٹی بن چکے ہیں اور ان کی موجودگی میں شفاف انکوائری کی امید نہیں ہے۔