لاہور ( نیوز رپورٹر) پرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد الفرید ظفر نے کہا کہ نومولود بچوں کی صحت اور جسمانی نشونما کیلئے ماں کے دودھ سے بڑھ کر کوئی غذا اور ٹانک نہیں، مائیں اپنے نونہالوں کو کم ازکم 6ماہ تک اپنا دودھ پلائیں تاکہ بچوں میں قوت مدافعت پیدا ہواور وہ موسمی اثرات، نمونیہ، سانس کی بیماری، فلو اور چھاتی کی جکڑن سے محفوظ رہ سکیں۔وہ جنرل ہسپتال میں بچوں کی صحت کے مسائل اور نمونیہ کے مرض سے بچاو¿ بارے منعقدہ سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔ طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہ صحت برائے اطفال کے اعدادو شمار کے مطابق ہر سال دنیا میں 26لاکھ بچے نمونیہ کے مرض سے اپنی جان گنوا بیٹھتے ہیں۔پروفیسر الفرید ظفر نے کہا کہ نمونیہ پھیپھڑوں اور نظام تنفس کی بیماری ہے جس سے پھیپھڑے کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔
مریض کو سانس لینے میں انتہائی دشواری، تیز بخار، چھاتی میں بلغم کی شکایت، دودھ نہ پینا، مسلسل قے آنا، غنودگی طاری رہنا اور جھٹکوں کا لگنا نمونیہ کی علامات میں شامل ہیں۔ یوں تو نمونیہ کسی بھی عمر میں ہو سکتا ہے تاہم جسمانی طور پر کمزور افراد اور بچوں کو سردی کے موسم میں خصوصی طور پر احتیاطی تدابیر اختیار کرنا چاہیئے تاکہ وہ اس مرض سے محفوظ رہ سکیں۔ پرنسپل پی جی ایم آئی کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے ای پی آئی پروگرام میں نومولود بچوں کے حفاظتی ٹیکوں کے کورس میں نمونیہ کی ویکسین بھی شامل کر رکھی ہے، لہذا ماں باپ کو اپنے پھول جیسے نو نہالوں کے تحفظ کیلئے حفاظتی ٹیکوں کا کورس لازمی طور پر مکمل کرانا چاہیئے تاکہ قوت مدافعت مضبوط بنا کر بچوں کو نمونیہ جیسے موذی مرض سے بچایا جا سکے۔ پروفیسر فہیم افضل اور پروفیسر محمد شاہد نے کہا کہ پاکستان میں بیماریوں کے بارے آگاہی کا فقدان، معاشی حالات اور دیگر وجوہات سے بچوں کی کثیر تعداد غذائیت کی کمی کے ساتھ ساتھ دیگر بنیادی ضروریات سے محروم رہتی ہے، سردی کے موسم میں ان کیلئے مشکلات بڑھ جاتی ہیں اور ایسے بچوں کو نزلہ، زکام، فلو باآسانی ہو جاتا ہے جو شدت اختیار کر کے نمونیہ میں تبدیل ہو جاتا ہے اور سالانہ ہزاروں بچے ایک سال تک کی عمر کو نہیں پہنچتے اور وہ نمونیہ میں مبتلا ہو کر جان سے بازی ہار جاتے ہیں۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ 6ماہ سے کم عمر بچوں کو صرف ماں کا دودھ پلایا جائے اور بروقت حفاظتی ٹیکے لگوانا نہ بھولیں اور اپنے بچوں کو مٹی اور دھویں سے بچائیں۔ پروفیسر الفرید ظفر نے کہا کہ نومولود بچوں کی صحت و نگہداشت 100فیصد والدین کی ذمہ داری ہے بالخصوص بدلتے موسم میں احتیاطی تدابیر پر عمل یقینی بنائیں کیونکہ یہ معصوم بچے اپنے طور پر کروٹ بھی نہیں بدل سکتے لہذا ان کا مکمل خیال رکھنا والدین کی اولین ذمہ داری ہے، ذرا سے غفلت اور حفاظتی ٹیکوں کا کورس مکمل نہ کروانے سے شیر خوار بچوں کو نمونیہ سمیت کئی بیماریاں لاحق ہوجاتی ہیں جو ان کی جان کو خطرات سے دو چار کر دیتی ہیں چنانچہ ہر سال لاکھوں بچے اپنی پہلی سالگرہ منانے سے پہلے ہی جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔ ڈاکٹر آفتاب انور، ڈاکٹر عبدلعزیز اور ڈاکٹر محمد مقصود نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ والدین خاص طور پر موسم سرما میں بچوں کی صحت پر خصوصی توجہ دیں اپنے وسائل کے مطابق بچوں کیلئے بہتر خوراک، گرم مشروبات اور گرم کپڑے پہنائیں تاکہ وہ ٹھنڈی ہوا اور سرد موسم کا مقابلہ کرنے کے قابل ہو سکیں۔ میڈیا سے گفتگو میں سربراہ لاہور جنرل ہسپتال پروفیسر الفرید ظفر نے کہا کہ ضعیف العمر افراد اور ایسے لوگ جو شوگر، بلڈ پریشر، دمہ، امراض قلب سمیت دیگر بیماریوں میں مبتلا ہوتے ہیں وہ نمونیہ کا آسان شکار بنتے ہیں، ایسے افراد کو سردی کے موسم میں خصوصی احتیاط برتنا چاہیئے اور پروٹین کے استعمال میں اضافہ، انڈوں کا استعمال انہیں نہ صرف جسمانی طور پر مظبوط کرتا ہے بلکہ امیونٹی کو بوسٹ کرنے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے اور یہ قوت مدافعت ان کو جسمانی بیماریوں سے بچانے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نزلہ زکام بخار کے ساتھ سانس لینے میں دشواری یا رکاوٹ محسوس ہو تو مستند معالج سے لازمی معائنہ کروائیں تاکہ بیماری کو بڑھنے سے قبل ہی مناسب علاج کے ساتھ روکا جا سکے، تقریب کے اختتام پر پر نسپل پروفیسر الفرید ظفر نے دیگر ڈاکٹرز کے ہمراہ شہریوں میں احتیاطی تدابیر بارے آگاہی پمفلٹس بھی تقسیم کئے۔ اس موقع پر ڈاکٹر محمد اقبال، ڈاکٹر مسعود شیخ، میڈیکل سٹوڈنٹس، نصرت طاہرہ، سمیرہ بانو، ثروت لطیف و دیگر موجود تھے۔