سٹیٹ بینک آف پاکستان نے زرِمبادلہ سے متعلق غیر قانونی سرگرمیاں روکنے کے لیے وسل بلوئنگ فورم بنانے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بینک کی ای میل سروس کے ذریعے عوام ایکسچینج کمپنیوں کے بغیر رسید کاروبار کی نشاندہی بھی کرسکتے ہیں اور زرِمبادلہ بورڈ ریٹ سے مہنگا فروخت کرنے کی شکایات بھی کی جا سکتی ہیں۔ وسل بلوئر یا معلومات فراہم کرنے والے کی شناخت کو صیغۂ راز میں رکھا جائے گا۔ پاکستان میں زرِمبادلہ سے متعلق غیر قانونی سرگرمیوں کا معاملہ گھمبیر صورت اختیار کر چکا ہے۔ ملک میں منی ایکسچینج کے کاروبار میں ملوث لوگ ایک مافیا کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔ اس وقت وطنِ عزیز میں 30 ہزار سے زائد غیر رجسٹرڈ منی ایکسچینج ڈیلرز زرِمبادلہ کا کام کر رہے ہیں۔ یہ غیر ملکی کرنسی کے نرخوں کے تعین میں پس پردہ قوت کے طور پر کام کرتے ہیں اور اپنے نیٹ ورک کے ذریعے جب چاہے کسی کرنسی کی مارکیٹ میں قلت پیدا کر دیتے ہیں اور اس کے نرخ بڑھا دیتے ہیں۔ سٹیٹ بینک جو ملک میں کرنسی کے کاروبار کو مانیٹر کرنے والا ادارہ ہے، ماضی قریب میں انھی کرنسی ڈیلرز کے ہاتھوں یرغمال بنا رہا اور ڈالر کی قیمت آسمانوں کو چھوتی رہی۔ حال ہی میں ملک کے اندر ڈالر کا جو بحران آیا اور پاکستانی کرنسی کے ساتھ اس کے تبادلے میں جس طرح غیر معمولی عدم توازن پیدا ہوا اس میں منی ایکسچینج کے کاروبار میں ملوث اسی مافیا کا درپردہ ہاتھ رہا۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار اس قسم کی صورتحال سے نمٹنے کا تجربہ رکھتے ہیں۔ انھوں نے اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے کے فوری بعد کرنسی ریٹ میں عدم توازن پر توجہ دی اور ان مافیاز کو قابو کرنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں ڈالر کا ریٹ کم ہو گیا۔ اب انھی کی وزارت نے سٹیٹ بینک کے ذریعے زرِمبادلہ سے متعلق غیر قانونی سرگرمیاں روکنے کے لیے ایک اقدام کے طور پر وسل بلوئنگ فورم بنانے کا اعلان کیا ہے جس سے یقینا غیر قانونی طور پر کام کرنے والے منی چینجرز پر قابو پایا جاسکے گا جبکہ اس کی وجہ سے عوامی شکایات کے ازالے کی صورت بھی پیدا ہو گی۔ سو اس اقدام کی تحسین ہی کی جانی چاہیے۔