لاہور (خصوصی نامہ نگار) سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویزالٰہی سے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے یہاں ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ ایک گھنٹہ سے زائد رہنے والی ملاقات میں موجودہ ملکی سیاسی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا اور سابق وزیراعظم شجاعت حسین کی خیریت دریافت کی۔ ملاقات کے بعد پرویزالٰہی اور شیخ رشید احمد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شیخ رشید کا یہ اپنا گھر ہے جب مرضی آئیں ہم ان کو ویلکم کریں گے۔ چودھری شجاعت حسین کی طبیعت الحمدللہ پہلے سے بہت بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو خوشحال کرنے کیلئے ضروری ہے کہ ان کو مراعات دی جائیں، یہی وجہ ہے کہ پنجاب اسمبلی کی سپیشل کمیٹی نے گندم کی امدادی قیمت دو ہزار روپے فی من مقرر کرنے کی سفارش کرتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب کو خط لکھ دیا ہے، اگر کسانوں کو مراعات نہ دی گئیں تو کسان بھی شہروں کا رخ کریں گے، کسان خوشحال ہو گا تو گندم وافر ہوگی۔ شیخ رشید نے اس موقع پر کہا شجاعت ،پرویزالٰہی میرے بھائی ہیں، یہ میرا اپنا گھر ہے، میری سیاست سے یہ گھر بہت بڑا ہے۔ شجاعت حسین اور پرویزالٰہی بڑے باپ کے بیٹے ہیں جب تک عمران خان ہیں انہی کو ووٹ دیں گے، نوازشریف اس بارے میں سوچیں بھی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں پی ٹی آئی پہلے نمبر پر، پیپلزپارٹی دوسرے، آزاد تیسرے نمبر پر اور اس کے بعد ن لیگ نظر آ رہی ہے، مارچ میں سینٹ الیکشن کے بعد ملک میں سیاسی استحکام آ جائے گا۔دریں اثناء چودھری شجاعت حسین سروسز ہسپتال میں زیر علاج ہیں اور ان کی صحت پہلے سے بہت بہتر ہے۔ ان کی عیادت کیلئے آنے والوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ان کے صاحبزادوں چودھری شافع حسین اور چودھری سالک حسین ایم این اے نے عیادت کیلئے آنے والوں سے اظہار تشکر کرتے ہوئے سب سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کے والد محترم کی جلد اور مکمل صحت یابی کیلئے دعا کریں۔ جمعہ کو مسلم لیگ (ن) کی رہنما سارہ افضل تارڑ کے ہمراہ عطاء اللہ تارڑ نے ہسپتال میں چودھری شافع حسین اور سالک حسین سے ملاقات کی۔ اس موقع پر سابق وزراء اکرام گل اور نصیر احمد خان بھی موجود تھے۔ ن لیگی رہنمائوں نے کہا کہ وہ شہبازشریف اور حمزہ شہباز کی ہدایت پر آئے ہیں جنہوں نے جیل سے عیادت کیلئے آنے کی ہدایت کی ہے۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود اور صوبائی وزیر زراعت عبدالعلیم خان بھی ہسپتال میں چودھری شجاعت حسین کی عیادت کیلئے پہنچے۔ اس موقع پر پروفیسر خالد مسعود گوندل بھی موجود تھے۔