نبی کریمؐ کا فرمان ہے، ’امت مسلمہ جسدِ واحد کی طرح ہے، اگر جسم کے کسی ایک حصے کو تکلیف پہنچے گی تو سارا بدن درد محسوس کرتا ہے‘۔اور ظفر علی خان نے اس حدیث مبارکہ کی تشریح کرتے ہوئے کہا تھا:
اخوت اس کو کہتے ہیں چبھے کانٹاجو کابل میں
تو ہندوستاں کا ہر پیر و جواں بیتاب ہوجائے
سعودی عرب کے شہر ریاض میں منعقدہ عرب اوراسلامی ممالک کے سربراہان کی کانفرنس میں اسی اخوت کا مظاہرہ دیکھنے کو ملا ہے۔اور یہ کانفرنس ایک ایسے وقت میںہوئی ہے جب اس کی اشد ضرورت تھی۔اور اسرائیل کے یہودیوں کو خبردار کرنا امت مسلمہ پرلازم تھا۔ علامہ اقبال نے بہت پہلے مسلمانوں کی ترجمانی کرتے ہوئے کہا تھا:
ہے خاکِ فلسطیں پہ یہودی کا اگر حق
ہسپانیہ پہ حق نہیں کیوں اہلِ عرب کا
یہ غیر معمولی اجلاس سعودی حکومت کی جانب سے بلایا گیا جس میں غزہ اور فلسطین سمیت مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تبادلۂ خیال کیاگیا۔ اجلاس میں عرب لیگ اور او آئی سی کے رکن ممالک کے سربراہان حکومت شریک ہوئے۔کانفرنس کے دوران مسلم ممالک کے رہنماؤں نے اسرائیل کے فلسطینی عوام پر جاری مظالم، جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔ اورعالمی برادری سے اسرائیل کو جوابدہ بنانے اور فلسطینیوں کے حقوق کی حفاظت پر زور دیا۔اس کانفرنس سے مسلم دنیا کی جانب سے فلسطین کی آزادی و خود مختاری کے لیے حمایت کا مضبوط پیغام دیا گیا۔
وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے اسلامی ممالک کے سربراہان کی کانفرنس میں مسلم ممالک کے خلاف جارحیت پر اسرائیل کو آڑے ہاتھوں لیا اور مطالبہ کیا کہ جنگی جرائم پر اسرائیل کو کٹہرے میں لایا جائے۔ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی پر فوری پابندی عائد کی جائے۔انھوں نے فلسطین،لبنان اورایران کے خلاف اسرائیلی اقدامات پر شدید تشویش کا اظہار کیا، وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ غزہ میں تصور سے زیادہ انسانی بحران ہے۔ غزہ سے متعلق عالمی عدالت انصاف نے بھی فیصلہ دیا مگر اس کے باوجود اسرائیل کے ہاتھوں عالمی قوانین اور اقدار کی پامالیاں جاری ہیں۔ اس لیے غزہ میںفوری جنگ بندی کی ضرورت ہے کیوں کہ وہاں اسرائیل جارحیت کی تمام حدیں پار کرچکا ہے، ہزاروں افراد شہید اور لاکھوں افراد بے گھر ہوچکے ہیں، غزہ میں بھوک، افلاس اور قحط نے ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔، اسرائیل غزہ کی امداد کی بندش کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کررہا ہے ہمیں مل کر نہتے فلسطینیوں کی بلاتعطل امداد کی فراہمی یقینی بنانا ہوگی۔
شہباز شریف نے پاکستانی قوم کی امنگوں کی بھرپور ترجمانی کر کے عوام کے دل جیت لیے ہیں۔ وزیراعظم نے اس عزم کابھی اعادہ کیا کہ پاکستان فلسطینی عوامی کے حقوق کے لیے آواز بلند کرتا رہے گا، غزہ میں ہسپتالوں کو تباہ کیا جارہا ہے، آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام ضروری ہے، ہمیں 1967ء کی سرحدوں سے پہلے والی فلسطینی ریاست قائم کرنا ہوگی، اسرائیل کی جانب سے توسیع پسندانہ اقدامات سے خطے کے امن کو خطرات لاحق ہیں ایسے اقدامات خطے کو بڑی جنگ کی طرف دھکیل سکتے ہیں۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ اب تک غزہ و لبنان میں ہزاروں افراد شہید ہوچکے ہیں، اسرائیلی جارحیت فوری طور پر بند کی جائے اور مسئلے کو فوری طور پر حل کیا جائے۔انھوں نے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کی مذمت کرتے ہوئے زور دیا کہ کہ سعودی عرب خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتا ہے۔ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسرائیل فلسطین کا وجود ختم کر رہا ہے جس کے خلاف تمام مسلم ممالک متحد ہو کر آواز اٹھائیں اور اپنے اختلافات بھلا کر ایک ہوجائیں۔
عرب اسلامک ممالک کے سربراہی اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ اور لبنان پر جاری اسرائیلی حملوں کی مذمت کی گئی۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی جارحانہ پالیسی فوری روکی جائے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے آزاد بین الاقوامی تحقیقاتی کمیٹی کے قیام کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔عرب سربراہی اجلاس میں غزہ میں نہتے اور بے گناہ شہریوں کا محاصرہ غیر قانونی عمل قرار دیتے ہوئے اسرائیل کو غزہ کی پٹی سے فوری نکلنے اور فتح بارڈر کھولنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔فلسطین کو اقوام متحدہ کی مستقل رکنیت دینے کی حمایت پر زور دیا گیا ہے اس کے علاوہ اعلامیہ میں فلسطینی عوام کے حقوق کی پامالی پر عالمی برادری سے فوری توجہ کی اپیل کی گئی ہے۔عرب اسلامک ممالک کے سربراہی اجلاس میں لبنان کی خود مختاری اور سلامتی کے تحفظ کے لیے عالمی برادری سے مدد کی اپیل کی گئی ہے۔
اس موقع کو غنیمت جانتے ہوئے شہباز شریف نے مسلم ورلڈ لیگ کے سیکرٹری جنرل شیخ ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسیٰ سے ملاقات میں مسلم ورلڈ لیگ کی جانب سے دنیا بھر میں اسلام کے حقیقی تشخص کو فروغ کے لیے کارہائے نمایاں کو سراہا۔انھوں نے تنظیم کے کام کو آگے بڑھانے اور اتحاد امت کو فروغ کے لیے سیکرٹری جنرل کی قیادت کو سراہا۔ وزیراعظم نے سیکرٹری جنرل کے حالیہ دورۂ پاکستان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ مختلف منصوبوں اور اقدامات کی جلد تکمیل کے منتظر ہیں جن کی دونوں جانب سے منصوبہ بندی کی گئی ہے۔انھوں نے پاکستان میں سیرت میوزیم کے قیام کا خاص طور پر ذکر کیا اور کہا کہ یہ عظیم الشان منصوبہ حضرت محمدﷺ کی زندگی اور تعلیمات کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔انھوں نے کہا کہ ان منصوبوں کے ذریعے مسلم ورلڈ لیگ نوجوان نسل کی توجہ مبذول کر رہی ہے اور جدید ترین ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کے ذریعے اسلام کے لازوال پیغام کو پھیلا رہی ہے۔
ریاض کانفرنس میں وزیر اعظم کا دوٹوک موقف
Nov 14, 2024