مذاق رات نے میرے کیریئر کی ڈگر بدل دی

عنبرین فاطمہ
معروف گلوکار ” عون علی خان “ جو ایک نجی چینل کے شو مذاق رات میں بطور ڈی جے کام کرتے ہیں ،وہ منجھے ہوئے گلوکار امانت علی خان کے چھوٹے بھائی اور نزاکت علی خان کے صاحبزادے ہیں۔ ان کا گھرانہ گلوکاری کی دنیا میں ایک نام اور مقام رکھتا ہے لیکن اس کے باوجود انہوں نے اپنا کیرئیر بنانے کے لئے بہت زیادہ جدوجہد کی ۔ انہوں نے اداکاری اور گلوکاری کے لئے بے شمار آڈیشنز دئیے لیکن کامیابی نہ ہوئی ،یہاں تک کہ پاکستان آئیڈل میں ان کو رد کر دیا گیا۔ عون علی خان نے اس کے باوجود ہمت نہیں ہاری اور آج ان کا شمار معروف گلوکاروں میں ہوتا ہے وہ ایک بڑی فین فالونگ رکھتے ہیں۔ عون علی خان نے ڈانس شو ”نچ لے“ بھی جیتا وہ ڈانس کے استاد بھی رہ چکے ہیں۔ عون بہت جلد مین سٹریم چینلز پر اداکاری کرتے ہوئے بھی دکھائی دیں گے۔ ہم نے گزشتہ دنوں گلوکار سے ملاقات کی اور ان سے انکے کیرئیر اور فیملی بیک گراو¿نڈ کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی جو کہ نذر قارئین ہے۔ 
سوال :گلوکاری کی شروعات والد اور بھائی کو دیکھ کر کی؟
عون علی خان :ہم فیصل آباد سے تعلق رکھتے ہیں اور گلوکاری کا ہمارا باقاعدہ ایک گھرانہ ہے ، میرے دادا محمد صادق جنہوں نے ریڈیو پاکستان کے لئے گایا ”رانجھے مجیاں چرائیاں ، بوہتا پیار نہ کریں رل جائیں گا ، ان گیتوں کو بہت پسند کیا گیا۔ انہوں نے پاکستانی فلموں کے لئے بھی گایا ، فلم ” باو¿ جی “ کے ایک سہرا بھی گایا۔ پھر میرے والد نزاکت علی خان کی پہلی غزل 1991میں ہٹ ہوئی اس غزل کے بول تھے درد رکتا نہیں۔ اس کے بعد کامیابیوں کا نہ رکنے والا سلسلہ چل نکلا میرے بڑے بھائی امانت علی خان 2007 میں بھارت گئے وہاںانہوں نے میوزک کا ایک مقابلہ جیتا۔ یوں ہمارا گھرانہ باقاعدہ گلوکاری سے وابستہ ہے، ان کو دیکھ کر مجھے بھی شوق ہوا اور میں گلوکاری کے میدان میں آیا۔ 
سوال : مذاق رات شو ملنے سے پہلے آپ نے کیا کیا کیا؟ 
عون علی خان :مذاق رات شو ملنے سے پہلے میں نے اداکاری کے لئے بہت زیادہ جدوجہد کی ، میں نے حال ہی میں یوٹیوب کے لئے چند ایک شارٹ فلمزکی ہیں۔ میں ڈانس بھی سکھاتا رہا ہوں میں باقاعدہ ڈانس کا استاد رہا ہوں ، میں نے 2011 میں شو ”نچ لے“ کو جیتا۔اس کے بعد میں نے گلوکاری پر توجہ دینا شروع کی اور اپنے والد کے ساتھ گلوکاری کرنا شروع کر دی ان کے ساتھ ایونٹس میں جانا شروع کر دیا ، شوز کرنے شروع کر دئیے۔کچھ عرصہ قبل ایک پنجابی فلم رنگ عشقے دا ریلیز ہوئی اس کےلئے میں نے گایا بھی جسے بہت پسند کیا گیا۔ اس کے بعد میرا گانا تجارت ریلیز ہوا اور اب میں ایک اور گانا بہت جلد ریلیز کرنے جا رہا ہوں یعنی میں کچھ نہ کچھ کرتا رہتا ہوں تاکہ میرے مداحوں کو میری آواز سننے کو ملتی رہے۔ 
سوال:مذاق رات شو آپ کو کیسے ملا ؟ 
عون علی خان :مجھے پتہ چلا کہ مذاق رات کے لئے آڈیشنز چل رہے ہیں ،تو میں نے ڈی جے کے لئے آڈیشن دیدیا ، میرے ساتھ اور بھی بہت بڑے گلوکارتھے جو آڈیشن دے رہے تھے میں یقینا نروس تھا لیکن مجھے ان آڈیشنز میںمنتخب کر لیا گیا۔ جس کی مجھے بہت خوشی ہوئی اس کے بعدمیں نے ٹھان لیا کہ اس موقع کو نہیں گوانا اور جتنا ہو سکا بہترین گائیکی کا مظاہرہ کرنا ہے۔ 
سوال : مذاق رات آپ کے کیرئیر کا ٹرننگ پوائنٹ ہے ؟ 
عون علی خان :بالکل جی یہ شو میرے کیرئیر کا ٹرننگ پوائنٹ کہلایا جا سکتا ہے اس شو کے بعد مجھے شہرت ملی ، مجھے سنجیدگی سے لیا جانے لگا ، میرے مداحوں کی تعداد میں اضافہ ہوا آج کہیں بھی جاتا ہوں تو لوگ مجھے پہچان لیتے ہیں۔ 
سوال : مذاق رات کا ملنا کتنی بڑی ذمہ داری تھی ؟
عون علی خان : یقینا اس شو کا ملنا ایک بڑی ذمہ داری تھی میں نے اس شو میں راحت فتح علی خان تک کے سامنے پرفارم کیا اور انہوں نے بہت داد دی اور اس حوالے سے یوٹیوب پر وڈیو بھی پڑی ہوئی ہے دیکھا جا سکتا ہے میں نے اس شو میں ہر سنگر کا گانا اس کے سامنے گایا اور انہوں نے کھلے دل سے داد بھی دی۔ یوں ذمہ داری تو بڑی ہے لیکن اس کو نبھانے کےلئے مسلسل جدوجہد کررہا ہوں اور خوشی ہوتی ہے تب جب منجھے ہوئے گلوکار اپنے ہی گائے ہوئے گیت کو سن کر داد دیتے ہیں اور یہ میرے لئے کسی اعزاز سے کم نہیں ہے کہ کوئی منجھا ہوا گلوکار مجھے داد دے۔ 
سوال : اداکاری کے لئے جدوجہدتو کی لیکن اس میں آپ ابھی تک کیرئیر نہیں بنا سکے کیا وجہ دیکھتے ہیں ؟ 
عون علی خان :یہ بات بالکل ٹھیک ہے کہ اداکار بننے کے لئے میں نے بہت زیادہ جدوجہد کی جتنی کرنی چاہیے تھی شاید اس بھی کہیں زیادہ کی لیکن ہمارے ہاں شاید لابی سسٹم بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے مجھے کامیابی نہیں مل سکی۔ ہاں لیکن گلوکاری ایک ایسا شعبہ ہے جس میں آپ کو صرف گانا ہے ،اور آپ کی گائیکی آپ کو آگے لیکر جاتی ہے کوئی آپ کو پسند کررہا ہے یا نہیں کررہا ہے۔ لیکن اچھی گائیکی دیر سویر سے لوگوں کے دلوں میں گھر کر لیتی ہے۔ جب میں نے اداکاری کے لئے جدوجہد کرنا شروع کی اس وقت ٹک ٹاک ، انسٹاگرام جیسے دیگر پلیٹ فارمز نہیں تھے اب تو یہ آسانیاں موجود ہیں۔ میرے والد نے جب دیکھا کہ اداکاری میں میرا نام نہیں بن رہا مجھے موقع نہیں مل رہا تو انہوں نے مجھے مشورہ دیا اور کہا کہ بیٹا تم پہلے گلوکاری کرو اس کے بعد تمہارے پاس اداکاری کی آفرز ضرور آئیں گے اور انہوں نے بالکل ٹھیک کہا تھا اب میرے پاس اداکاری کی آفرز بھی ہیں۔بہت جلد مین سٹریم چینلز پر میرے مداح مجھے اداکاری کرتے ہوئے دیکھیں گے۔ 
سوال :آپ باقاعدہ ٹرینڈ گلوکار گھرانہ سے ہیں ،ریاضت تو آپ بھی کرتے ہوں گے ؟ 
عون علی خان :ہم اس لئے نہیں گاتے کہ ہمارا گھرانہ گلوکاروں کا ہے۔ گائیکی کا ٹیلنٹ ہونا خدا کی دین ہے ، اگر خدا کی طرف سے یہ دین کسی کے پاس نہ ہو تو آپ جتنے بھی بڑے گھرانے سے تعلق رکھتے ہوں آپ گلوکار نہیں بن سکتے۔ میرے والد مجھے اس لئے ریاضت کرواتے تھے کیونکہ ان کو لگتا تھا کہ میں گا سکتا ہوں ، وہ کہا کرتے تھے کہ عون اگر تم میں گانے کا ٹیلنٹ نہ ہوتا تو میں کبھی بھی تم کو ریاضت نہ کرواتا اور کوئی اور کام کرنے کا مشورہ دیتا۔ 
سوال :کیا آپ آڈیشنز میں فیل بھی ہوئے ؟ 
عون علی خان :یہ بات تو کنفرم ہے کہ میں نے بہت سارے آڈیشنز دئیے اوران میں فیل بھی ہوا۔ مجھے تو پاکستا ن آئیڈل میں بھی فیل کر دیا گیا ، لیکن آڈیشنز میں فیل ہونے کی وجہ سے میں کبھی بھی دلبرداشتہ نہیں ہوا، میری فیملی میں ایک بات میں نے دیکھی ہے کہ بہت پیار کرتی ہے سپورٹ کرتی ہے لیکن وہ سفارش نہیں کرتی وہ کہتی ہے کہ جو کرنا ہے اپنے میرٹ پر کرو ۔ میرے ساتھ ایسا ہی ہوا جو بھی کیا ہے وہ ابھی تک اپنے بل پر ہی کیا ہے۔ 
سوال : امانت علی آپ کو کس قسم کے مشورے دیتے ہیں؟ 
عون علی خان :امانت علی مجھے کافی مشورے دیتے ہیں ، میں ان کے سامنے آج بھی ووکل ڈب کروا رہا ہوں تو وہ مجھے بتاتے ہیں کہ کونسا لفظ کیسے ادا کرنا ہے۔ میں تو سمجھتا ہوں کہ سیکھنے کا عمل ساری زندگی جاری رہتا ہے۔ کسی سے مشورہ لینا اور تصیح کرواناکوئی بری بات نہیں۔ 
سوال :لائیو سنگنگ کو کس حد تک ترجیح دیتے ہیں؟ 
عون علی خان :لائیو سنگنگ مجھے بہت پسند ہے ، اس کو بہت انجوائے کرتا ہوں، لائیو سنگنگ میں سنگر آڈینز کے ساتھ انٹریکٹ بھی کرتا ہے جس سے گانے کا مزہ دوبالا ہوجاتا ہے۔ سی ڈی پرتو چار پانچ گانے گا کر گلوکار چلا جاتا ہے اور وہ آڈینز کے ساتھ اس طرح سے انٹریکشن نہیں کرپاتا جیسے کرنا چاہیے۔ لہذا میں تو ہر حال میں لائیو سنگنگ کو ہی ترجیح دیتا ہوں۔ اس کا اپنا ہی مزہ ہے۔ 
سوال : کوک سٹوڈیومیوزک کے فروغ کے لئے ایک اہم پلیٹ فارم ہے آپ ابھی تک اس میں دکھائی نہیں دئیے ؟ 
عون علی خان :بلاشبہ کوک سٹوڈیو میوزک کے فروغ کےلئے ایک اہم پلیٹ فارم ہے ، اس کے میوزک ڈائریکٹر ہر دور میں تبدیل بھی ہوئے ، اسی کی بدولت دنیا بھر میں ہمارے گلوکاروں کو سنا جاتا ہے۔ لیکن پتہ نہیں کوک سٹودیو کو ہم دکھائی نہیں دیتے کیوں ہم سے رابطہ نہیں کیا جاتا یا ہم ان کو اپروچ نہیں کر پا رہے۔ یا یہاں بھی لابی سسٹم ہے مجھے نہیں پتہ کہ کیا وجہ ہے کہ کیوں آج تک کوک سٹوڈیو والوں نے ہم سے رابطہ نہیں کیا۔ 
سوال :اگلے پانچ سال میں خود کو کس مقام پر دیکھ رہے ہیں؟ 
عون علی خان :میں خود کو اگلے پانچ سال میں بہت ہی اچھے مقام پر دیکھ رہا ہوں میں محنت کررہا ہوں ، باقی خدا پر ہے کہ وہ مجھے کہاں تک اور کس حد تک کامیابیاں نصیب کرتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن