پچھلے کئی مہےنوں سے ےہ بحث چل رہی ہے کہ جنرل قمر جاوےد باجوہ کی مدت ملازمت کے بعد ملک کا نےا آرمی چےف کون ہوگا ۔اس کا سادہ سا جواب ےہ ہے ملک کا نےا آرمی چےف اےک فوجی جنرل ہو گا۔ سےاسی جماعتےں اپنی پسند کے مطابق ملک کی اس سب سے تگڑی پوسٹ کیلئے کوئی نام نامزد کروانے کی خواہش مےں لگی ہوئی ہےں۔ جنرل قمر جاوےد باجوہ کو نواز شرےف نے اس عہدہ کیلئے نامزد کےا اور پھر عمران خان نے انکی مدت ملازمت مےں مزےد تےن سال توسےع کر دی لےکن دونوں ہی قد آور سےاست دانوں کو مختلف وقتوں مےں اپنے پسندےدہ آرمی چےف سے مسائل رہے ہےں ۔ماضی مےں بھی اےسا ہی سلسلہ چلتا رہا ہے کہ ملک کے وزےر اعظم اور آرمی چےف صاحبان کے درمےان دورےاں نظام کو پےچےدگےوں کی طرف لے جانے کا سبب بنتی رہی ہےں۔اب جبکہ آج کل جنرل قمر جاوےد باجوہ فوجی آفےسرز سے الوداعی ملاقاتےں کر رہےں اور اپنے خطابات مےں پاک فوج کے کردار اور جوانوں کی بہادری پہ انہےں خراج تحسےن پےش کر رہے ہےں ۔ ےعنی اب ےہ طے ہوچکا ہے کہ وہ کچھ دنوں بعد وہ وردی اُتار دےنگے اور انکی جگہ ان کا کوئی اورےہ جگہ سنبھال لے گا ۔اسکے باوجود ٹی وی چےنلز پر ےہ خبرےں بھی گردش کر رہی ہےں کہ انکی مدت ملازمت چھ ماہ سے اےک سال تک بڑھا نے کا سوچاجارہا ہے ۔ےہ بہت ماےوس کن بات ہے کہ آپ کو اتنی باصلاحےت فوج کے باقی لوگوں پہ شک ہے کہ اےک اےسا پاکستانی جس نے اوائل جوانی سے اس محکمے کو اپنا مقصد حےات بنا لےا ۔اور پھر اپنی محنت ،قابلےت،پےشہ وارانہ صلاحیتیوںاور کئی اقسام کے امتحانات پاس کرنے کے بعد فوج مےںاس عہدے کو پالےا جہاں پہنچنے والے کو دنےا کی طاقتور ترےن فوج کی کمان سنبھالنے کا اہل جانا جاتا ہے ۔جنرل قمر باجوہ کے بعد جو بھی اس عہدے کیلئے سامنے آئے گا اسکی صلاحےتوں اور ملک سے محبت پہ شک کرنا گوےا پورے محکمے پر سوالےہ نشان لگانا ہے ۔اس لےے خدا را! سےاسی لوگوں کو چاہےے کہ اس عہدے کو متنازع نہ بنائےں بلکہ جو بھی جنرل نامزد ہو اس پہ اعتماد کےا جائے ۔پاکستانی سےاست دان بھی کاش اس نقطے کو سمجھ لےں کہ ہر آرمی چےف سب سے پہلے اےک فوجی ہوتا ہے تو ان کیلئے ان سے تعلقات بہتر رکھنے مےں آسانی ہوسکتی ہے۔مےں نے بچپن سے خود کو فوج سے شدےد محبت کرنے والا سمجھا ہے ۔جسکے بھائی ،باپ اور دادا تک فوج مےں خدمات انجام دےتے رہے ہوں اےک چچا فوجی وردی مےں پہلی پاک بھارت جنگ مےں کشمےر کے محاذ پر شہادت کا جام پی چکا ہو اسکے بارے مےں آپ سوچ سکتے ہےں کہ اسکے خون مےں فوج سے کےا عقےدت ہوگی ۔لےکن آج کل عوام مےں فوج کے بارے جو باتےں ہوتی ہےں جس طرح اس محکمے سے جڑے آفےسرز کو لے سماجی رابطوں پر مہم چلائی جاتی ہےں اس پہ دل دکھی ہوتا ہے ۔سرحدوں کی حفاظت کرنےوالے بہادر،جن کا نام لےتے قوم کو اپنا سب کچھ محفوظ لگنے لگتا تھا۔ عوام کے تخےلاتی ہےرو ۔جنہےں دور سے دےکھتے ہی معصوم بچے سلےوٹ مارنے لگتے اور بڑے دعا کیلئے ہاتھ بلند کردےتے ۔قوم کے ےہ بہادر جوان عوام کو نظر بھی تو کم کم ہی آےا کرتے تھے ۔عام لوگوں کی نظروں سے دور فوجی چھاونےوں مےں ،پہاڑوں پر، رےگستانوں مےں وےرانوں مےں اور محاذ جنگ پر ہر وقت دشمن کے مقابلے کیلئے خود کو تےار رکھنے والے دھرتی کے بےٹے جنہےں اُن کی مائےں وطن کی حفاظت کیلئے جےسے پےدا کرتی ہوں۔اور وہ ماں کے دودھ کا حق ادا کرنے کے اپنی جان تک قربان کرنے سے ذرا بھی نہ ہچکچاتے ہوں۔سےلاب ےا کسی دوسری آفت کے شکار لوگوں کی مدد کرنے کیلئے جےسے ہی خاکی وردی والے ےہ جوان پہنچتے تو لوگ تالےاں بجاتے ہوئے ،نعرے لگاتے ہوئے ان کا استقبال کرتے۔انکی بہادری اور صلاحےتوں کو دےکھتے ہوئے ےہ فوجی نوعمر لڑکوں کے آئےڈےل بنتے ، الہڑ مٹےاروں کے خوابوں کےا شہزادے بنتے جن کی دلہن بننے کیلئے وہ ہر جمعرات بابا کے دربار پر دےوے جلانے لگتےں۔لےکن پھر نہ جانے کےا چکر چلا کہ جن کو دور سے دےکھنے کی خواہش تھی وہ ہر کہےں عام ہو گئے ۔ہر پرائےوٹ دفتر مےں ،ہرکاروبار مےں اور ۔۔جنہےں عوام کوئی خلائی مخلوق ےا ہےرو سمجھتی تھی وہ بہادرکسی جنگ ےا آفت کے بغےر بھی جب ہر کہےں دےکھے جانے لگے تو انکی کشش کم ہونے لگی۔ پورے محکمے کا کوئی اےک بندہ کسی پرائےوٹ بندے کے ساتھ کسی بازار مےں اُلجھتا تو عوام کی اُنگلےاں سارے محکمے کی طرف اُٹھنے لگےں ۔ملک کو دہشت گردی سے پاک کرنے کیلئے جانےں قربان کرنیوالی سپاہ کے بہادر، جرا¿تمند اور ذہےن ترےن لوگوں کے بارے سماجی رابطوں پر وہ لوگ بھی باتےں کرنے لگے کہ جنہےں اپنے گھر مےں بھی کوئی بات نہ کرنے دےتا ہو۔لوگ پوچھتے ہےں کہ کےا اب ےہ ممکن ہے کہ فوج پہلے کی طرح پھر سے چھاونےوں ، تربےت گاہوں اور بارڈرتک محدود رہے۔اس کا بھی اےک سادہ سا جواب ہے کہ سےاستدانوں کو جب اقتدار مل جائے تو منی لانڈرنگ،اقربا پروری ، شاہ خرچےوں ، محلات بنانے اور ذاتی خواہشات کی تکمےل کی بجائے ملک کو فلاحی رےاست بنانے کیلئے اپنی صلاحےتوں سے بڑھ کے کام کرنے کی کوشش کرےں۔اپنی دولت اور اپنے بچے ملک مےں ہی رکھےں ۔