چنائے (آن لائن) بھارت میں مسلمان طالبہ فاطمہ لطیف نے 2 پروفیسرز کی جانب سے جنسی ہراسانی پر ہوسٹل کے کمرے کے پنکھے سے لٹک کر خود کشی کرلی تھی اور مجبور والدین مودی سرکار کے دور میں انصاف کے لیے در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق مدراس یونیورسٹی کی طالبہ کے موبائل فون سے ملنے والی پیغامات میں ہوشربا انکشاف ہوئے ہیں۔ 18 سالہ طالبہ نے اپنے موبائل فون پر خودکشی سے متعلق ایک نوٹ بھی چھوڑا ہے۔ طالبہ کے والد نے پولیس کو یہ پیغامات بھی دکھائے۔ پولیس کی جانب سے غیرسنجیدہ رویے کے باعث طالبہ کے والد نے کیرالہ کے وزیراعلیٰ سے بیٹی کی خودکشی کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے لیکن تاحال طالبہ کی خودکشی کا مقدمہ درج نہیں کیا گیا ہے اور ملزمان کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
بھارت، مسلمان طالبہ کی 2پروفیسرز کی جانب سے جنسی ہراسگی پر خود کشی
Nov 14, 2019