نالائق حکمرانوں نے امن دائو پر لگادیا، ملک کی بیماری کا علاج انہیں گھر بھیجنا : مریم نواز

سوات (نامہ نگار +نوائے وقت رپورٹ) مریم نواز نے کہا ہے کہ شہیدوں نے قربانیاں دے کر پاکستان اور خیبر پی کے کا امن بحال کیا تھا لیکن نالائق اور سلیکٹڈ نے امن کو بھی دائو پر لگا دیا ہے۔ سوات میں مسلم لیگ (ن) کے جلسے سے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ آج سے چند سال پہلے جب آرمی پبلک سکول پر حملہ ہوا تھا، اس وقت پاکستان کی گلی گلی میں روز دھماکے ہوا کرتے تھے۔ دہشت گردی پر بھی پاکستان تقسیم تھا لیکن  نواز شریف نے اپنے سیاسی اختلافات اور دشمنیاں بھلا کر ملک کی خاطر دہشت گردی کی جنگ میں قوم کو یکجا کیا او دہشت گردی کی لعنت سے اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے قوم کو نجات دلائی۔ ہمارے سر پر ایسا نالائق اور ایسا نااہل سلیکٹڈ مسلط ہے جو حسد اور انتقام کا مارا ہوا ہے اور اس کو احساس نہیں کہ 22کروڑ عوام کی ذمے داری سلیکٹڈ ہی سہی لیکن اس کے کندھوں پر ہے۔ آج جب پاکستان میں دہشت گردی دوبارہ سر اٹھا رہی ہے تو اس کا وزیر داخلہ دھمکیاں دیتا ہے اور کہتا ہے کہ تمہارا بھی وہی حال کروں گا جو عوامی نیشنل پارٹی والوں کا کیا۔ سوچو ذرا وزیر داخلہ کے اس بیان سے ان شہیدوں کے گھر والوں پر کیا گزری ہو گی جنہوں نے قربانیاں دیں۔ کیا تم سیاسی انتقام میں اتنے اندھے ہو گئے ہو کہ تم انسانیت بھی بھول گئے ہو۔ الفاظ سے دہشت گردی کرنے والے وزیر داخلہ کو شرم آنی چاہیے۔ انہوں نے خیبر پی کے کے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 7سال سے آپ پر ایک نااہل حکومت مسلط ہے۔ بتاؤ کیا خیبرپی کے میں کوئی تبدیلی آئی ہے۔ کیا یہاں ایک بھی نیا ہسپتال بنا۔ یہاں ایک ٹیسٹ بھی نہیں کر سکتے اور کوئی حادثہ ہوتا ہے تو پنجاب کی فرانزک لیب میں ٹیسٹ کے لیے بھیجتے ہیں۔ کیا یہاں نظام تعلیم میں تبدیلی آئی۔ کوئی ایک نیا سکول، کالج یا یونیورسٹی بنی؟۔ یہ کہتا تھا کہ احتساب مجھ سے شروع کرو۔ جب احتساب شروع ہوا تو تم احتساب کمشن کو تالا لگا کر بھاگ جاتے ہو۔ احتساب کا سامنا کرنے کے لیے نواز شریف جیسا جگر چاہیے۔ مالم جبہ سکینڈل کو جانتے ہو ناں!۔ کہاں ہے وہ بلین ٹری سونامی۔ کیا اس کے 10 درخت بھی کہیں لگے نظر آتے ہیں۔ وہ درخت یہاں کے آڈیٹر جنرل کو نظر آئے اور اس نے لکھا کہ ان درختوں اور پودوں میں یہ اربوں روپے کھا گئے۔ انہوں نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا کہ مجھے آپ سے یہ بھی پوچھنا تھا کہ کیا بی آر ٹی بس چل رہی ہے۔ کسی نئی بس میں آگ تو نہیں لگ گئی۔ کہتا تھا کہ میں جنگلا بس نہیں بناؤں گا اور پھر پوری دنیا نے دیکھا کہ اس نے نواز شریف اورشہباز شریف کی نقل کرتے ہوئے بس بنائی جو نجانے کتنے سال سے بن رہی ہے اور آج تک بھی نہیں بنی۔ اس نے ایسی بس چلائی جو اس کی طرح بہت ہی بے بس ہے۔ وہ بس اس حکومت اور اس جعلی سلیکٹر کی طرح چلنے سے انکاری ہے۔ یہ کہتا تھا کہ 8ارب میں میٹرو بس بناؤں گا۔ آج 126 ارب روپے لگ چکے ہیں لیکن وہ بس مکمل نہیں ہوئی۔ پاکستان کی ساری بیماری کا ایک ہی علاج ہے اور وہ ہے جعلی حکومت کو گھر بھیجو۔ ملک کو ان کے حقیقی نمائندوں کے حوالے کرو۔ ملک میں فری اینڈ فیئر الیکشن کرائے جائیں۔ تم اپنے مخالف پر جھوٹے الزامات لگاتے ہو۔ نوازشریف کا بیانیہ وہ ہے جس کی دو تقریروں نے تمہیں برباد کردیا ہے۔ میری ایک تقریر پر 24 گھنٹے ان کے مشیر ٹی وی پر ہلکان ہوتے ہیں۔ مہنگائی کنٹرول سے باہر ہے۔ عوام کے مسائل پر ان کا بس نہیں چلتا۔ ایک ہی منصوبہ بنتا ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور شیروں کو کیسے کنٹرول کرنا ہے۔ آئی ایم ایف روز منہ پر تھپڑ لگا رہا ہے۔ وہ کون تھا جو کہتا تھا 200 ارب آئی ایم ایف کے منہ پر ماریں گے۔ حکمرانوں کو  عوام کی کوئی فکر نہیں۔ سیاسی انتقام میں اتنے اندھے ہوگئے انہیں انسانیت بھی بھول گئی۔ کیا گھٹیا زبان بولنے والے آپ کی نمائندگی کے حقدار ہیں؟۔ حکمرانوں کو پتہ چل جانا چاہئے کہ عوامی جلسہ کیا ہوتا ہے۔ نواز شریف نے سوات میں جلسے سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں کہا کہ مجھے افسوس ہے کہ کچھ عرصے سے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔ ایک طرف تعمیر و ترقی کا سلسلہ رک گیا ہے جس کی بنیاد مسلم لیگ (ن) نے ڈالی تھی۔ دوسری طرف مہنگائی، بے روزگاری اور بڑھتی ہوئی غربت نے جینا محال کردیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے قائد نے کہا کہ ہماری حکومت نے عوام کے لیے بہت کچھ کیا۔ جب ترقی کے کام ہوتے ہیں تو روزگار کے مواقع پیدا ہوتے ہیں۔ خوش حالی آتی ہے۔ کسان کی حالت بہتر ہوتی ہے جو ہم نے کرکے دکھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب ہم حکومت میں آئے تھے تو لوگ 20 گھنٹے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا سامنا کررہے تھے اور ہر طرف دہشت گردی ہی دہشت گردی تھی لیکن اللہ کا شکر ہے جب ہماری حکومت ختم ہوئی تو ہم نے ان بحرانوں پر قابو پا لیا تھا۔ موجودہ حکومت نے ہر اعتبار سے ملک تباہ و برباد کر کے رکھ دیا ہے۔ مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی ہے، لوگ سبزی اور دال بھی نہیں کھا سکتے ہیں۔ آج روٹی 20 روپے تک جا پہنچی ہے جبکہ ہمارے دور میں 5 روپے کی روٹی تھی۔ چینی اب 110 روپے کی ہوگئی جو ہمارے دور میں لگ بھگ 50 روپے تھی۔ دوائیاں بھی لوگوں کی پہنچ سے دور ہوگئی ہیں اور لوگوں کو فیصلہ کرنا پڑتا ہے کہ روٹی خریدیں یا دوا خریدیں یا پھر بچوں کے سکول کی فیس ادا کریں یا ان کے کتابیں خریدیں۔ بجلی اور گیس کی قیمتیں اتنی زیادہ بڑھ گئی ہیں اور روپیہ خطے میں سب سے کمزور ہوگیا ہے۔ افغانستان میں 40 سال کی جنگی تباہ کاریوں کے باوجود ان کی کرنسی روپیہ سے بہتر ہے۔مریم نوازشریف نے بھارتی فوج کی فائرنگ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ بھارت ہر روز ہمارے شہریوں کو نشانہ بنارہا ہے، شہید اور زخمی کررہا ہے، یہ ہمیں برداشت نہیں ،عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی خاموشی جنوبی ایشیامیں سنگین حادثے کا سبب بن سکتی ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...