معزز قارئین ! 1469ءمیں لاہور کے علاقہ رچنا دوآب کے شہر ننکانہ صاحب میں پیدا ہونے والے سِکھ مت کے بانی ”ذات کے ”کھتری“ ( بیدی ) ہندو گ±رو نانک جی کا جب بھی یوم پیدائش اور یوم وفات منایا جاتا ہے تو بھارت اور د±نیا بھر کے سِکھ یاتری (زائرین) پاک پنجاب یا پاکستان کے دوسرے شہروں میں آباد سِکھوں سے مل کر ا±ن دونوں تقریبات کو عزّت و احترام سے مناتے ہیں۔ اِس بار بھی حکومت پاکستان کی طرف سے 7 نومبر سے جاری گ±رو نانک جی کی سالگرہ کی تقریبات میں سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں۔
” 28 نومبر 2018ءکا دِن ! “
5 سال پہلے 28 نومبر 2018ءکو (ا±ن دِنوں) وزیراعظم عمران خان نے بھارتی پنجاب کے کرکٹر، وزیر بلدیات‘ سیاحت و ثقافت نوجوت سنگھ سندھو کی موجودگی میں پاک پنجاب کے شہر نارووال میں ”کرتار پور“ راہداری کا سنگِ بنیاد رکھا تو ا±نہوں نے بھارت اور د±نیا کے مختلف ملکوں کے 12 کروڑ سِکھوں کے دِل جیت لئے تھے، پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ بھی وہاں موجود تھے۔ وزیر مذہبی امور پیر نور ا±لحق قادری اور دوسرے اکابرین بھی حاضر تھے۔ معزز قارئین! متحدہ ہندوستان کے مسلمان گ±رو نانک جی (1469ئ۔ 1539ئ) کی بہت عزّت کرتے تھے۔ 1924ءمیں شائع ہونے والی شاعرِ مشرق ، مصّورِ پاکستان ، علاّمہ محمد اقبال کی تصنیف ”بانگ ِ درا“ کی نظم ”نانک“ میں گ±رو نانک جی کی بہت تعریف کی گئی ہے۔ میرا خیال ہے صرف یہی ایک شعر بہت زور دار ہے۔ علاّمہ صاحب نے فرمایا کہ ....
” پھر ا±ٹھی آخر ، صدا توحید کی ، پنجاب سے!
ہِند کو اِک مردِ کامل نے ،جگایا خواب سے“
یہ امر قابل ذکر ہے کہ ”سِکھوں کے پانچویں گورو (گورو ارجن دیو جی) تک مسلمانوں اور سِکھوں کی بڑی دوستی تھی۔ گورو ارجن دیو جی کی درخواست پر قادریہ سلسلہ کے ولی، حضرت، میاں مِیر لاہوری نے 1588 ئ میں امرتسر کے ”ہر مندر“ (Golden Temple) کا سنگ بنیاد رکھا تھا لیکن ، پھر متحدہ پنجاب کے سِکھ حکمران ”مہاراجا رنجیت سِنگھ (1780ئ۔ 1839ئ) کے حکم سے لاہور کی شاہی مسجد کے کئی قیمتی پتھر ا±کھڑوا کر ا±نہیں ”گولڈن ٹمپل“ میں جڑوا دِیا گیا تھا؟ معزز قارئین! قیام پاکستان سے قبل قائداعظم محمد علی جناح نے سِکھ لیڈروں کو پیشکش کی تھی کہ” آپ پاکستان کے ساتھ شامل ہو جائیں! “ لیکن ا±نہوں نے انکار کردِیا تھا۔ پنجاب اسمبلی لاہور کے باہر سِکھ لیڈر ماسٹر تارا سنگھ نے تلوار لہرا کر اعلان کِیا تھا کہ ”اسیں تاں ہندواں دے نال رہواں گے!“
”باہج محمد بھگتی ناہِیں!“
معزز قارئین! گ±رو نانک جی نے اپنے کئی اشلوک (اشعار) میں ”پیغمبر انسانیت“ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وَسلم کی عظمت بیان کی تھی، ایک اشلوک کہا تھا کہ ....
باہج محمد ، بھگتی ناہِیں!
یعنی۔ ”پیغمبر اِنسانیت حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بغیر عبادت کا کوئی درجہ نہیں ہے!“۔
”سِکھوں کی دہشت گردی! “
معزز قارئین! متحدہ ہندوستان کے مختلف صوبوں میں 1947ءتک خاص طور پر مشرقی (اب بھارتی) پنجاب میں سِکھوں نے 18 لاکھ مسلمانوں کو شہید کِیا اور تقریباً 80 ہزار مسلمان عورتوں کو اغواءکر کے ا±ن کی عصمت دری کی۔ ”مشرقی پنجاب“ میں سِکھوں نے 10 لاکھ مسلمانوں کو شہید کِیا اور 55 ہزار مسلمان عورتوں کی عصمت دری کی۔ جس کے باعث مشرقی پنجاب (بھارتی پنجاب) کے مہاجرین پاک پنجاب کے شہریوں کو سِکھوں سے بہت زیادہ نفرت رہی اور ہے۔
"Operation Blue Star" 1984ئمیں (آنجہانی ) بھارتی وزیراعظم مِسز اندرا گاندھی کے ح±کم سے ٹینک بردار بھارتی فوج نے "Golden Temple"پر بھرپور حملہ کر کے تحریک خالصتان کے علمبردار جرنیل سنگھ بھنڈراں والا اور بے شمار سِکھوں کو قتل کردِیا تھا اور بھارت کے مختلف صوبوں میں بھی ہزاروں سِکھوں کو قتل کیا گیا۔ ا±س دَور میں ہزاروں سِکھ ، بھارت چھوڑ کر کینیڈا، امریکہ‘ برطانیہ اور دوسرے یورپی ملکوں میں آباد ہوگئے۔
”پنجابی عالمی کانفرنسیں“
معزز قارئین ! "Operation Blue Star" کے دو سال بعد 1986ءمیں پاک پنجاب کے ادیب اور ناول نگار فخر زمان نے ”عالمی پنجابی کانفرنس“ کے صدر کی حیثیت سے لاہور میں پہلی ”عالمی پنجاب کانفرنس“ کا اہتمام کِیا جس میں بھارت اور کئی دوسرے ملکوں میں آباد سِکھ شاعر، ادیب، افسانہ نگار اور ناول نگاروں کے ساتھ ساتھ پاک پنجاب کے بھی اِسی قبیل کے خواتین و حضرات نے شرکت کی۔ سبھی کتابوں میں بھارت اور دوسرے ملکوں کے سِکھوں اور پاکستانی شاعروں، ادیبوں اور دانشوروں کی تقریوں کا ایک ہی اسلوب اور ایک ہی انداز تھا۔ نعرہ تھا ”سانجھا پنجاب“ کا؟ ہر شاعر، ادیب صحافی اور دانشور ایک دوسرے کو مخاطب کرکے یہی کہتا تھا کہ ”ا±وجی!۔ اسیں سارے اِکو اِی آں! “۔
” پنجابی کانفرنس پٹیالہ!“
معزز قارئین ! (ا±ن دِنوں ) پاک پنجاب کے وزیراعلیٰ چودھری پرویزالٰہی کی میڈیا ٹیم کے ر±کن کی حیثیت سے مجھے 2 دسمبر 2004ءکو (پہلی بار کسی عالمی پنجابی کانفرنس ) پٹیالہ میں شرکت کا موقع ملا۔ پنجابی یونیورسٹی پٹیالہ کے سائنس آڈیٹوریم میں بھارت کے معروف صحافی اور دانشور کلدیپ نیئر صاحب (اب آنجہانی ) کی صدارت میں "Peanl Discussion" موضوع تھا۔ "Role of the Media and
Cooperation Between the Two Punjabs" ?
تھی‘ موضوع تھا۔ "Role of the Media and Cooperation Between the Two Punjabs"۔
بھارت کی طرف سے روزنامہ ”اجیت“ کے سابق ایڈیٹر اور سینئر صحافی سردار گلزار سنگھ سندھو، روزنامہ ”ہندوستان ٹائمز“ کے ریذیڈینٹ ایڈیٹر کنور سندھو اور جگجیت سنگھ آنند اور پاکستان کی طرف چیئرمین ”عالمی پنجابی کانفرنس“ فخر زمان صاحب، پروفیسر محترمہ افضل توصیف تھیں اور مَیں۔
مجھ سے پہلے جتنے بھی مقررین نے خطاب کِیا وہ سب ”سانجھا پنجاب“ کی بات کر رہے تھے۔ پاک پنجاب اور بھارتی پنجاب کی سرحدی لکیر مٹانے کی ! معزز قارئین!۔ مَیں نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ ”1947ءمیں مشرقی (اب بھارتی) پنجاب کی دو سِکھ ریاستوں، نابھہ، پٹیالہ اور ضلع امرتسر میں ہمارے خاندان کے 26 افراد سِکھوں سے لڑتے ہ±وئے شہید ہ±وئے تھے۔ مَیں تو ”سانجھا پنجاب“ کے نعرے کی مخالفت کرتا رہوں گا! “۔
............................(جاری ہے )