سی پیک : سست رفتاری کا گلہ نہیں ، اب کام تیز ، نئے کو ریڈورز کا اضافہ ہوگا : چینی قونصل جنرل 

لاہور (نوائے وقت رپورٹ) چین کے قونصل جنرل ژاؤ شیرین نے کہا ہے کہ چین پاکستانی حکومت کے ساتھ ساتھ اس کی عوام کو حقیقی سٹیک ہولڈر سمجھتا ہے‘ سی پیک کی سست رفتاری پر کسی کو مورد الزام ٹھہرانا ٹھیک نہیں۔ سی پیک اصل رفتار سے بحال ہو گیا ہے اور سی پیک کے نئے فیز میں چار نئے کوریڈورز کا اضافہ ہو گیا ہے جن میں ہیلتھ‘ آئی ٹی‘ انڈسٹریل اور گرین کوریڈورز شامل ہیں‘ چینی قیادت صرف حکومت نہیں بلکہ پاکستان کے ہر فرد اور سوسائٹی کے ساتھ مل کر چلنا چاہتی ہے۔ سی پیک سے حاصل ہونے والے فوائد کے اصل حقدار عوام ہیں‘ 2023ء پاک چائنہ تعلقات اور سی پیک کی ترقی اور تعاون کی نئی شکلوں اور قسموں کی جدید مثال قائم کرے گا‘ نئے سال کو ’’پاک چین ٹورزم اور ایکسچینج‘‘ کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس ضمن میں بیجنگ کے پیلس میوزیم میں گندھارا آرٹ نمائش کا خصوصی اہتمام کیا جائے گا جس میں پاکستان کے متنوع کلچر اور چین کے ساتھ پاکستان کے تاریخی تعلقات کو مؤثر انداز میں پیش کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز اینڈ میڈیا ریسرچ کے زیراہتمام ’’20 ویں سی پی سی کانگرس‘ پارٹی پالیسی‘ پراسپیکٹس اور اس کے پاک چین تعلقات پر اثرات‘‘ کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چینی قونصل ژاؤ شیرین نے کہا کہ 20 ویں سی پی سی کانگرس کے پاک چین تعلقات پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں‘ کانگرس کے اختتام پر پوری دنیا سے سب سے پہلے پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کا ہیڈ آف سٹیٹ کے طور پر چین کا دورہ اور صدر شی جن پنگ سے ملاقات اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ چین پاکستان کو پوری دنیا میں ایک خاص مقام اور عزت دیتا ہے۔ شہباز شریف نے پنجاب میں انفراسٹرکچر کیلئے کام کیا۔ چینی قونصل جنرل ژائو شیرین نے کہا کہ ہم تسلط والی سپر پاور نہیں ہیں‘ ہم سماجی تبدیلی کی پاور ہیں۔ ہم اندر اور باہر اپنی پالیسیوں میں تسلسل اور استحکام چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین میں تبدیلی لائے ہیں۔ بدعنوانی اور کرپشن کا خاتمہ کر دیا ہے۔ ہم طاقت کے استعمال پر یقین نہیں رکھتے۔ دنیا میں مساوات اور عدل لانا چاہتے ہیں۔ دنیا میں کسی طور پر انتشار نہیں  چاہتے۔ ہماری خارجہ پالیسی بقائے باہمی ہے۔

ای پیپر دی نیشن