لاہور( کامرس رپورٹر)ٹیکس ایجوکیشن اینڈ لرننگ کے چیئرمین قاری حبیب الرحمن زبیری نے کہا ہے کہ حکومت نے 4سی کے تحت 1393بڑی صنعتوں کو پیچھے دھکیل دیا ہے ،سپر ٹیکس پاکستان سے بڑی صنعتوں کی دوبارہ بنگلہ دیش اور دیگر ممالک منتقلی یا بالکل بند ہونے کی وجہ بن سکتا ہے ،صرف 300ارب اکٹھے کرنے کیلئے غیر دانشمندانہ فیصلہ کیا گیا جسے کسی جانب سے پذیرائی نہیں مل سکی ۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے ’’ٹیکس اور عوام مذاکرے ‘‘ میں خطاب کر تے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر ٹیکس ایجوکیشن اینڈ لرننگ کے صدر قاری زوہیب الرحمن زبیری،سینئر نائب صدر عاشق علی رانا،نائب صدر واصف علی اویس،جنرل سیکرٹری حسن علی قادری،جوائنٹ سیکرٹری عبدالرحمن انصاری،فنانس سیکرٹری سیف الرحمن زبیری سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔ انہوںنے کہا کہ 7ای بھی موجودہ ٹیکس دہندگان کو ٹیکس نیٹ سے باہر نکالنے کا سبب بنے گا جوکہ ٹیکس اہداف کو بری طرح متاثر کرے گا ۔ایف بی آر نے اب تک جمع ہونے والے انکم ٹیکس گوشواروں سے اس کے منفی اثرات کا اندازہ لگا لیا ہوگا ۔ایف بی آر بتائے 7ای کے تحت کتنا ٹیکس اکٹھا کیا گیا ہے اور کتنے گوشوارے جمع ہوئے ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ نئے تجربات کرنے کی بجائے مشاورت سے فیصلے کئے جائیں ،پوائنٹ آف سیلز سسٹم کو منصفانہ اور آسان بنا کر کئی گنا زیادہ ریونیو حاصل کیا جا سکتا ہے ۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے منی بجٹ کے ذریعے نئے ٹیکسز اورخسارے کو پورا کرنے کے لیے پیٹرولیم لیوی بڑھانے کی بجائے پی او ایس سسٹم پر توجہ دی جائے ۔