لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین پر اوآئی سی اجلاس میں مسلمان حکمرانوں کا طرز عمل مایوس کن رہا۔ حسب معمول مذمتی بیانات پر ہی اکتفا کیا گیا۔ امریکی خوف کی وجہ سے غزہ کی مدد کے لیے کسی عملی اقدام کا اعلان نہیں کیا گیا۔ جنگ بندی کی اپیل بھی واشنگٹن سے کی گئی جو فلسطینیوں کے قتل عام کی کھلم کھلا حمایت کر رہا ہے۔ امت کی توقعات کے برعکس یہ غیر معمولی بیٹھک بھی نشتند، گفتند، برخاستند ثابت ہوئی۔ ریاض میں ہونے والے اجلاس میں حماس کی قیادت کو نہ بلائے جانے پر افسوس ہے۔ فلسطینی عوام کی نمائندہ تنظیم کے قائدین کو روس دعوت دے سکتا ہے۔ چین تسلیم کر سکتا ہے تو اسلامی ممالک خوفزدہ کیوں ہیں؟۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سیکرٹری جنرل امیرالعظیم، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف اور ڈائریکٹرجماعت اسلامی امور خارجہ آصف لقمان قاضی کے ہمراہ منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انہوں نے میڈیا کو اپنے چھ روزہ دورہ ایران، ترکی اور قطر کی تفصیلات اور پاکستانیوں کے نام حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے پیغام سے آگاہ کیا۔ امیر جماعت نے حماس قیادت کو قوم کے جذبات سے آگاہ کیا اور ملک کے بڑے شہروں میں ہونے والے فلسطین یکجہتی مظاہروں، قومی فلسطین کانفرنس اور القدس کمیٹی کی تشکیل اور سفیروں سے ملاقاتوں کے بارے میں آگاہ کیا۔ انھوں نے واضح کیا کہ مسئلہ فلسطین کا دو ریاستی حل فلسطینیوں پر باہر سے توپی گئی تجویز ہے۔ پاکستان کی ریاستی پالیسی میں بھی اس کی کوئی گنجایش نہیں۔ امیر جماعت نے صحافیوں کو بتایا کہ جماعت اسلامی نے ملک میں فلسطین کے حق کے لیے رائے عامہ کی بیداری کے ساتھ اسلامی ممالک سے رابطوں کا فیصلہ کیا جس کی روشنی میں انھوں نے تین اہم اسلامی ممالک کا دورہ کیا اور وہاں حکومت کے مﺅثر ترین افراد سے ملاقاتیں کیں اور انھیں مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے مشترکہ لائحہ عمل اور عملی اقدامات اٹھانے کی تجاویز دیں۔ امیر جماعت نے کہا کہ جماعت اسلامی فلسطین کے مسلمانوں کی مدد کے لیے ہر وہ کام کرے گی جس کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے اور حضور کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مبارکہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ اہل فلسطین اعصابی لحاظ سے یہ جنگ جیت چکے ہیں اور انشاءاللہ مسجد اقصیٰ کی آزادی کا سورج جلد طلوع ہو گا۔