زرعی مداخل پر کسی قسم کا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا، وزیر زراعت پنجاب

راولپنڈی(جنرل رپورٹر ) حسین جہانیاں گردیزی وزیر زراعت پنجاب نے کہا ہے کہ وفاقی  حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ زرعی مداخل پر کسی قسم کا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا۔فصلوں کی پیداواری لاگت میں کمی کیلئے کھادوں ودیگر زرعی مداخل کی مارکیٹوں میں دستیابی مقررکردہ نرخوں پر یقینی بنائی جارہی ہے۔ ربیع فصلات 2021-22 کی ضرورت کیلئے تمام کھادیں وافر مقدار میں دستیاب ہیں۔ان خیالات کاظہار انہوں نے   ربیع فصلات کیلئے کھادوں و دیگر زرعی مداخل کی دستیابی اور زیادہ گندم اگاؤ مہم بارے پریس کانفرنس کے دوران کیا۔انہوں نے مزید بتایا کہ  ناجائز منافع خوری میں ملوث ڈیلرزکو کیفرکردار تک پہنچائیں گے۔بلیک مارکیٹنگ  کے مکروہ دھندھے میں ملوث عناصر کیخلاف سخت کریک ڈاؤن کیا جائے گا۔۔صوبائی وزیر نے مزید بتایاکہ کاشتکارمقررکردہ نرخوں سے زائد قیمت پر کھاد فروخت کرنے والے ڈیلرز کی نشاندھی کریں اور فوری طور پر محکمہ زراعت کے متعلقہ عملہ کو اطلاع دیں تاکہ ان کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جاسکے۔انہوں نے مزید بتایا کہ اس سلسلہ میں محکمہ زراعت نے ورکنگ پلان تیارکر لیا ہے اور ٹیموں کو الرٹ کردیا ہے تاکہ کسی بھی شکایت کی صورت میں فوری طور پر ایکشن لیا جاسکے۔انہوں نے بتایا کہ  حکومت پاکستان یوریا کھاد کی قیمتوں کومناسب سطح پر رکھنے کیلئے کھاد انڈسٹری کو سبسڈی پر گیس فراہم کررہی ہے۔جس کے نتیجہ میں یوریا کم ریٹ پر دستیاب ہے۔یوریا کھاد بنانے والی فیکٹریاں سو فیصد کپیسٹی پر چل رہی ہیں۔عالمی سطح پر یوریا کی قیمتوں کا موازنہ کیا جائے تو یوریا 10ہزار روپے فی بیگ پڑتا ہے جبکہ پاکستان میں یوریا کا بیگ 1800روپے پربرقرارہے۔بین الاقوامی قیمتوں کے حساب سے تقریباً8ہزار روپے فی بیگ کم قیمت پر ہم کاشتکاروں کو یوریا مہیا کررہے ہیں۔فاسفورسی کھادوں کی اہمیت کے پیش نظر کے ڈی اے پی کھاد پر 1000روپے فی بیگ سبسڈی دی جارہی ہے جبکہ ایک کاشتکار زیادہ سے زیادہ 20بیگ ڈی اے پی سبسڈی پر خرید سکتا ہے۔
 وزیر زراعت پنجاب

ای پیپر دی نیشن