لاہور (خبر نگار) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے زیادتی کیس میں ملزموں کی درخواست ضمانت کے مقدمات کی سماعت کرتے ہوئے زیادتی کے مقدمات کی تمام تر تفصیلات طلب کرلیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بتایا جائے اب تک زیادتی کے کتنے مقدمات درج ہوئے، ان کی تفتیش کس رینک کے افسر نے کی، عدالت نے 4 دسمبر کو پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کو طلب کرلیا، اور ریمارکس دیئے کہ پہلے انویسٹی گیشن یونٹس ہوتے تھے جنہیں ختم کردیا گیا، ہمیں کاغذ پر بنے تفتیشی ونگ کی ضرورت نہیں ہے، کتنے پولیس سٹیشن پر ایک تفتیشی سیل بنایا، اس کی تفصیلات دی جائیں، پولیس سٹیشن میں مقدمہ درج ہونے کے بعد تفتیشی سیل کو بھجوایا جاتا ہے یا نہیں؟۔ اگر پہلے قدم کو ہی قانونی سپورٹ حاصل نہیں تو اس ایکسرسائز کا کیا فائدہ ہوگا، ریپ مقدمات کی تفتیش اے ایس آئی تو نہیں کرے گا؟۔ ایڈووکیٹ جنرل نے تفصیلی رپورٹس عدالت میں پیش کردیں، رپورٹ میں بتایا گیا کہ جن تفتیشی افسروں نے تفتیش کی، ان کے رینک اور دیگر تفصیلات اپنی رپورٹ میں پیش کی ہیں۔ علاوہ ازیں جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے زیادتی کیس میں ٹو فنگر ٹیسٹ کیخلاف درخواست پر پراسیکیوٹر جنرل پنجاب، آئی جی سمیت فریقین سے 4 دسمبر کو جواب طلب کرلیا۔ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ بیرون ملک ہونے کی وجہ سے پیش نہ ہوئے۔