تعلیمی اداروں میں مار نہیں پیار کی پالیسی نے تعلیم کا ستیاناس کر دیا ہے اور تعلیمی معیار روبہ تنزل ہوتا جا رہا ہے اساتذہ اس پالیسی کے تحت طلبہ کو جسمانی سزا نہیں دے سکتے طلباء کے وارے نیارے ہیں پڑھیں نہ پڑھیں ان کی مرضی اساتذہ محنت ولگن سے طلبہ کو علم کے زیور کرنے میں سرگرداں ہیں لیکن بچے پڑھتے نہیں استاد نے سالانہ اچھے نتائج بھی دکھانے ہیں وہ پریشان ہے کہ کیا کرے نتائج خراب آئیں تو محکمانہ سزا کی زد میں اس سزا سے بچنے کے لئے اور اچھے نتائج حاصل کرنے کے لئے استاد نقل کا راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہے مرضی سے امتحانی عملے کی تعیناتی اور مرضی کے امتحانی مراکز میں امیدوارو ں کو امتحان دلوانا اور ہر طریقہ ہر حربہ استعمال کیا جاتا ہے ناقص امتحانی سسٹم نے رہی سہی کسر بھی نکال دی طلبہ کو پاس کروانا جائز وناجائز طریقے سے ایک معمول بن گیا ہے اس سے تعلیمی معیار پست ہوتے جارہے ہیں اور تعلیمی تنزلی ہمارا مقدر بن کر رہ گئی سزا وجزا کا تصور تعلیمی اداروں کے لئے ضروری ہے اس کے بغیر نہ تو نظم وضبط برقرار رکھا جا سکتا ہے اور نہ ہی معیار تعلیم کو بہتر بنایا جا سکتا ہے خدا راہ استاد کو سزا وجزا کا حق دیا جائے اور اس گرتے تعلیم کے معیار کو بلند کیا جائے استاد کو بھی چائیے کہ وہ طلبائ سے شفقت کا مظاہرہ کرے استاد وراثت پیغمبری کا آمین اصلاح معاشرہ کا علمبردار محسن قوم ہے اس کا رتبہ بہت بلند ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں معلم بنا کر مبعوث کیا گیا ہوں۔ایک اور حدیث میں فرمایا معلم بن جائو یا متعلم تیسری صورت اختیار نہ کرو ۔ حدیث مبارکہ ہے کہ جب کوئی متعلم حصول علم کے لئے گھر سے نکلتا ہے تو فرشتے اس کے رو برو اپنے پر بچھاتے ہیں ان احادیث مبارکہ سے استاد اور شاگرد کے رتبے اور مقام کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے تعلیم کیعناصر میں دونوں بڑی اہمیت کے حامل ہیںان کے بغیر تعلیمی عمل پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ پاتا۔ استاد کو تعمیری اور اصلاحی نظریہ کے تحت سزا کا حق دیا جائے اور استاد کو بھی چائیے کہ وہ تغریبی اور انتقامی نظریہ کے تحت سزا سے اجتناب کرے بے شک یہ بچے ہمارے پیار کے متقاضی ہیں۔ آپ ؐنے فرمایا بچے جنت کے باغ کے پھول ہیں یہ ہمارے پیار کے متقاضی ہیں۔سزا کے حوالے سے امام غزالیؒ کا نظریہ سزاؤں جزا یہ ہے کہ اگر طالب علم غلطی کرے تو اس کو سمجھایا جائے باز نہ آئے تو سب کے سامنے اس کا نصیحت کی جائے پھر بھی باز نہ آئے تو تین چھڑیاں لگائی جائیں
شکائت ہے مجھے یا رب خداوندان مکتب سے…سبق دے رہے ہیں شاہیں بچوں کو خاکبازی کا
مار نہیں پیار کی تعلیمی پالیسی پر نظر ثانی کی جائے اور گرتے معیار تعلیم کو سنبھالا دیا جائے یہی وقت کی ضرورت اور تقاضا ہے(ایم اے طاہر دومیلوی،03155066240)
مار نہیں پیار، تعلیمی انحطاط کی پالیسی
Nov 14, 2022