اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) 2 کروڑ پاکستانی روزانہ آن لائن فحش مواد دیکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ترجمان پی ٹی اے کے مطابق فحش مواد دیکھنے والوں میں پاکستانی اب بھی سرفہرست ہیں۔ فحش مواد دیکھنے کی کوشش انٹرنیشنل گیٹ وے پر ناکام بنادی جاتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق فحش مواد پر مبنی 8لاکھ 44ہزار ویب سائٹس کو بند کیا جا چکا ہے۔ یہ ویب سائٹس 2018ء سے اب تک بلاک کی گئی ہیں۔ انٹرنیشنل گیٹ وے پر پی ٹی اے کی بندش کا توڑ بھی پاکستانی نکال لیتے ہیں۔ پاکستانی فحش مواد کو دیکھنے کے لیے وی پی این استعمال کرلیتے ہیں۔ ادھر چیئرمین پیمرا محمد سلیم بیگ نے کہا ہے کہ وہ غیر قانونی یا غیر اخلاقی مواد کے خلاف شکایات پر فوری کارروائی کرتے ہیں لیکن زیادہ سختی کریں تو اظہار رائے کی آزادی خطرے میں پڑ جاتی ہے۔ پولین بلوچ کی زیرِ صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس ہوا۔ مولانا عبد الغفور حیدری نے کہا کہ اداروں پر تنقید ہوتی ہے، کیا اسے روکنے کے اقدامات ہو رہے ہیں اور سوشل میڈیا پر بھی ضابطہ ہونا چاہیے۔ چیئرمین پیمرا نے بتایا کہ 2020 میں سوشل میڈیا ریگولیشنز بنائے گئے، پارلیمنٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے ہمیں سوشل میڈیا ریگولیشنز بنانے سے روک دیا۔ عبد الغفور حیدری نے کہا کہ امریکا اور دیگر ممالک میں بھی جرائم ہوتے ہیں، انسانی حقوق کی بات یہاں ہوتی ہے، ہمارے ٹی وی چینلز پر فحاشی، عریانی اور اداروں کی تضحیک عام ہے، ٹی وی چینلز پر قومی سلامتی کے خلاف مواد چلتا ہے۔