کراچی(آئی این پی ) سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کی بازیابی کی درخواستوں کی سماعت کے دوران پولیس اور صوبائی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے لاپتہ شہری کے کیس کے تفتیشی افسر کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے اور کہا کہ لاپتہ شہری آسمان اور زمین کے درمیان کہیں بھی ہے تو ڈھونڈ کر پیش کریں، ورنہ آئی جی سندھ کو طلب کر لیں گے،شہری بازیاب نہیں ہوتا تو کہہ دیں مر گیا ہے۔ پیر کوسندھ ہائی کورٹ میں لاپتہ افراد کی بازیابی کی درخواستوں پر سماعت ہوئی ۔ دوران سماعت جسٹس عدنان الکریم میمن نے کہا ہے کہ پولیس اور صوبائی حکومت کہتی ہے لاپتہ شہری ہمارے پاس نہیں ہے، اگر وہ صوبائی حکومت کے پاس نہیں ہے تو پھر کہاں گیا؟ لاپتہ شہری آسمان اور زمین کے درمیان کہیں بھی ہے تو ڈھونڈ کر پیش کریں۔ سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ جے آئی ٹیز اجلاس کا کیا فائدہ جب لاپتہ شہری ہی برآمد نہیں کر سکتے؟ عدالت نے جے آئی ٹی سربراہ کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کہا کہ بہت ہو گیا لاپتہ شہری پیش کریں ورنہ آئی جی سندھ کو طلب کر لیں گے۔ لاپتہ شہری کے کیس کی تفتیش کرنے والے ایس پی تھانہ گلشن اقبال کے وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے گئے، سندھ ہائی کورٹ نے عدم پیشی پر تفتیشی افسر ایس پی کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔ جسٹس عدنان الکریم میمن نے کہا کہ شہری بازیاب نہیں ہوتا تو کہہ دیں مر گیا ہے اور گھر والوں کو لاش دکھا دیں، بازیاب نہیں کرا سکتے تو پھر لاپتہ شہری کے اہلخانہ کو معاوضہ دیں۔ بعدازاں سندھ ہائی کورٹ نے 2 کمسن لڑکیوں سمیت 4 افراد کو بازیاب کرا کے رپورٹ دینے کا حکم دے دیا۔