ارشاداحمد ارشد
اسلام کی تاریخ خواتین کی جرا¿ت وبہادری اور استقامت وشجاعت کے واقعات سے بھری پڑی ہے۔اسلام کی آبیاری، تبلیغ واشاعت اور مسلمان ملکوں پر قابض استعماری قوتوں کے خلاف جدوجہد میں خواتین نے بھی جانی ومالی قربانیاں دی ہیں۔قرون اولیٰ کی سیدہ خدیجہ ، سیدہ عائشہ ، سیدہ فاطمہ ، سیدہ سمیہ، سیدہ ام عمارہ ، سیدہ ام سلیم اور دیگر صحابیات طہرات کی مبارک زندگیاں آج کی خواتین کےلئے مشعل راہ ہیں۔برصغیر میں اسلام کے غلبہ واحیا کےلئے حقیقی معنوں میں جو پہلی اسلامی تحریک چلی وہ سیدین شہدین۔۔۔سید احمد اور شاہ اسماعیل کی تحریک تھی۔ سیدین شہدین اور ان کے رفقا جب بغرض جہاد دہلی سے روانہ ہوئے تو اس مشکل اور طویل ترین سفر میں ان کے ساتھ خواتین بھی تھیں جنھوں نے مردوں کے ساتھ سفر کی صعوبتیں اٹھائیں اور مشقتیں برداشت کیں۔ہندوستان میں مولانا محمد علی جوہر اور مولانا شوکت علی جوہر کی والدہ محترمہ جو کہ تاریخ میں ” بی اماں “ کے نام سے مشہورہوئیں وہ ہندوستان کے سیاسی ا±فق پر پہلی خاتون تھیں جنھوںنے تحریکِ آزادی میں خود بھی حصہ لیا۔1921ء میں بی اماں کے دونوں بیٹے نظر بند کردیے گئے تو بی اماں وہاں موجود تھیں۔اس اثنا میں حکومتی اہلکار مولانا محمد علی جوہر اور شوکت علی کے پاس ایک ٹائپ شدہ معافی نامہ لے کر آئے اور ان سے کہا گیا کہ اگر وہ معافی نامہ پر دستخط کردیں تو انھیں رہا کردیا جائے گا۔ بی اماں دوسرے کمرے میں بیٹھی یہ گفتگو سن رہی تھیں، ا±ن کو خیال ہوا کہ کہیں ان کے بیٹے دستخط نہ کردیں، انہوں نے بے تابی سے بیٹوں کو پکاراکہ فوراََ میرے پاس پہنچو۔ بیٹے دوڑتے ہوئے آئے کہ نہ معلوم کیا ماجرا ہوگیا ہے اور ماں جی کیا کہنا چاہتی ہیں؟جب سعادت مند بیٹے حاضر ہوئے تو بی اماں بولیں ”تم دونوں معافی نامے پر دستخط نہیں کرو گے، اگر تم نے دستخط کردیے تو میں نہ تمہارا دودھ بخشوں گی اور نہ ہی تمہاری شکل دیکھوں گی۔
امر واقعی یہ ہے کہ آج امت مسلمہ اور بالخصوص پاکستانی قوم کو بی اماں جیسی بہادر ما?ں کی ضرورت ہے۔ایسی صاحب ایمان وکردار خواتین ہی امت کی رہنمائی کرسکتی ہیں۔ مسلم ویمن لیگ اسی تحریک کا تسلسل ہے جو بدرواحد سے شروع ہوئی اور جس کاایک کردار بی اماں بھی تھیں۔ مسلم ویمن لیگ کی رضاکار اسلام کی بیٹیاں ہیں اور ان کی نسبت عہد نبوی کی عظیم خواتین کے ساتھ ہے۔ جس طرح قرون اولی کی خواتین شرم وحیا کاپیکر تھیں ایسے ہی مسلم ویمن لیگ کی خواتین بھی شرم وحیا کا پیکر ہیں ، جس طرح بی اماں نے حجاب ونقاب میں ملبوس ہوکر تحریک خلافت میں حصہ لیا اسی طرح مسلم ویمن لیگ کی عفت ماٰب مائیں بہنیں اور بیٹیاں بھی اپنے فلسطینی مسلمان بہن بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کےلئے بر سر پیکار اور بر سر میدان ہیں۔
عالم اسلام پر کوئی بھی افتاد پڑے اہل پاکستان اپنے مصیبت زدہ بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کےلئے ہمیشہ پیش پیش رہتے ہیں۔8 اکتوبر کو فلسطینی مسلمانوں اور قابض اسرائیلی افواج کے درمیان جو معرکہ حق وباطل شروع ہوا اس کی نسبت سے سب سے زیادہ پروگرام مرکزی مسلم لیگ نے کئے ہیں۔ خواتین جو کہ ہماری آبادی کا نصف سے کچھ زائد ہیں کے محاذ پر مسئلہ فلسطین کے حوالے سے بالکل خاموشی تھی اس خاموشی کو مرکزی مسلم لیگ کے شعبہ خواتین کی جماعت مسلم ویمن لیگ نے جھنجوڑا۔مسلم ویمن لیگ ہی نے ” القدس خواتین مارچ “ کے نام سے پاکستان کے دل لاہور میں ایک بھر پور پروگرام کیا۔ اہل فلسطین کے ساتھ اظہارکےلئے کم از کم لاہور کی حد تک خواتین کا اس سے قبل اتنا بڑا پروگرام نہیں دیکھاگیا۔ مال روڈ پر تاحد نگاہ عبایا اور حجاب میں ملبوس خواتین تھیں جن کے ہاتھوں میں پرچم ، کتبے ، فلیکس اور بینرز تھے جن پر قبلہ اول کے تحفظ اور اہل فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے ایمان افروز جملے اور اشعار تحریر تھے۔” القدس خواتین مارچ “ میں شہر بھر سے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی خواتین ڈاکٹرز ، وکلا، اساتذہ، طالبات اور دیگر ہزاروں خواتین نے شرکت کی۔
شہدا مسجد کے بالمقابل ایک بڑے جلسے کا انعقاد کیا گیا جس سے مختلف مقررین نے خطاب کیا۔ پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے صدر خالد مسعود سندھو نے اپنے خطاب میں کہا اصولی ، آئینی اور اخلاقی طور دنیا میں اسرائیل نام کا کوئی ملک نہیں ہے۔ فلسطین میں اس وقت جو کچھ ہورہا ہے یہ درحقیقت صیہونی دہشت گردوں کاایک گروہ ہے جو فلسطینیوں کی زمینوں پر قابض ہے اور ان کا قتل عام کررہا ہے۔ صیہونی دہشت گردوں کا ٹارگٹ صرف غزہ ہی نہیں بلکہ مسجد اقصی کی شہادت ، ہیکل سلیمانی کی تعمیراور عظیم تر صیہونی ریاست کا قیام ہے۔ ان حالات میں ضروری ہے کہ پاکستان سمیت پورا عالم اسلام اپنا کردار ادا کرے جبکہ پاکستان کی ذمہ داری سب سے زیادہ ہے اسلئے کہ پاکستان پوری دنیا میں واحد اسلامی ایٹمی ملک ہے جس کی آواز پوری دنیا میں سنی جاسکتی ہے۔ حیرت ہے یورپ ایک طرف انسانی حقوق کا علمبردار بنتا ہے لیکن دوسری طرف فلسطین ہونے والے مظالم پر خاموش ہے اور دنیا بھرکی ہیومن رائٹس کی تنظیمیں بھی مسئلہ فلسطین پر خاموش ہیں۔ اقوام متحدہ سے ہمارا مطالبہ ہے کہ وہ اپنے ناجائز بچے کو لگام دے اور فلسطین فلسطینیوں کو واپس کرے۔مسلم ویمن لیگ کی جنرل سیکرٹری عفت ادریس نے کہا کہ آج ہمارے فلسطینی مسلمان بھائیوں پر آگ اور خون کی بارش ہورہی ہے ، اسرائیلی طیارے بم گرارہے اور آگ کے شعلے برسا رہے ہیں ، غزہ میں ہر آگ ہی آگ اور تباہی ہے۔ پانی ، بجلی ، خوراک اور ادویات ناپید ہوچکی ہیں زخمی اور لہولہان بچے تڑپ رہے اور سسک رہے ہیں اور57اسلامی ملکوں کے سربراہان کی طرف دیکھ رہے ہیں لیکن ہمارے حکمران خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ان حالات میں مسلم ویمن لیگ کی ہزاروں رضاکار جوکہ اسلام کی بیٹیاں ہیں۔۔۔حماس کی حمایت کااعلان کرتی ہیں اور علی الاعلان یہ کہتی ہیں کہ ہم اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ ہیں۔ مرکزی مسلم لیگ کے مرکزی رہنما حافظ عبد الروف نے کہا میری مائیں ، بہنیں اور بیٹیاں جس طرح غزہ کے مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کےلئے نکلی ہیں اور ان کی مظلومیت کو دیکھ رہی ہیں اسی طرح غزہ کی مسلمان مائیں بہنیں بھی آپ کو دیکھ رہی ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلمان سیسہ پلائی دیوار بن جائیں ، متحد اور متفق ہوجائیں، اپنی معیشت اور تہذیب وثقافت کو اسلام کے سانچے میں ڈھال لیں، یہودیوں کے سودی چنگل سے نکل آئیں تو میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ کامیابی مسلمانوں کے قدم چومے گی اور یہودی اپنی موت آپ مر جائیں گے۔ مرکزی مسلم لیگ لاہور ڈویڑن کے صدر چوہدری محمد سرور نے کہا کہ اسرائیل فلسطینی بچوں کی نسل کشی کررہا ہے۔ فلسطین میں اس وقت جو کچھ ہورہا ہے یہ جنگ نہیں یکطرفہ قتل عام ہے فلسطین میں لگی آگ روس بجھائے گا نہ چین اور نہ ہی کوئی دوسرا ملک بلکہ یہ آگ عالم اسلام کو خود بجھانا ہوگی۔پاکستان کے دل لاہور کی شاہراہ مال پر مسلم ویمن لیگ کی یہ ہزاروں خواتین کا اجتماع یہ اعلان کررہا ہے کہ ہماری اولادیں ، ہمارا مال اور ہمارا وطن سب کچھ قبلہ اول پر قربان ہے۔اسلام کی بیٹیوں کا یہ اجتماع پاکستان کے حکمرانوں کو یہ پیغام دے رہاہے کہ مومن بنو ، مجاہد بنو ، مرد بنو ،فلسطینیوں کے لیے آواز اٹھا? ، ان کی عملی مدد کرو اور قبلہ اول کی بازیابی کےلئے اپناکردار ادا کرو۔۔۔۔اور اگرتم ایسا نہیں کرسکتے تو پھر مسند اقتدار چھوڑ کر ہاتھوں میں چوڑیاں پہن لو اسلئے کہ تم مسلمان ملکوں کے سربراہ بننا تو دور کی بات ہے مسلمان کہلانے کے بھی حق دار نہیں ہو۔ القدس خواتین مارچ کے شرکائ سے پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے صدر خالد مسعود سندھو، عفت ادریس، حافظ عبد الروف ،چوہدری محمد سرورکے علاوہ انجنئیر عادل خلیق، انجنئیر حارث ڈار،حفیظ اللہ بلوچ، عبیدہ، خدیجہ مسعود سمیت دیگر رہنماو¿ں نے بھی خطاب کیا۔