اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین بات چیت جاری ہے ،آئی ایم ایف حکام کے ساتھ بات چیت کے ایک سیشن میں صوبوں کے حکام بھی شریک ہوئے تاکہ پرائمری سرپلس، زرعی انکم ٹیکس کے یکم جنوری سے نفاذ کو یقینی بنایا جا سکے۔ ذرا ئع کا کہنا ہے کہ وزیر خزانہ بات چیت میں معیشت پیشرفت ہونے کے بعد باکو چلے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف مشن اور حکومت کی معاشی ٹیم کے درمیان مذاکرات کے دور ہوئے، پاکستان اور آئی ایم ایف میں اتفاق ہوا ہے کہ منی بجٹ نہیں آئے گا۔ پٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس بھی نہیں لگے گا۔ ذرائع کے مطابق حکومت کی معاشی ٹیم کی طرف سے آئی ایم ایف کو زرعی ٹیکس اگلے سال سے وصول کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔ آئی ایم ایف حکام کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ پنجاب کا بجٹ حقیقت میں سرپلس ہے۔ حکومت پنجاب کے پاس دو سو ارب روپے سے زائد پڑے تھے جنہیں ٹی بلز میں انویسٹ کیا گیا۔ آئی ایم ایف حکام کو مزید بتایا گیا کہ پنجاب کے پاس گندم کے ذخائر بھی موجود ہیں۔ گندم کے صرف 125 ارب روپے ادا کرنا ہیں باقی سب ادائیگیاں کر دی گئی ہیں۔ آئی ایم ایف مشن کو گراس فنانسنگ اور ڈیبٹ میچورٹی پر بریفنگ دی گئی، وزارت خزانہ کے حکام نے آئی ایم ایف مشن کو مقامی قرض پر بریفنگ دی۔ مشن نے کوئی اعتراض نہیں اٹھایا۔ معاشی ٹیم نے بتایا کہ حکومت مقامی قرض کو بتدریج کم کر رہی ہے جبکہ ادائیگیوں کی مدت بھی بڑھا رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر حکام نے آئی ایم ایف مشن کو حکومتی سطح پر ڈیجٹلائزیشن اور ارٹیفیشل انٹیلی جنس اقدامات کے بعد ریونیو وصولیوں میں بہتری پر بریفنگ دی۔ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 8 اعشاریہ 8 سے بڑھ کر 10 اعشاریہ 3 فیصد ہونے پر آئی ایم ایف مطمئن ہے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف سے جاری مذاکراتی عمل میں تاجر دوست سکیم میں کچھ تبدیلیوں پر بات چیت متوقع ہے۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ کسٹمز انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن سے انفورسمنٹ واپس لے لی گئی ہے البتہ کسٹمز انٹیلی جنس ڈیپارٹمنٹ برقرار ہے۔ اس کے علاوہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو جلد فیملی انکم ٹیکس ریٹرن بھی متعارف کروانے جارہا ہے جس کے تحت بڑی تعداد میں زیرو ٹیکس کے ساتھ جمع کروائی گئی انکم ٹیکس ریٹرنز ختم کر دی جائیں۔ کیونکہ ان میں سے زیادہ لوگ وہ ہیں جو ٹیکس اہلیت کے زمرے میں نہیں آتے۔ ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ وفد کو بتایا گیا کہ ترمیمی ٹیکس قوانین کے بارے میں بھی آرڈیننس منظوری کے لیے وزیراعظم کو بھجوا دیا گیا ہے اور توقع ہے یہ بھی منظوری کے بعد وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر مملکت کے دستخط کے بعد جلد جاری ہو جائے گا۔ اس کے علاوہ ٹیکس چوری میں ملوث عناصر اور کمپنیوں و بڑے اداروں کے خلاف بھی کارروائی جاری ہے۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ جاری مذاکرات خفیہ ہیں۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفد کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے حوالے سے بریفنگ دی گئی ہے جس میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام حکام کی جانب سے آئی ایم ایف وفد کو رواں مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں بی آئی ایس پی کی کارکردگی کے بارے میں آگاہ کیا گیا ہے۔ آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ پاکستان بیرونی سرمایہ کاروں کو پروفیشنل ٹریٹ کرے، تمام غیرملکی سرمایہ کاروں کویکساں میرٹ قائم کیا جائے جبکہ مشن نے ریونیو شارٹ فال، نیشنل فسکل پیکٹ اورگردشی قرضہ پرتحفظات کا اظہار کر دیا۔ آئی ایم ایف مشن کو طے شدہ اہداف پر عملدرآمد کرانے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف مشن نے سپیشل اکنامک زونز پر ورک آوٹ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپیشل اکنامک زونز میں ٹیکس استثنیٰ ختم کیا جائے اور سرمایہ کاروں کے لیے یکساں میرٹ قائم کیا جائے۔