شاندار ثقافتی میلہ لہور لہور اے

عیشہ پیرزادہ
Eishapirzada1@hotmail.com 

میلوں اور رونقوں کا شہر لاہور جہاں کے زندہ دل باسی انواع واقسام کھابوں کے دلدادہ ہونے کے باعث اپنی منفرد شناخت رکھتے ہیں۔ لاہور، جس کا ماضی اپنی رونقوں سے منسوب ہے۔ قدیم زمانے سے ہی لوگ دور دراز علاقوں اس شہر کی رونقیں دیکھنے آیا کرتے تھے۔ کہا جاتا تھا جو ایک بار اس شہر میں آگیا پھر یہ شہر اسے کہیں جانے نہیں دیتا۔ وہ دنیا میں کہیں بھی چلا جائے وہ خوابوں، خیالوں میں بس یہیں کا ہو کر رہتا ہے۔ اس کی ایک اہم وجہ اس شہر کی رونق، میلے اور گہما گہمی تھی۔لاہور میں آئے دن میلے لگے رہتے۔ میلہ چراغاں، بسنت کا میلہ، قدموں کا میلہ، پار کا میلہ، عرس داتا گنج بخش، جوڑ کا میلہ اور اس جیسے کئی ایک میلے، جن کی فہرست بہت لمبی ہے۔یہ میلے اس شہر اور قرب و جوار کے عوام کےلئے تفریح کا سب سے بڑا ذریعہ تھے۔ تب تک میڈیا نے بھی کچھ خاص ترقی نہ کی تھی۔ لوگ اپنی مصروف زندگی میں سے چند لمحات چ±را کر ایسے میلوں میں تفریح کا سامان ڈھونڈتے تھے۔ جہاں نت نئے بازیگر مختلف کرتب دکھاتے نظر آتے تو کہیں جادوگر اپنے ہاتھوں کی صفائی دکھا کر لوگوں کو محظوظ کرتے۔ بچے جھولے جھولتے اور مٹی کے کھلونے لے کر خوش ہوجاتے۔وقت بدلا اور گھر گھر میں ٹیلی وژن، کمپیوٹر اور موبائل آگئے۔ ساتھ ہی لوگوں کی ترجیحات بھی بدل گئیں۔ اب تفریح کےلئے گھر سے نکلنے کی ضرورت ختم ہونے لگی۔ پھر کبھی دہشت گردی کے واقعات نے بھی مجبور کردیا کہ تفریح کو گھر کے آنگن تک محدود کرلیا جائے۔ اس سے میلوں کی روایات دم توڑ گئیں اور آج یہ وقت آگیا ہے کہ نئی نسل جانتی ہی نہیں کہ میلے کیا ہوتے ہیں۔ملک میں سیکیورٹی کے حالات بہتر ہونے سے حالات میں کافی تبدیلی آئی ہے۔ اب عوام گھروں سے باہر نکلنا چاہتے ہیں۔ لیکن یہ سوال خاصا مشکل ہے کہ ایسی کون سی تفریح ہے جسے اپنے خاندان کے ساتھ انجوائے کیا جاسکتا ہے؟ شہر بھر میں بڑے بڑے مال، شاپنگ سینٹر، ریسٹورینٹس اور سینما کسی حد تک تو تفریح فراہم کرتے ہیں لیکن ایک ایسی تفریح جو آپ کو اپنی روایات کے قریب لے جائے، آپ کی ثقافت، روایات سب ایک جگہ موجود ہوں، ایسی تفریح کےلئے نگراں حکومت پنجاب نے لہور لہور اے فیسٹیول کا آغاز کیا۔ سولہ روزہ اس فیسٹیول میں جیلانی پارک،شاہی قلعہ،اندرون شہر میں ثقافتی پروگرامز ہوئے۔منی میراتھن ریس ،دیسی کشتیاں ،مشاعرے ،لاہور ثقافت کی ترویج کے پروگرامز فیسٹیول کا حصہ تھے۔
 جیلانی پارک میں لہور لہور اے فیسٹیول کی بات کریں تو یہاں ملک بھر کی ثقافت دکھایا گیا۔ پی ایچ اے کی جانب سے جیلانی پارک کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ بہار اور موسم سرما کے آغاز پر یہاں شہر لاہور کے باسیوں کی تفریح کے لیے فیملی میلے سجائے جاتے ہیں جس میں پھولوں کی نمائش، مزیدار اور چٹ پٹے پکوان، دستکاری سٹالز، اور بچوں کی تفریح کے لیے جھولے لگائے جاتے ہیں۔
جبکہ بات اگر لہور لہور اے فیسٹیول کی کی جائے تو28 اکتوبر کو فیسٹیول کا افتتاح کیا گیا۔پنجاب کے سب سے بڑے اور اپنی طرز کے منفرد 15 روزہ فیسٹیول میں پارکس اینڈ ہارٹی کلچر اتھارٹی لاہور جیلانی پارک نے ملک بھر کے چاروں صوبوں کی ثقافت کو نمایاں انداز میں اجاگر کیا۔نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے ڈی جی پی ایچ اے محمد طاہر وٹو کے ہمراہ 15 روزہ کلچرل فیسٹیول کا جیلانی پارک میں کیا۔ 
شاندارثقافتی میلے میں صرف 12روز میں ہی لاکھوں کی تعداد میں شہریوں نے فیملیز ، دوستوں کے ہمراہ شرکت کی۔
ہم نے بھی فیسٹیول کا جائزہ لینے کے لیے جیلانی پارک کا رخ کیا تو داخلی راستے پر طویل قامت شاہی قلعہ کا دروازہ لگا پایا۔ جہاں سے سیاح داخل ہو رہے تھے۔ اندر آنے پر نظروں نے یوں محسوس کیا جیسے کسی قلعہ میں داخل ہو گئے ہوں۔ آرٹیفیشل انداز میں پارک کے ایک مخصوص حصے کو شاہی قلعے کا رنگ دیا گیا۔ فیسٹیول میں ہینڈی کرافٹ سے متعلق 10 کے قریب سٹالز کا اہتمام کیا گیا۔ پچاس کے قریب کھانوں کے سٹالز لگائے گئے جن میں پنجاب کے روایتی کھانے ساگ ، مکئی کی روٹی ، چھولے پٹھورے ، سجی ، تکہ کباب، روایتی مٹھائیاں ،ساگ مکئی کی روٹی مکھن ،بریانی کی مختلف اقسام ، جلیبی ، کتلمہ،پٹھورے سمیت مختلف مٹھیاں اور کھانوں کے سٹالز شہریوں کیلئے لگائے گئے۔ ساتھ ہی ساتھ شہریوں کے لیے بیٹھنے کا بھی انتظام دیسی انداز میں کیا گیا۔
ہینڈی کرافٹ کے سٹالز میں روایتی ملبوسات، ظروف، ہاتھ سے بنی ٹوکریاں، خواتین کی زیبائش سے متعلق گہنے سیاحوں کو اپنی جانب متوجہ کر رہے تھے۔ پکوانوں کی قیمتوں کی بات کی جائے تو مناسب دام پر ہر چیز دستیاب رہی۔ پنجاب فوڈ اتھارٹی کی جانب سے بھی سٹالزلگائے گئے اس کے علاوہ نامور ریسٹورنٹس کے سٹالز بھی۔اس مرتبہ دیکھنے کو ملے۔
یوں تو فیسٹیول 12 نومبر کو اختتام پذیر ہونا تھا البتہ سموگ ایمرجنسی کے تحت لہور لہور اے فیسٹیول بھی متاثر ہوا، سموگ میں اضافہ ہونے پر پی ایچ اے فیسٹیول کی سرگرمیاں تین دن کے لیے معطل کر دی گئیں۔ فیسٹیول 10 سے 12 نومبر تک بند رہا۔ البتہ سموگ ایمرجنسی سے لاعلم متعدد شہریوں نے چھٹی کے روز 12 نومبر کو جیلانی پارک کو رخ کیا۔ لاتعداد شہری چھٹی کے دن فیسٹیول سے لطف اندوز ہونے آئے لیکن سٹالز کی بندش نے آنے والوں کو شدیدمایوس کیا۔لہذا انتظامیہ نے فیصلہ کیا کہ فیسٹیول کی مدت اضافہ کیا جائے گا۔ جیلانی پارک میں لگے اس فیسٹیول میں ایک ساتھ کئی رنگ دیکھنے کو ملے گے۔ افراتفری کے دور میں فیملی خاص کر بچوں،بزرگوں کے ساتھ اچھا وقت گزارنے کے لیے شہریوں کو اس سے اچھا موقع نہ مل سکے گا جہاں تفریح کے ساتھ اپنی ثقافت سے بھی روشناس ہوا جائے۔

ای پیپر دی نیشن