حضور اکرمؐ  بحثیت رحمت اللعالمین

حضوراکرمؐ تاجدار عرب وعجم کی آمد سے قبل بہاریں منہ چھپا چکی تھیں۔ انسان انسانیت سے بیگانہ اورکفر ایک دوسرے سے یگانہ تھا چاروں طرف فحش وظلم اور طفیان وعصیاں کا دور دورہ تھا ۔فکرہ دھارے صحرائوں کی ریت میں گم اور عمل کی جولانیاں سمندروں کے گہرے پانیوں میں غرق ہوچکی تھیں۔معمولی معمولی باتوں پر شمشیروں کو خون کا نذرانہ پیش کیا جاتا تھا۔دنیا جہالت کے سمندر میں غوطہ زن تھی عزت و آبرو کے آبگینے چور چور تھے۔ اخلاقی محاسن جمود و تعطل کی قبروں میں دفن ہوچکے تھے دنیا تحقیروتذلیل کی غلیظ دلدل میں لتھڑی ہوئی تھیں عین اسی ظلمت کدہ میں فاران کی چوٹیاں تجلیات ربانی سے جگمگا اٹھیں۔سسکتی ہوئی انسانیت پر خالق کائنات کو ترس آیا اور محسن انسانیت رحمت عالم ؐ صاحب قوسین، بدرالرجی ،شمس الضحیٰ وجلال عظمت آدم جمالی عالم امکاں،فانوس ایوان،جہاں شافعی محشر،ساقی کوثر ارضی پر تشریف لائیں۔رحمت دوعالم نے کائنات سے کفر والی کی صف لپیٹ دی اور صدیوں کی جہالت مٹادی۔  رسول ؐ کے ایک ایک نقش پا سے سو سو طور پیدا ہوئے جن کی تجلی سے خاک طیبہ  چمک اٹھی ۔دست چمن نکھر گئے، کون ومکاں سنور گئے غنچہ گل پر بہار آگئی کائنات کو فروغ ملا ۔ذرے آفتاب اور قطرے قلزم بنے۔عندلیبوں نے گلستان میں نواے نو سیکھی ۔کوہساروں نے سربلندی پائی نیم صبح رو ہوئی چراغ زندگی کو دوام ملا ۔باغوں میں غنچے مسکرائے۔  غار حرا کے دئیے جگمگائے عورتوں نے عصمت کا تاج پہنا۔ بے کسی سہارے سے ہم آغوش ہوئی ظلم کے اندھیرے عدل کے نور میں بدل گئے اس خورشید عالم افروز کی شاعیں خاک پر پڑیں تو وہ کندن بن گئی پتھر پر پڑیں تو لعل بدخشاں بن گیا جاہل عالم بن گئے راہزن رہنما بن گئے چرواہوں کی قدم بوسی کی تو حکمران بن گئے ۔رحمت اللعالمین ؐوہ ہے جس نے فرش خاک پر بیٹھ کر خاکی ونوری کو اپنے علوم سے مستفیض فرمایا کہ ذرہ ہائے بے مقدار آسمان علوم پر تابان نجوم بن کر چمکے ۔رحمت اللعالمین وہ ہے جنہوں نے خیرو شر کے زاویے بدل دئیے جبرواشداد کی چکی میں پسی ہوئی انسانیت کو امن وراحت عطا کی ۔رحمت اللعالمینؐ وہ ہیں جس نے انتشار کو اتحاد سے ،بغض وعناد کو محبت اور پیار سے اور خود غرض کو ایثار سے بدل کر امن آشتی کا گہوارہ بنا دیا ۔رحمت اللعالمینؐ وہ ہے جس نے فتح مکہ کے موقع پر اپنے بدترین دشمنوں کو ’’لاتشریب علیکم الیوم ‘‘ کا مژدہ سنایا۔رحمت اللعالمینؐ وہ ہے جس نے اولاد آدم کو جہنم کے مہیب شعلوں سے نکال کر بہشت بریں کے خلازاروں میں داخل کردیا ۔رحمت اللعالمین وہ ہیں جو یتیموں کو تسلی دینے والے ،بے نوائوں کو سہارا دینے والے،گالیاں کھاکر دعائیں دینے والے ،پتھر کھاکر پھول برسانے والے ،ماں کے قدموں کے نیچے جنت بتلانے والے فتح کے آداب سکھانے والے ،خون کے پیاسوں کو معافی کا سرٹیفکیٹ عطا کرنے والے ،مہمانوں کے ہاتھ دھلانے والے،غلاموں کو سلطانی اور بادشاہوں کو اخوانی سکھانے والے  ہیں۔اسلاف کی عظمت پر فسانے کا گماں ہے۔
اگر ہم دنیا سے دہشت گردی اوربدامنی کو ختم کرنا چاہتے ہیں تو رحمت عالمؐ کے اُسوۂ حسنہ پر عمل کریں۔  اپنی ساری رعنائیاں اور دل ودماغ کی تمام صلاحیتوں کو بروے کار لاکر آپؐ کے پیغام امن وسلامتی کو عام کریں ۔مسکینوں اور یتیموں کو خوشحالی اور فارغ البالی کی قبائیں پہنچائیں۔اپنے آپ کو فرقہ پرستی کی غلیظ دلدل سے نکال کر ملی یکجہتی کی لڑی میں منسلک کردیں۔ اگر ہم نے اتباع رسولؐ  سے اپنا دامن بھرلیا تو پھر کائنات رنگ وبو کی تمام تر رونقیں شرمندہ تعبیر ہوں گی اور ایک عالمگیر اخوت ہماری دسترس میں ہوگی ۔

ای پیپر دی نیشن