اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس میں12 درخواستیں نمٹانے کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔ صحافی ابصار عالم کے الزامات کو سنگین قرار دیتے ہوئے وفاقی حکومت کو کمشن تشکیل دیکر نوٹیفکیشن پیش کرنے کی ہدایت کر دی گئی۔ تحریری حکم کے مطابق تحریک لبیک پاکستان سے متعلق الیکشن کمشن کی رپورٹ میں خامیاں، نقائص اور تضادات پائے گئے ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے اپنے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ الیکشن کمشن آف پاکستان کی سکروٹنی کمیٹی رپورٹ کے مطابق تحریک لبیک پاکستان نے مطلوبہ معلومات فراہم نہیں کیں۔ ٹی ایل پی کو اپنے بنک اکا¶نٹس کی تفصیلات فراہم کرنے کا کہا گیا، ٹی ایل پی نے15 لاکھ86 ہزار324 روپے کی فنڈنگ کے ذرائع نہیں بتائے۔ الیکشن کمشن کا یہ کہنا کہ ٹی ایل پی نے فنڈز میں بے قاعدگی نہیں کی یہ بذات خود تضاد ہے۔ ٹی ایل پی کے مجموعی فنڈز کی30 فیصد رقم کو ای سی پی نے مونگ پھلی کے دانے کے برابر کہا۔ الیکشن کمشن کے وکیل نے یہ بھی کہا کہ ٹی ایل پی کو ایک اور موقع فراہم کیا جائے۔ عدالت نے ٹی ایل پی کے اکا¶نٹس سے متعلق درخواست نمٹا دی۔ حکمنامے کے مطابق اٹارنی جنرل نے عدالت کو یقین دہانی کروائی کہ فیض آباد دھرنے کے محرکات جاننے کیلئے کمشن بنا دیں گے۔ اٹارنی جنرل نے کہا وفاقی حکومت نے فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ قبول کیا ہے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان میں دھرنا نظر ثانی کیس کی سماعت15 نومبر کو ہوگی۔
فیض آباد دھرنا کیس: سپریم کورٹ کا12 درخواستیں نمٹانے کا تحریری حکمنامہ جاری
Nov 14, 2023