اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+نوائے وقت رپورٹ + آئی این پی) سپریم کورٹ نے 9 مئی توڑ پھوڑ کیس میں تحریک انصاف لاہور کے صدر اور رکن صوبائی اسمبلی امتیاز احمد شیخ کی دو لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض عبوری ضمانت منظور کرلی۔ وکیل صفائی لطیف کھوسہ نے کہا کہ ضمنی بیان میں میرے مؤکل کو نامزد کیا گیا۔ جسٹس شہزاد احمد ملک نے کہا کہ یہاں بندے غائب ہو جاتے ہیں، وکیل غائب ہو جاتے ہیں آپ ضمنی بیان کی بات کر رہے ہیں، ہماری ماتحت عدلیہ میں آج بھی خدا کا خوف رکھنے والے ایسے ججز ہیں جو انصاف پر مبنی فیصلے کر رہے ہیں۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ضمنی بیان کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ کیوں نہیں بنایا، عدالتی ریکارڈ آپ پورا نہیں کرتے اور باہر آکر کہتے ہیں عدالتیں ناانصافی کر رہی ہیں، معذرت کے ساتھ خامیاں آپ کی ہوتی ہیں اور بدنام عدالتوں کو کرتے ہیں، اگر کوئی جونیئر وکیل ایسا کرتا تو الگ بات تھی، آپ تو یونیورسٹیوں میں بطور استاد پڑھاتے ہیں، ہماری عدالتیں انصاف کر رہی ہیں، وکلاء اور عدالتوں کو دو پہیوں کی صورت میں ساتھ چلنا چاہیے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ 9 مئی کا واقعہ بہت بڑا واقعہ تھا، سوچ کر ہی دل کو کچھ ہوتا ہے، آپ کو ضمنی بیان کیوں نہیں ملا، اب تو آپ کا مرکزی سیکرٹریٹ چمکنی میں ہے، وہی چمکنی جہاں آپ نے انٹرا پارٹی الیکشن الیکشن کروائے تھے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پراسیکیوشن پنجاب کو نوٹس جاری کردیا۔ عدالت نے درخواست ضمانت 9 مئی کے دیگر مقدمات کے ساتھ مقرر کرنے کی ہدایت بھی کر دی۔ بدھ کو عدالت عظمی کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر حیرت کا اظہار بھی کیا گیا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ ہائی کورٹ نے درخواست ضمانت خارج کی یا ٹرائل کا ہی فیصلہ سنا دیا؟، ضمانت کے فیصلے میں اس طرح شواہد کو زیربحث نہیں لایا جاتا۔ جسٹس جمال نے کہا سپریم کورٹ سے چند منٹ میں ہی آپ لوگوں کو ریلیف مل گیا ہے۔ لطیف کھوسہ نے کہا ہمیں تو تازہ ہوا سپریم کورٹ یا پشاور ہائی کورٹ سے ہی ملتی ہے۔