لاہور( اپنے نامہ نگار سے) احتساب عدالت نے پیراگون ہائوسنگ سکینڈل کیس میں سعد رفیق اور سلمان رفیق کے خلاف مزید دوگواہوں کے بیانات قلمبند کر تے ہوئے سماعت21 نو مبر تک ملتوی کردی۔ سعد رفیق نے وکلاء ، سیاسی رہنمائوں اور میڈیا کے داخلے پر پابندی کی نشاندہی کی جس پر عدالت نے ڈی آئی جی آپریشنز سے جواب طلب کر لیا۔ عدالت کے جج جواد الحسن نے کیس کی سماعت کی۔ سعد رفیق اور سلمان رفیق کو جیل سے لا کر عدالت پیش کیا گیا۔ وعدہ معاف گواہ قیصر امین بٹ کے بیان کا ریکارڈ عدالت میں جمع کروا دیا۔ اس موقع پر خواجہ سعد رفیق نے عدالت کے رو برو موقف اپنایا کہ میری استدعا ہے کہ احاطہ عدالت میں پولیس کو سائرن بجانے سے روکا جائے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ باہر جاتے ہیں تو پولیس والے دھکے دیتے ہیں، کسی سے بات بھی نہیں کرنے دیتے، پولیس افسران کی جانب سے وکلاء اور سیاستدانوں کو کمرہ عدالت میں آنے سے روکا جا رہا ہے۔ اوپن کورٹ میں کسی بھی فرد کو آنے سے نہیںروکا جا سکتا ہے۔ عدالت نے وکلا اور میڈیا ورکرز کو کمرہ عدالت نہ جانے دینے کی درخواست پر ڈی آئی جی آپریشن کو نوٹس جاری کرتے ہوے جواب طلب کرلیا۔ دریں اثناء پیشی کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سعد رفیق نے کہا ہے کہ اگر خدانخواستہ نواز شریف کو کچھ ہوگیا تو یہ بھٹو کے بعد پاکستان کو دوسرا گھائو ہوگا جو پھر مندمل نہیں ہوگا، جو شخص اپنی بیوی کو بستر مرگ پر چھوڑ کر سزا کاٹنے پاکستان آیا آپ اس سے شورٹی بانڈز مانگ رہے ہو، آپ الطاف حسین کو تو واپس لا نہیں سکے۔ ہمارے اراکین اسمبلی نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ تحریک استحقاق پیش کریں گے۔ کسی شخص کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ کسی کو دھکے دے اور اس سے ناروا سلوک کرے۔ نواز شریف کے ساتھ جو سلوک ہو رہا ہے اس سے زیادہ بد سلوکی نہیں ہو سکتی۔ نواز شریف کی صحت پر عمرا ن او ران کے لوگ سیاست کر رہے ہیں او ر انہیں اس پر شرم آنی چاہیے، کم ظرفی کی بھی انتہا ہوتی ہے۔
پیراگون کیس، مزید 2گواہوں کے بیانات، میڈیا کو روکنے، دھکوں پر سعد رفیق کا احتجاج
Nov 14, 2019