لاہور(خبرنگار)چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے کیس ٹرانسفر کرنے کے حوالے سے 3 تین رکنی بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا‘ عدالت نے ظہیر عباس ربانی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ٹرائل سے پہلے کیس کسی دوسری عدالت ٹرانسفر کرنے کے حوالے سے سیشن ججز کے اختیارات بحال کر دیئے‘عدالت نے درخواست واپس سیشن جج کو بھجواتے ہوئے فیصلہ کرنے کی ہدایت کر دی‘درخواست گزار کے وکیل چوہدری ذوالفقار علی نے موقف اپنایا کہ درخواست ضمانت کا کیس ماتحت عدالت میں سنا گیا ، اسی عدالت کا اہلکار کیس کا فریق تھا اس لیے درخواست ٹرانسفر کرنے کی استدعا کی،درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ جسٹس فاروق حیدر نے دفعہ 528 اے کے تحت سیشن جج سے رجوع کرنے کی ہدایت کی ،سیشن جج نے کہا کہ اب اس کے پاس کیسز ٹرانسفر کا اختیار نہیں ، استدعا ہے کہ بینچ میرا کیس کسی دوسری تحصیل میں ٹرانسفر کرنے کا حکم دے ،عدالت نے سوال اٹھایا تھا کیا ٹرائل کے دوران کیس منتقل کیا جاسکتا ہے؟وکیل مدعی مقدمہ نے موقف اپنایا کہ اعلیٰ عدالتوں کے کیس ٹرانسفر کے اختیار بارے متضاد فیصلے ہیں، ایک فیصلے کے مطابق سیشن جج کیس ٹرانسفر کرسکتا ہے، دوسرے فیصلے کے مطابق سیشن جج کیس ٹرانسفر نہیں کرسکتا ہے۔
ہائیکورٹ، کیس ٹرانسفر کرنے کے حوالے سے 3 تین رکنی بنچ کا فیصلہ کالعدم، سیشن ججز اختیارات بحال
Nov 14, 2024