اسلام آباد (خصوصی رپورٹر )سپریم کورٹ نے سندھ کے ضلعی سطح پر سیکرٹری علی اکبر تعیناتی کیلئے دائر توہین عدالت کی درخواست خارج کرتے ہوئے قرار دیا کہ درخواست گزار کی مرضی سے انکی تعیناتی نہیں کی جا سکتی سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی ، دوران سماعت درخواست گزار علی اکبر کے وکیل غلام سجاد گوپانگ نے موقف اپنا یا کہ ضلعوں میں سیکرٹری کی تعیناتیوں کی بجائے افسران کو اضافی چارج دئیے جا رہے ہیں جبکہ سیکریٹری کو بغیر چارج کے ایک عرصے سے رکھا جا رہا ہے وکیل عہدوں پر تعیناتیوں کیلئے افسران موجود ہیں تو ایڈیشنل چارج نہیں دیا جا سکتا جس پر جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وہ دور ختم ہوا جب ریل پیل ہوتی تھی اب وہ چونگیاں بھی ختم ہو چکی ہیں جس کے بعد عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ درخواست گزار خاص عہدے پر تعیناتی کیلئے اصرار نہیں کر سکتاسپریم کورٹ نے سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست خارج کردی واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے درخواست گزار کو قانون کے مطابق تعیناتی کا حکم دیا تھاجس کے بعد درخواست گزار نے عملدرآمد نہ ہونے پر پہلے ہائیکورٹ اور اب سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کی ۔